کيپٹن فياض تهکے تهکے سے انداز ميں مسکرايا۔ وہ بہت دير سے عمران کی اوٹ پٹانگ باتين سن رہا تها۔۔۔ اور انہيں برداشت بهی کر رہا تها۔ کيونکہ اب اس کی اميدوں کا واحد مرکز عمران ہی تها۔
عمران جس کے متعلق اس کا خيال تها کہ وہ اس کيس کے سلسلے ميں بہت آگے جا چکا ہے۔ بہت کچه جانتا ہے۔ اتنا مواد اکٹها کر چکا ہے کہ کسی وقت بهی اسے استعمال کر کے يہ قصہ نپٹا سکتا ہے۔
سوپر فياض!" يک بيک عمران سنجيدہ نظر آنے لگا! اور پهر کچه دير ٹهہر کر بولا۔ "تم اب اس سلسلے ميں "
"!قطعی خاموشی اختيار کر لو! ورنہ لاکه برس بهی کاميابی کی شکل نہ دکهائی دے گی
ديکهو عمران! مجهے کوئی اعتراض نہ ہو گا۔ اگر تم ہی يہ قصہ ختم کر دو! مگر دشواری يہ ہے کہ قانون "
"تمہارا ساته نہ دے گا۔
يہی تو آج تک نہيں سمجه سکو گے! قانون يقينا تمہارا ساته ديتا ہو گا! مگر ميرے پيچهے تو دم ہلاتا پهرتا ہے! "تم اس کی پرواہ نہ کرو! جب بهی کسی کام ميں ہاته لگاتا ہوں تو قانون اور مجرم دونوں ہی ميری تاک ميں
"!رہتے ہيں۔ تم ديکه ہی رہے ہو۔ ميں آج بهی آزادی سے آئس کريم کها رہا ہوں تمہاری مرضی!" فياض نے ايک طويل سانس لی۔"
"بس پهر وعدہ رہا کہ يہ کيس ميں تمہارے حوالے کر دوں گا۔"
ارے يار اس کی پرواہ نہيں ہے۔ ميں تو دراصل يہ چاہتا ہوں کہ شہر ميں جو ہراس پهيلا ہوا ہےکسی طرح اس "
"کا خاتمہ ہو جائے۔
ايسا ہی ہو گا۔" عمران نے يقين دلانے کے سے انداز ميں سر ہلا کر بولا۔"
اتنے ميں فون کی گهنٹی بجی! عمران نے ريسيور اٹها ليا۔ دوسری طرف سے سليمان تها جس نے اسے دوسرے کمرے سے پرائيويٹ فون پر کال کی اطلاع دی۔
عمران باته روم کے بہانے کمرے ميں آيا۔ سليمان يہاں موجود تها۔ "!عورت تهی يا مرد"
"مرد ہی تهی جناب۔"
"تها!" عمران آنکهيں نکال کر بولا۔ "مجهے غصہ نہ دلايا کرو ورنہ کسی دن بهسم کر دوں گا۔"
!پهر اس نے بليک زيرو کے نمبر ڈائيل کئے
کيوں؟" کيا تم نے مجهے رنگ کيا تها!" عمران نے پوچها۔"
"جی ہاں!" دوسری طرف سے آواز آئی!" اس لڑکی کے متعلق رپورٹ دينی تهی۔"
"!کوئی خاص بات"
"جی ہاں! ماہرين کا متفقہ فيصلہ ہے کہ کسی قسم کے زہر کی وجہ سے اس کا ذہنی توازن بگڑ گيا ہے۔"
"!اس خاص بات کا علم تو مجهے پہلے ہی سے تها۔ اور کچه"
"!جی نہيں"
عمران نے سلسلہ منقطع کر ديا۔ اسے دراصل ڈاکٹر گلبرٹ اور داور کی فکر تهی۔ ليکن ان کے متعلق ابهی تک کسی قسم کی معلومات فراہم نہيں ہو سکی تهيں۔ وہ اگر چاہتا تو فياض سے ڈاکٹر گلبرٹ کا ريکارڈ ديکهنے کی خواہش ظاہر کر سکتا تها اور شايد اس اسٹيج پر فياض سارا دفتر لا کر اس کے سر پر پٹخ ديتا۔ مگر دشواری يہ تهی کہ عمران فياض پر اعتماد نہيں کر سکتا تها۔ اگر وہ ڈاکٹر گلبرٹ کا تذکرہ اس سے کر ديتا تو وہ خود يا اس کا کوئی ماتحت ڈاکٹر گلبرٹ کی گود ميں جا بيٹهنے کی کوشش شروع کر ديتا۔