شفا نے نظر اٹھا کر اسے دیکھا جسنے اسے گرنے سے بچایا تھا.
شفا نے اپنے سامنے آزر کو دیکھا تو وه حیران ره گئ.
آزر نے اسے سھارا دے کر کھڑا کیا اور ایک قھر آلود نظر حریم بیگم پر ڈالی.
ھمت کیسے ھوئ آپکی شفا کے ساتھ ایسا سلوک کرنے کی.
آزر نے غصے سے کھا.
آزر کو شفا سے لاکھ ناراضگی سھی لیکن اسے کھا برداشت تھا کے کوئ شفا کے ساتھ ایسا کرے.
ارے تم کون ھوتے ھو ھمارے معاملات میں بولنے والے یقینن اسکے کوئ عاشق ھوگے.
حریم بیگم نے نخوت سے کھا.
آپ اپنی حد میں ره کر بات کریں.آپ مجھ سے بڑی ھیں اسی لیۓ میں آپ کا لحاظ کر رھا ھوں.اور جھاں تک بات ھے عاشق ھونے کی بات تو میں آپ کو بتاتا چلو کے میں شفا کا شوھر ھوں.نکاح ھوا ھے ھمارا .منکوحه ھے یه میری.
آزر نے گویا ان کے سرو پر دھماکا کیا.
اس سب میں صرف نور پر سکون تھی.اسے اس بات کا اطمینان ھوا کے کوئ تو ھے جو شفا کے لیۓ بول رھا ھے.
میں اب شفا کو اب مزید یھاں نھی رھنے دو گا.آپی آپ اسے شفا کی رخستی سمجھ لیں کیونکه میں اسے لے کر جا رھا ھوں.
آزر نے شفا کا ھاتھ پکڑ کر نور کو مخاطب کیا.
نور کیا اعتراض ھونا تھا.اسی لیۓ اسنے اجازت دے دی.
شفا کا دل آزر کے ساتھ جانے کے لیۓ نھی مان رھا تھا لیکن اسے پتا تھا کے اب وه مزید یھاں نھی ره سکتی اسی لیۓ چپ رھی.
نور نے آکر شفا کو گلے لگایا اور اسکو ھمیشه خوش رھنے کی دعا دی.
شفا نے سب پر ایک نظر ڈالی.کیا نھی تھا اسکی نظروں میں.مان ملنے کا فخر , عزت ملنے کی خوشی.
حریم بیگم نے نفرت سے منه موڑ لیا اور دل ھی دل میں جان چھوٹنے پر شکر کیا.
آزر نے شفا کا ھاتھ پکڑا اور اسے گاڑی میں بٹھایا اور پهر وه لوگ وھاں سے چلے گۓ.
****************************
پورے راستے دونوں میں کوئ بات نھی ھوئ.
شفا اپنی سوچوں میں گم تھی اور آزر اپنی.
گھر آنے پر آزر نے گاڑی روکی.
اور پهر شفا کو لے کر اندر آگیا.
ھاجره...
آزر نے اپنی ملازمه کو آواز دی.
جی صاحب..
ھاجره یه تمھاری بیگم صاحبه ھیں جاؤ انھیں اوپر روم میں لے جاؤ.
آزر نے کھا.
جی صاحب .آئیں بیگم صاحبه.
ھاجره نے شفا کو کمرے میں بٹھایا اور پهر خود چلی گئ.
شفا نے کمرےکا جائزه لیا.
یه بھت کشاده اور جدید طرز کا کمره تھا.
ھر چیز نفاست سے سیٹ تھی.
پتا نھی آزر کے بیوی بچے کھا ھیں.آزر نے مجھے کھا تھا کے وه کسی اور کو پسند کرتا ھے تو یقینن اسنے شادی بھی اسے کر لی ھوگی.پت نھی وه مجھے اس گھر میں برداشت کرے گی بھی یا نھی.میں جلد ھی اپنا انتظام کھی اور کر لوں گی.میں آزر پر بوجھ نھی بنا چاھتی .
شفا اپنی سوچوں میں گم تھی جب اسے کمره کھلنے کی آواز آئ.
***********************
خدا کی قسم شفا میں تمھیں چھوڑو گا نھی .تم نے بالکل اچھا نھی کیا مجھ پر ھاتھ اٹھا کر .اب تم دیکھنا میں تمھارے ساتھ کرتا کیا ھوں.
دانش دل ھی دل میں سوچ رھا تھا.
***********************
کمره کھلنے کی آواز پر شفا نے سر اٹھا کر دیکھا تو اسے سامنے آزر نظر آیا .اس نے دوباره سر جھکا لیا.
آزر اسکے سامنے والی چیئر پر بیٹھ گیا.
شفا مجھے تم سے کچھ بات کرنی ھے.
آزر نے شفا کو مخاطب کیا.
جی بولیۓ میں سن رھی ھوں.
شفا مجھے پتا ھے تم مجبوری میں میرے ساتھ آئ ھو .میں تمھیں بالکل فورس نھی کرو گا.جب تم مجھ سے علیده ھونا چاھو مجھے بتا دینا .میں طلاق کے پیپرز بنوا دوں گا.
آزر نے سنجیدگی سے کھا.
واه آزر واه .مجھ سے جان چھڑوانے کا بھت اچھا بھانا دھونڈا ھے آپ نے.
لیکن فکر مت کریں میں آپ کو مزید تکلیف نھی دو گی.بھت جلد میں آپ کو اس بوجھ سے آذاد کر دوں گی.
شفا دل میں میں سوچ رھی تھی لیکن جب بولی تو صرف اتنا ھی.
جی ٹھیک ھے.
چلو تم آرام کرو.میں برابر والے کمرے میں شفت ھو رھا ھوں.تمھیں کسی بھی چیز کی ضرورت ھو تو بتا دینا.
آزر کھه کر چلا گیا.
ایک آنسوں نکل کر شفا کے گال پر بھ گیا .جسے اسنے بے دردی سے صاف کر دیا.
***********************
شفا اتنا سب ھو گیا اور تم مجھے اب بتا رھی ھو.
دعا نے غصے سے کھا.
دعا میں نھی چاھتی تھی کے تم پریشان ھو.تم شادی کے بعد پهلی دفع گھومنے گئ ھوئ تھی اور پهر کیا فائده ھوتا کے تم وھاں میری وجه سے پریشان رھتی.
شفا نے سمجھاتے ھوۓ کھا.
اچھا تم مجھے یه بتاؤ تم نے آگے کا کیا سوچا ھے.میرا مطلب ھے آزر کے ساتھ رھنے کے بارے میں.
دعا نے پوچھا.
نھی میں اسکے ساتھ نھی رھنا چاھتی یا یه بھی کھ لو کے وه بھی میرے ساتھ رھنا نھی چاھتا. بس کھی رھنے کا بندوبست کرلو میں پھر میں یھاں سے چلی جاؤگی.
لیکن شفا تم کھاں جاؤ گی.اکیلے کیسے رھو گی.
دعا نے پریشانی سے پوچھا.
الله کی زمین بھت بڑی ھے.کھی نا کھی تو میرے لیۓ جگه نکل ھی آۓ گی.اچھا تم یه سب چھوڑو اور مجھے یه بتاؤ کے تم پاکستان کب آرھی ھو اتنا ٹائم ھو گیا ھے تمھیں.
شفا نے کھا.
ھاں یار میرا خود تم سے ملنے کو اتنا دل چاه رھا ھے کے کیا بتاؤ .انشاءالله اسی ویک واپس آرھے ھیں ھم لوگ.
دعا نے بتایا.
اچھا ٹھیک ھے جب بھی آؤ مجھ سے فورا آکر ملنا .اچھا میں تم سے بعد میں بات کرتی ھو .اپنا خیال رکھنا .
شفا نے کھا.
شفا نے جب فون بند کیا اسی وقت اس کے موبائل پر ایک ان نون نمبر سے کال آنے لگ گئ.
ھیلو کون.
شفا نے کال اٹھا کر پوچھا.
ھیلو شفا میں آفتاب بات کر رھا ھوں.
***********************