ماسخورہ Pyorrhoea (پائیوریا)
تعریف: اس مرض میں مسوڑھے متورم ہو جاتے ہیں اور ان سے پیپ آنے لگتی ہے۔
وجوہات: منہ اور دانتوں کی صفائی نہ کرنا، دانتوں پر میل جم جانا، کھانا کھانے کے بعد غذا کے ذرات دانتوں کے خلا میں پھنس جانا، اور متعفن ہو جانا، گنٹھیا اور نقرس کے مریض اس میں زیادہ مبتلا ہوتے ہیں۔
تشخیص و علامات: ابتدائے مرض میں مسوڑھے پھول جاتے ہیں اور ان سے جریان خون ہوتا ہے۔ مسوڑھے گلنے شروع ہو جاتے ہیں۔ پیپ خارج ہونے لگتی ہے اور دانتوں کی جریں ننگی ہو جاتی ہیں۔ آخر ہلنے شروع ہو جاتے ہیں اور بوسیدہ ہو کر گرنے لگتے ہیں۔ منہ اور سانس سے سخت بدبُو آنے لگتی ہے۔
علاج: اس مرض کے علاج میں دو صورتیں اختیار کرنی پڑتی ہیں۔ بطور حفظ ماتقدم مرض اور بطور علاج مرض۔
بطور حفظ ماتقدم منہ اور دانتوں کو صاف رکھنا چاہیے۔ کھانا کھانے کے بعد دانتوں کو خلال کرنا چاہیے اور نرم مسواک کیکر یا نیم کی کرنی اس مرض سے محفوظ رکھتی ہے۔
اس مرض میں مبتلا ہونے والے مریض کو بالوں کا ٹوتھ برش نہیں کرنا چاہیے۔
بطور علاج اس مرض میں منہ کی صفائی اور قابض اور کرم کش ادویہ کا استعمال کرنا چافی علاج ہے۔
منہ اور دانتوں کی صفائی کے لیے مندرجہ ذیل دافع تعفن ادویات عام طور پر استعمال کی جاتی ہیں۔
ہائیڈروجن پر اُکسائیڈ: اس کے غرارے روزانہ کرنے چاہئیں۔ اور دو تین دفعہ غرغرہ کر کے پانی سے کلی کر لینی چاہیے۔
سوڈیم کلورائڈ ۴۰ گرین، ایکوا ۴ اونس ملا کر روزانہ غرغرے کرنے سے بے حد فائدہ پہنچتا ہے۔
پائیورین: کافور ۲ تولہ، ایسڈ کاربالک ۱ تولہ، ٹنکچر آئیوڈین ۹ ماشہ، منتھول ۴ رتی، کریازوٹ ۴ قطرے، جملہ ادویات ملا لیں۔
ترکیب استعمال: رات کو اول نمک پانی میں حل کر کے غرارے کریں۔ پھر یہ دوائی روئی سے لگا کر دانتوں پر لگا دیں۔ پانی وغیرہ سے کلی نہ کریں۔ صبح گرم پانی (جس میں نمک ملا ہو) سے کلی کریں۔ ایک ہفتہ متواتر کریں۔
انشاءاللہ درد دانت، کیڑا لگنا، پائیوریا دور ہو جائے گا۔
گم پنیٹ: ایسڈ کاربالک ۵ منم، ایسڈ نیک ۲۰ گرین، آئیوڈین رکٹیفائڈ ۱ ڈرام، ٹنکچر اکونائٹ ۱/۲ ڈرام، تھائیمول ۵ گرین، گلیسرین ۱/۲ اونس، ملا لیں۔ دن میں ایک دفعہ لگائیں۔
پائیوریا اور مسوڑھوں کی سوجن کے لیے مفید ہے۔
اکسیر پائیوریا: ٹنکچر آئیوڈین ۱ ڈرام، ٹنکچر مرھ ۱ ڈرام، ٹنکچر اکونائٹ ۱ ڈرام، کافور ۱ ڈرام، ٹنکچر سٹیل ۱ ڈرام، روغن لونگ ۱ ڈرام، کلوروفارم ۱ ڈرام، منتھول ۱ ڈرام، گلیسرین ۴ ڈرام۔
پہلے منتھول اور کافور کو ملا کر حل کر لیں۔ بعدہ جملہ ادویہ ملا لیں۔ اور پھریری سے مسوڑھوں پر لگائیں۔
یہ دوائی ماسخورہ کے لیے اکسیر ہے۔ علاوہ ازیں درد دانت مسوڑھوں کا پھول جانا، خون اور پیپ کا جانا وغیرہ کے لیے بے حد مفید و مجرب ہے۔
دوائے پائیوریا: مردہ سنگ، انزروت، دانہ الائچی خورد ہر ایک ۱ تولہ۔
تمام دواوں کو باریک سفوف کر کے رکھ لیں اور بطور منجندانتوں پر برش یا مسواک سے لٹا دیں، تھوڑی دیر بعد گرم پانی سے کلی کر دیں۔
ماسخورہ (پائیوریا) اور مسوڑھوں کی سوجن کے لیے سب نسخوں کا سرتاج ہے۔
جب اس مرض کو کسی دوائی سے آرام نہ ہو تو سوائے دانت اکھاڑنے کے کوئی چارہ نہیں۔
مرض پائیوریا کا جلد علاج کرنا چاہیے ورنہ اس کا زہر معدہ میں غذہ کے ساتھ مل کر خون میں مل جاتی ہے۔ جس سے بہت امراض پیدا ہو جاتے ہیں۔
پائیوریا کے مریض کو گوشت، مچھلی، انڈے، دہی اور لسّی سے پرہیز کرنا چاہیے۔
ماسخورہ کا ہومیوپیتھی علاج
مرکیوری ایس سالو اس کے لیے بہترین دوائی ہے۔
اس دوائی کے تحت میں منہ سے پانی نکلتا ہے۔ اگر خون کا رنگ سرخ اور چمک دار ہو تو فاسفورس ۳۰ بھی فائدہ کرتی ہے۔
اگر پیپ نکلتی ہو تو ہیپر سلفر ۳۰ اور سلیشیا ۳۰ مفید ہو گا۔ یاد رہے کہ مرکیوری ایس کے بعد سلیشیا ہرگز نہ دیں ورنہ بجائے فائدہ کے نقصان ہو گا۔
چٹکلہ پائیوریا: نیلہ تھوتھا بریاں ۴ ماشہ پانی میں حل کر کے غرارے قریباً ایک ماہ کریں۔ پائیوریا کا بہترین علاج ہے۔
دانت نکالنا: بعض آدمی شدّت درد کی وجہ سے مضبوط دانت نکلوانے کی خواہش مند ہوتے ہیں لیکن یہ سخت غلطی ہے کہ مضبوط دانت کو نکلوانا نہیں چاہیے۔ بلکہ علاج کرانا چاہیے کیونکہ مضبوط دانت نکالتے وقت اکثر اوقات ٹوٹ جاتا ہے۔ بعض اوقات جبڑے کی ہڈی ٹوٹ جاتی ہے۔ منہ سوج جاتا ہے۔ کبھی آنکھ کو تکلیف پہنچتی ہے۔ اس لیے جب تک تمام علاج بے سُود نہ ہو جائیں دانت نہیں نکلوانا چاہیے۔ اگر درد زیادہ ہو اور کیڑا لگ گیا ہو اور لا علاج ہو چکا ہو تو پھر دانت نکلوانا ہی بہتر ہے۔
دانت اکھاڑنے کا طریقہ: بعض اوقات درد ناک دانت یا داڑھ کا نکالنا ناگریز ہو جاتا ہے۔ لیکن عام طور پر بعض مریض شدت درد کی وجہ سے مضبوط دانت نکلوانے کی خواہشمند ہوتے ہیں۔ مضبوط دانت نکلوانا سخت غلطی ہے۔بلکہ طبیب کو اس کا علاج کرنا چاہیے اور مریض کو سمجھانا چاہیے کہ یہ دانت علاج کرنے سے تندرست ہو جائے گا۔ ورنہ مضبوط دانت نکالتے وقت اکثر اوقات ایک آدھ جڑ ٹوٹ کر جبڑے میں رہ جاتی ہے۔ اور شاذ و نادر جبڑے کی ہڈے بھی ٹوٹ جاتی ہے۔ عام صورتوں میں منہ پر سوجن آ جاتی ہے۔ اور کبھی آنکھ کو بھی تکلیف جا پہنچتی ہے۔ کبھی خرابی خون کی وجہ سے شدت جریان خون ہو کر مریض کے لیے جریان خون ہی موت کا باعث بن جاتا ہے۔
جس داڑھ یا دانت کو اکھاڑنا مطلوب ہو۔ اُس کے اردگرد کوکین، نودوکین، پلانوکین یا پروکین ہائیڈروکلورائیڈ کسی ایک دوا کا ڈینٹل سرنج سے ٹیکہ لگائیں۔ ان کے تیار شدہ ایمپیول مل جاتے ہیں جن میں مناسب مقدار دوائی حل شدہ ہوتی ہے اور جریان خون کو کم کرنے کے لیے ان میں لائیکوارایڈرینے لین شامل کیا ہوا ہوتا ہے۔ جب اچھی طرح ٹیکہ لگ چکے تو ایک دو منٹ بعد داڑھ بالکل بے حس ہو جائے گی۔ داڑھ کے بے حس ہونے کے بعد نشتر جسے گم لنسٹ Gumlencit کہتے ہیں اُس کے ساتھ داڑھ کے اردگرد سے مسوڑھے کا گوشت چھڑا دیں یہاں تک کہ زنبور ڈاڑھ کی جڑوں تک پہنچ سکے۔ پھر زنبور داڑھ کو ڈل کر مضبوط پکڑ کر داڑھ کو پہلے اندر کی جانب پھر باہر کی طرف ہلائیں۔ جب داڑھ اپنی جگہ سے ہل جائے تو پھر تھوڑا سا زور لگا کر اوپر کو کھینچ لیں۔ داڑھ آسانی سے نکل آئے گی۔ اگر داڑھ کے اوپر زنبور ڈال کر سیدھا کھینچنا شروع کر دیں گے تو داڑھ کے ٹوٹ جانے کا خطرہ ہے اور مریض کر سخت تکلیف ہو گی۔ یہ طریقہ داڑھ نکالنے کا بالکل آسان اور سہل ہے۔ تمام دانتوں اور داڑھوں کو نکالنے کے لیے انگریزی دوا فروشوں سے علیحدہ علیحدہ زنبور مل سکتے ہیں۔
جب داڑھ نکل جائے تو پھر پوٹاسیم پر منگنیٹ ۲ گرین ایک گلاس پانی میں حل کر کے غرارے گرائیں اور مقام ماؤف کو صاف کر کے ٹنکچر فیرائی پر کلورائیڈ یا ٹنکچر بنزوئن کا پھایہ سوراخ میں لگا دیں۔ بعد میں گھی میں نمک ڈال کر گرم کر کے روئی کا پھایاتر کر کے سوراخ میں رکھیں۔
سرد پانی اور ثقیل نقصان دہ چیزوں سے پرہیز رکھیں۔ اگر بعد میں درد شدت کی ہو تو کوڈوپائرین، ساریڈان یا اسپرین ۱۰ گرین کی ایک خوراک گرم چائے یا دودھ سے دیں۔ اگر منہ پر سوجن آ جائے تو پنسلین ۵ لاکھ کا ٹیکہ عضلاتی کریں، سوزش وغیرہ رفع ہو جائے گی۔
میرا یہ داڑھ نکالنے کا اپنا عملی تجربہ ہے اور مجھے ناکامی نہیں ہوئی۔
یاد رہے عام طور پر ۸۰ فیصدی ایسے داڑھ نکلوانے والے مریض ہوتے ہیں جن کی داڑھیں ہلتی ہیں جو نکالنی بہت سہل ہوتی ہیں۔