مِرگی Epilepsy ایپی لیپسی
تعریف: اس مرض میں آلات حس و حرکت میں خرابی پیدا ہو جاتی ہے اور عضلات میں تشنج ہو کر مریض زمین پر گر پڑتا ہے۔ ہاتھ، پاؤں کھنچے جاتے ہیں اور منہ سے جھاگ نکلتی ہے، اکثر یہ مرض معدہ سے آتی ہے۔
وجوہات: اکثر یہ مرض موروتی ہوتی ہے۔ اور عام اسباب مرض یہ ہیں۔ کثرت جماع، جلق، دماغ پر چوٹ آنا، دماغی رسولی، ورم دماغ، کثرت محنت دماغی، شراب خوری، آتشک، نقرس، سمیت خون دبول، دجع المفاصل، رحم کی خرابیاں، فتور حیض، اغراض نصنمانیہ بچوں کا اچانک خوف کھا جانا، پیٹ کے کیڑے، دانت نکالنا، اور دانتوں کی خرابی سے بھی یہ مرض ہو سکتا ہے۔
تشخیص: ابتدا میں جسم کے کسی حصہ میں سرسراہٹ ہوتی ہے۔ سر درد، چکر آنا اور ڈراونی شکلیں نظر آتی ہیں۔ پھر مریض ایک چیخ مار کر بے ہوش ہو کر زمین پر گر پڑتا ہے۔ ہاتھ پاؤں میں تشنج ہو کر چہرہ نیلا ہو جاتا ہے۔ آنکھوں کے ڈھیلے اوپر کو چڑھ جاتے ہیں، سانس مشکل سے آتا ہے۔ منہ سے جھاگ نکلتی ہے۔ پیشاب اور پاخانہ بے اختیار نکل جاتا ہے۔ اور ہاتھ پاؤں کو جھٹکا لگتا ہے۔ مریض سرد آہیں بھرتا ہے۔ تھوڑی دیر بعد مریض ہوش میں آ جاتا ہے۔ دورہ کی مدّت تین منٹ سے لے کر آدھ گھنٹہ تک ہو سکتی ہے۔
بعض مریضوں کو ہر روز دورہ پڑتا ہے۔ اور بعض کو دن میں کئی کئی بار اور کبھی کئی ماہ اور سال گُزر جاتے ہیں۔
مرگی کے دورے پانچ درجہ پر ہوتے ہیں۔
۱۔ جسم کے کسی حصہ پر سرسراہٹ اور چیونٹیوں کا رینگنا، ڈراؤنی شکلیں نظر آنا۔
۲۔ اس کے بعد چیخ مارنا۔
۳۔ تشنج ہو جانا۔
۴۔ سارے جسم کا اکڑ جانا اور جھٹکے لگنا۔
۵۔ بے ہوش ہو جانا (بے ہوشی عموماً نیند میں تبدیل ہو جاتی ہے اس کے بعد مریض ہوش میں آ جاتا ہے۔)
مرگی اور ہسٹریا کے دورے کی علامات بالکل مشابہ ہوتی ہیں۔ اس لیے معالج کو ان کا فرق جاننا ضروری ہے۔
مرگی بالعموم مردوں کو ہوتی ہے اور ہسٹریا عورتوں کو۔
مرگی کے دورہ سے پہلے سرسراہٹ ہوتی ہے۔ دورہ کے دوران مکمل بے ہوشی ہوتی ہے۔ دورہ ہر جگہ پڑ سکتا ہے۔ دورہ کے وقت مریض زبان کاٹ لیتا ہے۔ اور غیر ارادی طور پر بول و براز خارج ہو جاتا ہے۔ تشنج کی حرکات منظم ہوتی ہیں۔ لیکن ہسٹریا کے دورہ سے پہلے ایسی کوئی علامت نہیں ہوتی۔
علاج: اس مرض کا علاج تین حصّوں پر تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
۱۔ دورہ کی علامات شروع ہوتے وقت علامات رفع کرنے کا علاج کرنا تاکہ دورہ رُک جائے۔
۲۔ دورہ مرض ہونے کے بعد دورہ رفع کرنے کا علاج۔
۳۔ مرض کا مکمل استیصال اور شافی علاج۔
بطور حفظ ماتقدّم جس وقت دورہ کی علامات شروع ہوں اور جس جگہ سرسراہٹ شروع ہو۔ اُس جگہ کو مضبوط باندھ دیں۔ یا چُٹکی بھریں۔ یا اُس جگہ سردی یا گرمی پہنچائیں۔ یا بجلی لگائیں۔ اور اُس جگہ پلاستر لگانا بھی مفید ہوتا ہے، اعضاء کو زور سے کھینچنا، اچھلانا، حقنہ کرنا، قے کرانا، جلاب دینا وغیرہ علامات کو روکنے کے لیے بہترین تدابیر ہیں۔
اب تدابیر کا تعلق مریض یا مریض کے گھر والوں سے ہے۔ اور طبیب کے پاس پہنچنے تک یہ تمام مراحل گُزر کر دورہ پڑ چکا ہوتا ہے۔ اگر ایسی صورت میں طبیب کے پاس مریض آئے تو اس کو اِن مندرجہ بالا تدابیر پر عمل کرنا چاہیے۔
علاج دورہ مرض: دورہ کی حالت میں مریض کو صاف، کھلی اور ہوادار نرم جگہ پر لٹائیں۔ سر کو اونچا رکھیں اور زبان کو دیکھیں کہ کہیں دانتوں کے نیچے آ کر کٹ نہ جائے۔ دانتوں کے درمیان کپڑے کی گدی یا بوتل کا کارک دے دیں۔ منہ پر سرد پانی کے چھینتے ماریں، سر پر برف لگائیں، ایمائیل نائٹریٹ سونگھائیں، اگر کامل بے ہوشی ہو جائے تو ہوش میں لانے کی کوشش نہ کریں۔ تھوڑی دیر بعد مریض خودبخود ہوش میں آ جائے گا۔ دورہ دور ہونے کے بعد اگر سر درد ہو تو کوئی مسکن دوا اسپرین وغیرہ دے دیں۔
مرض کا مکمل استیصال اور شافی علاج
اصل مرض کے سبب کو معلوم کر کے اُسے دُور کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ مریض کو قبض ہرگز نہ ہونے دیں۔ محرکات، شراب، چائے، قہوہ، تمباکو اور جوش جذبات سے پرہیز کرائیں۔
اگر پیٹ کے کیڑوں کی وجہ ہو تو ان کو رفع کریں، معدہ، امعا جگر کے افعال کو درست کریں۔
مرگی کے علاج میں تمام ادویات سے برومائیڈ کا استعمال بے حد مفید ثابت ہوا ہے۔ روزانہ ۳۵ سے ۹۰ گرین تک برومائیڈ دی جا سکتی ہے۔ اور دورے رُک جانے کے بعد بھی تقریباً دو سال تک یہ دوا جاری رکھنی چاہیے۔
چنانچہ دورے رک جانے کے بعد ۱۵ گرین سے ۳۰ گرین کی مقدار میں دن میں تین بار دینا شروع کریں۔ پھر حسب ضرورت اس کی مقدار کو گھٹایا یا بڑھایا جا سکتا ہے۔ اگر ۳۰ گرین کی روزانہ تین خوراکیں دینے سے دورہ نہ رکے تو پھر اس دوا کا فائدہ کم ہوتا ہے۔ اور یہ اکثر دوا کے ناقص ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس دوا کا بہترین وقت دورہ شروع ہونے کی ابتدا ہے۔ مثلاً دورہ مرض سے تین چار گھنٹے پہلے ایک بڑی خوراک پلائیں۔
رات کو نیند میں دورہ پڑتا ہو تو ۳۰ گرین کی ایک خوراک سوتے وقت کھلائیں۔
اگر صبح کو بیدار ہوتے وقت دورہ پڑتا ہو تو اُس کو سوتے وقت ایک خوراک اور ایک صبح بیدار ہوتے ہی پلا دیں۔ دورہ رُک جائے گا۔
برومائیڈ کا استعمال اُس وقت تک جاری رکھنا چاہیے۔ جب تک کہ اس کا پورا پورا اثر نہ ہو جائے۔ اگر اس کے کچھ زہریلے اثرات ظاہر ہوں تو کچھ عرصہ کے لیے اس کا استعمال بند کر دینا چاہیے۔ دوران استعمال مریض کو غذا بے نمک دینی چاہیے۔
اس کے استعمال سے اگر دورہ مرض رک جائے تو دورہ رکنے کے بعد بھی دو سال تک متواتر اس دوائی کو استعمال کرنا چاہیے۔ پھر آہستہ آہستہ کم کرتے جانا چاہیے اور کبھی کبھی ناغہ کر لینا چاہیے۔
اکسیر صرع: پوٹاسیم برومائیڈ، سوڈیم برومائیڈ، ایمونیم برومائیڈ سٹرونشیم برومائیڈ، لیتھم برومائیڈ، ہر ایک مساوی الوزن باریک پیس کر سفوف تیار کریں۔
مقدار خوراک ۱۵ گرین سے ۳۰ گرین روزانہ تین خوراک دیں۔
اکسیر صرع جدید: اپانوٹن کیپ شول ۱ ۱/۲ گرین
ایک ایک کیپ شول دن میں تین بار غذا کے بعد دیں۔ مرگی کے دورے روکنے اور اس کے مکمل علاج کے لیے بہترین دوا ہے۔
دوائے جدید: فیمی ٹون ٹیبلٹ ۳ گرین۔ ایسی ایک ٹکیہ دن میں دو بار کھلائیں۔ مرگی کے لیے مفید ہے۔
مکسچر: پوٹاسیم برومائیڈ ۱۵ گرین، سوڈا بائی باربونیٹ ۷ ۱/۲ گرین، لائیکوار آرسینی کیلس ۳ منم، ایکوا ایک اونس۔
ایسی ایک ایک خوراک دن میں تین بار پلائیں۔
سفوف صرع: لیومینال ۱/۵ گرین، اٹروپین ۱/۴۰ گرین، ملک شوگر ۵ گرین۔ ایسی ایک ایک پڑیہ دن میں تین بار دیں۔ ہر پانچ چھ دن کے استعمال کے بعد دو دن کا وقفہ دے لیا کریں۔ صرع (مرگی) کے لیے مفید ہے۔
اگر برومائیڈ کے استعمال سے مرگی کو فائدہ نہ پہنچے تو بوریکس کے استعمال سے مرگی کی علامات رفع ہو جاتی ہیں۔
مقدار خوراک ۱۰ گرین سے شروع کر کے بڑھا کر ۱۵ گرین تک پہنچا دیں۔
اکسیر صرع: باجرہ ۵ تولہ لے کر اول اس کو گدھے کے پیشاب ۲۰ تولہ میں تر کر کے سایہ میں خشک کریں۔ اس کے بعد اس باجرہ کو ہاتھی کے پیشاب میں اسی طرح تر کر کے سایہ میں خشک کریں۔
اسی طرح باجرہ کو انسان کے پیشاب میں تر کر کے خشک کریں۔ پھر اس باجرہ کو شہد ۱۰ تولہ میں ملا کر سگ سیاہ کو پکڑ کر جبراً کھلا دیں۔ اور اس کو باندھ رکھیں۔ جب دوسرے روز پاخانہ نکالے تو اس کو صاف کرا کر اس میں سے باجرہ کے دانوں کو سالم نکلوا لو۔
ان میں سے ایک دانہ وقت نوبت کے مریض صرع کو کھلا دیں اور یہ ہولاس بھی جو لکھی جاتی ہے۔ ناک میں دیویں، انشاءاللہ تمام عمر کے واسطے اس موذی مرض سے نجات ہو جائے گی۔ مجرب ہے۔ یہ نسخہ میرا تجربہ شدہ نہیں ہے۔
ہولاس: سرگیں گرگ خشک ۱ تولہ، استخواں کا سہ سر آدمی ۱ تولہ، تمباکو سورتی ۱ تولہ، سرگیں فیل ۱ تولہ۔
سب کو خشک کر کے باریک پیس کر رکھ چھوڑیں۔وقت نوبت کے مریض کے ناک میں قدرے ۲ رتی کے ڈال دیں (بذریعہ نلکی)
خداوند اپنا فضل کر دے گا، مجرب ہے۔
مرگی کی پیٹنٹ ادویات
ڈائی لنسٹین (پارک ڈیوس)
مقدار خوراک ایک کیپ شول دن میں تین بار دیں مرگی کے لیے مفید ہے۔
ٹرائی ڈیٹون
مقدار خوراک ایک کیپ شول دن میں دو بار۔ خفیف مرگی کے لیے بہت مفید ہے۔
(نوٹ) یہ زہریلی دوا ہے، احتیاط سے استعمال کریں۔
مائی سولین (ٹیبلٹ)
مقدار خوراک تین ٹکیہ صبح و شام دیں۔ بچوں کو نصف ٹکیہ دن میں دو بار دیں۔ یہ ایک جدید دافع تشنج دوا ہے۔ شدید مرگی کے لیے بے حد مفید ہے۔
ڈائی فینل ہائی ڈنٹوئیں وڈیم
مقدار خوراک ایک کیپ شول دن میں تین بار۔ یہ شدید مرگی میں بہت موثر اور مفید ہے۔ جبکہ شدید دورے پڑ رہے ہوں۔
مسل ٹوئن (سینڈوز)
شروع علاج میں نصف ٹکیہ روزانہ ایک بار ہر ہفتہ۔ اس کی مقدار خوراک بڑھاتے جائیں۔ یہاں تک کہ ایک ٹکیہ دن میں تین بار دی جا سکے۔ یہ خطرناک دوا ہے۔ کسی ماہر ڈاکٹر کی زیرنگرانی استعمال کرنی چاہیے۔
سرپینیا Serpina
مقدار خوراک ۱/۲ ٹکیہ دن میں تین بار دیں۔ بے خوابی، مرگی، تشنج کے لیے مفید ہے۔
سرپاسیل Serpacil
یہ بھی مرگی کے لیے مفید ہے۔
علاوہ ازیں الیگزر برومائیڈ، دیلیرین، تھری برومائیڈز، کیلسیم برونیٹ سونی رائل، ایمی نال وغیرہ بھی اس مرض کے لیے مفید ہیں۔
مکسچر برائے صرع: پوٹاسیم برومائیڈ ۱۵ گرین، سوڈیم برومائیڈ ۱۰ گرین، ایمونیم برومائیڈ ۵ گرین، لائیکوار آرسینی کیلس ۳ منم، ٹنکچر کلمبا ۳۰ منم، ایکوا ۱ اونس۔
ایسی ایک ایک خوراک دن میں تین بار دیں۔ دو خوراک صبح و شام کھانا کھانے کے آدھ گھنٹہ بعد اور تیسری خوراک رات کو سوتے وقت آدھے گلاس پانی میں ملا کر دیں۔ مرگی کے لیے مفید و مجرب ہے۔
اکسیر مرگی: سوڈیم لیومینال ۱/۲ گرین، ملک شوگر ۵ گرین۔ صبح و شام پانی کے ساتھ ایک ایک خوراک دیں۔ ہر پانچ دن کے بعد دو دن دوائی کا ناغہ کریں اور تقریباً دو ماہ استعمال کریں۔ مرگی کے لیے بینظیر مجرب دوا ہے۔ سدرددار کو بھی مفید ہے۔
مرگی کے مریض کو ملیریا بخار کی صورت میں کونین سلفیٹ نہیں دینی چاہیے۔ فینو باربیٹون سوڈیم بھی اس مرض کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
آتشک کی وجہ سے ہونے والی مرگی کے لیے پوٹاسیم آئیوڈائیڈ بے نظیر دوا ہے۔
مرگی کا ہومیوپیتھی علاج
دورہ کے وقت ایمائیل نائٹراس سُونگھانے سے دورہ رفع ہو جاتا ہے۔
ہر ایک قسم کی مرگی کے لیے بیلاڈونا ۴ مفید ہے۔ بچوں میں خصوصیت سے پرانی مرگی کے لیے خاص کر جبکہ کسی حصہ سے پیپ یا رطوبت نکلتی ہو تو سلیشیا ۳۰ دیں۔ جبکہ بیلاڈونا کے استعمال سے فائدہ نہ ہو تو سلفر ۳۰ کا استعمال بہت مفید ہے۔
جدید اور خفیف دورے کے (خصوصاً داہنی طرف) اور دورے کے درمیان اگر پیشاب خودبخود خارج ہو جائے تو کاسٹیکم ازحد مفید ہے۔ دورے کے پہلے چکر آئیں۔ آنکھوں کے سامنے چنگاریاں، چہرہ نیلگوں ہو تو ہائیوسائمس دیں۔
اگر سر کی چوٹ کی وجہ سے مرگی کی علامات پیدا ہو جائیں تو حاد حالتوں میں آرنیکا ۳۰ دن میں تین خوراک ایک ہفتہ تک کھلانا اس مرض کا شافی علاج ہے۔ اگر مرض مزمن ہو تو اونچی طاقت میں آرنیکا استعمال کریں۔ معمول و مجرب ہے۔
نیز کلکیریا کارب ۳۰، اگنیشیا ۳۰، آرسینک البم ۳۰، نکس دامیکا ۳۰ بھی مرگی کے لیے مفید ادویہ ہیں۔