لُو لگنا Son Stroke سن سٹروک
تعریف: اس مرض میں شدت گرمی سے خون میں جوش آ جاتا ہے۔ سخت کمزوری ہو کر غشی طاری ہو جاتی ہے۔ فر الحقیقت یہ مرض سکتہ کی ہی ایک قسم ہے۔
وجوہات: دھوپ میں باہر پھرنے، جسمانی اور دماغی محنت کرنے غرضیکہ اس کا واحد سبب شدت حرارت ہے۔
تشخیص: مریض شدت حرارت سے بے چین اور بے قرار ہو جاتا ہے۔ اور درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے۔ وقت تنفس ہو کر غشی طاری ہو جاتی ہے۔ چونکہ اس کی علامات دل و دماغ اور درجہ حرارت سے تعلق رکھتی ہیں۔ اس لیے اس کی تین اقسام کی گئی ہیں۔ ہر ایک کا علیحدہ علیحدہ بیان لکھا جاتا ہے۔
۱۔ سکتہ حرّیہ قلبیہ
اس میں گرمی کا اثر مریض کے قلب پر پہنچتا ہے۔ اور دل کی حرکات پر اثر پڑتا ہے۔ چنانچہ اگر حملہ خفیف ہو تو سر چکرانا، آنکھوں کے آگے اندھیرا آنا۔ نبض کا کمزور چلنا، درجہ حرارت کا کم ہو جانا، سینہ میں جکڑن قے مِتلی کا آنا، سخت کمزوری، نقاہت کا ہونا، آنکھوں کی پتلیاں پھیل جانا اس کی علامات ہیں۔
اگر یہ حالت شدید اختیار کر جائے تو مریض پر غشی طاری ہو جاتی ہے اور حرکت قلب بند ہو کر موت واقع ہو جاتی ہے۔ اس کی علامات سکتہ اور قومہ سے ملتی ہیں۔ اس لیے ان میں امتیاز کرنا ضروری ہے۔ قوما میں مریض کا چہرہ، آنکھیں سرخ ہوتی ہیں۔
۲۔ سکتہ حرّیہ دماغیہ
اس میں تمام سابقہ علامات ہوتی ہیں لیکن شدید ہوتی ہیں اور یہ شدید علامات دفعتہً ظاہر ہو جاتی ہیں۔ اس میں غشی کے علاوہ سانس میں بہت زیادہ تنگی ہوتی ہے۔ دم گُھٹتا ہے۔ اور بخار اس میں بھی نہیں ہوتا۔ اس کی علامات بھی سکتہ اور قوما سے ملتی جلتی ہیں۔
۳۔ سکتہ حرّیہ محرقہ
اس میں نہایت شدید بخار ہوتا ہے۔ درجہ حرارت ۱۰۸ سے ۱۱۰ تک پہنچ جاتا ہے۔ سخت بے چینی، بے قراری اور پیاس لگتی ہے۔ دل کی حرکات تیز ہو جاتی ہیں۔ نبض تیز اور پُر ہوتی ہے۔ پیشاب بار بار آتا ہے۔ اور ہذیان بھی ہوتا ہے۔ غشی طاری ہونے کے بعد موت واقع ہو جاتی ہے۔ کوئی خوش قسمت مریض اس سے بچ سکتا ہے۔ اگر کوئی بچ جائے تو اس میں بھی دماغی عوارضات باقی رہ جاتے ہیں۔
اس کی علامات ملیریا بخار اور محرقہ بخار سے ملتی جلتی ہیں۔ لیکن اس میں فرق یہ ہے کہ ملیریا اور محرقہ میں درجہ حرارت اس قدر نہیں بڑھ سکتا اور نہ ہی سانس کی تنگی ہوتی ہے۔
(نوٹ): عموماً اس مرض میں دھوپ میں کام کرنے والے کمزور، بوڑھے اور شرابی اشخاص مبتلا ہوتے ہیں۔
علاج:
۱۔ سکتہ حرّیہ قلبیہ: اس کا مکمل علاج مریض کو گرمی سے محفوظ رکھنا اور گرمی کے اثرات کو رفع کرنا ہے۔ مریض کو فوراً سرد اور ہوا دار جگہ پر لے جائیں۔ اور آرام سے بستر پر لٹائے رکھیں۔ گرمی کو رفع کرنے کی کوشش کریں۔ ریڑھ اور گدی پر برف پھرائیں۔ سرد پانی برف ملا ہوا پلائیں۔ دل کو طاقت دینے کے لیے کورامین بذریعہ انجکشن ۲ سی سی عضلاتی ٹیکہ کریں یا خوردنی طور پر پانچ پانچ قطرے پانی میں ملا کر پلائیں۔ گلوکوز عرق گاوزبان میں ملا کر پلائیں۔ شربت صندل، فالسہ اور شربت انار وغیرہ پلائیں۔
چاروں مغزز کاہو، قرفہ، کاستی بادام کی سردائی تیار کر کے پلانا بھی مفید ہے۔ یہ نسخہ بھی بے حد مفید ہے۔
نسخہ: سپرٹ ایمونیا ایرومیٹک ۳۰۰ منم، سپرٹ ایتھر ۲۰ منم، سپرٹ آف لیونڈر ۳۰۰ منم، ایکوا کلوروفام ایک اونس۔
ایسی ایک ایک خوراک ہر دو تین گھنٹہ بعد پلائیں۔ حتٰی کہ علامات رفع ہو جائیں۔ بے حد مقوی قلب ہے۔
۲۔ سکتہ حرّیہ دماغیہ
چونکہ اس میں گرمی کا اثر دماغ پر ہوتا ہے۔ دماغ سے گرمی کا ازالہ کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
مریض کو سرد جگہ اور سایہ پر لا کر بستر پر لٹائیں۔ اور منہ پر سرد پانی کے چھینٹے ماریں۔ اور ایک دو شلکیں پانی کی سر پر دھاریں۔
اگر کمزوری زیادہ ہو اور نبض کمزور چلے اوور سرد پسینہ آئے تو پانی کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ اور محرکات مثلاً کورامین ایک سی سی بذریعہ عضلاتی انجکشن استعمال کریں۔
سٹرکتین ہائیڈرو کلورائیڈ کا جلدی ٹیکہ بھی کمزور میں مفید ہے اور مندرجہ بالا سکتہ قلبیہ والا نسخہ استعمال کریں۔
اگر قبض ہو تو گرم پانی کا حقنہ کریں۔
مریض کو ہوش آنے کے بعد مگنیشیا یا کوئی اور مسہل دیں۔
۳۔ سکتہ حرّیہ محرقہ
اس میں بخار بہت شدید ہو جاتا ہے۔ اس لیے بخار کی شدت کو کم کرنا ہی اس کا علاج ہے۔
سر اور ریڑھ کی ہڈی پر برف لگائیں اور سرد پانی کا حُقنہ کریں اور برف یہاں تک پھیریں کہ درجہ حرارت ۱۰۸ ڈگری کی بجائے ۱۰۲ درجہ پر آ جائے۔
کبھی اس مرض میں تشنج اور بے چینی بھی شدید ہوتی ہے۔ پوٹاسیم برومائیڈ ۱۰ گرین۔ ایکوا ایک اونس پانی میں ملا کر دیں۔ تشنج اور بے چینی رفع کرنے کے لیے مفید ہے۔
سرد پانی برف ملا ہوا۔ شربت فالسہ، گائے کی لسی پلانا بھی فائدہ مند ہے۔ کافور ۱ ماشہ، صندل سفید ۶ ماشہ، عرق گلاب میں کھرل کر کے سر پر لگانا بے حد فائدہ کرتا ہے۔ کمزوری رفع کرنے کے لیے خمیرہ مردارید، دوا المسک بار دکھلائیں۔ اگر باوجود ٹھنڈا پانی ڈالنے اور برف لگانے سے بھی افاقہ نہ ہو تو کھوپری پر کنتھریڈس پلاسٹر لگا کر چھالا اُٹھائیں۔ چھالے سے پانی خارج کر دیں۔ جن اشخاص کو سن سٹروک کی مرض ہو چکی ہو۔ اُن کے لیے یہ احتیاط لازمی ہے کہ وہ گرمی میں چلنے، پھرنے اور کام کرنے سے پرہیز کریں۔
غذا زود ہضم، سیال اور ٹھنڈی دیں۔
سن سٹروک کا ہومیوپیتھی علاج
نیٹرم میور ۱۲: سن سٹروک یعنی گرمی لگنے کے برے اثرات کے لیے بے نظیر دوا ہے۔ گرمی کا حملہ ہو جانے میں اس دوا سے بالکل آرام ہو جاتا ہے۔ جب کہ یکبارگی اعضا کی رطوبت خشک ہو جائے۔ اور تمام بدن میں خشکی کی علامات پیدا ہوں۔
کالی فاس: گرمی کے برے اثرات زائل ہونے کے بعد دماغی خرابیوں کو درست کرنے کے لیے یہ مفید و مجرب دوا ہے۔
اکسیرسن سٹروک: نیٹرم میور ۶ (۳ گرین) کالی فاس ۶ (۳ گرین) ایسی ایک خوراک دن میں چھ مرتبہ دیں۔ گرمی لگنے کے تمام عوارضات اور ہذیان کے لیے مفید ہے۔ نیز بیلاڈونا جبلیسی میم، گلوکونائن، نکس وامیکا، کالی کارب بھی مفید ادویہ ہیں۔