الحمداللہ راب العالمین، والصلٰوۃ والسلام علٰی سیدنا و مولانا محمد و اعلی آلہِ و اصحابہِ وعلٰی ولدہَ الشیخ عبدالقادر جیلانی و بارک وسلم۔
اللہ تعالٰی کا بے حد شُکر ہے کہ جس انسانی ہمدردی اور فنی خِدمت کے پاک جذبہ کے تحت یہ کتاب تحریر کی گئی تھی، اُس کے پُورا ہونے کا ثبوت اس کتاب کے پہلے ایڈیشنوں کی مقبولیت سے ظاہر ہے۔ اہلِ فن اور قدردان حضرات نے اس کتاب کی موجودہ دور کی بہترین اور مقبول ترین طبی تصنیف قرار دیا ہے۔ اس اس کا تیسرا ایڈشن چار گُنا اضافہ کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔
اس کئ متعلق مختصراً عرض ہے کہ اس ایڈیشن میں تمام وہ طبی معلومات جن کا ہر ایک میڈیکل پریکٹیشنز عاملِ طب کو جاننا اوع عمل میں لانا ضروری ہوتا ہے، تحریر کر دی گئی ہیں سر سے لے کر پاؤں تک تمام جسمانی بیماریوں کے طبی ڈاکٹری نام، تعریف، ماہیت، اسباب، علامات، تشخیص، رموز و نکات، اسرار، زریں ہڈایات، مجرب المجرب یونانی، ڈاکٹری، ہومیوپیتھی شافی علاج پیش کیا گیا ہے، اور خصوصیت سے ہر ایک مرض کی تشخیص اور علاج کو اپنے عملی تجربہ کے پیش نظتر نہایت وضاحت سے لکھا گیا ہے، اور جابجا تشخیصی تصاویر بھی دی گئی ہیں۔
ابتدائے طب سے لے کر آج تک علم طب نے جتنے منازل ترقی طے کیے ہیں، اور جو جدید اکتشافات ہوئے ہیں، دیدک، یونانی، ایلوپیتھی، ہومیوپیتھی طریقہ ہائے علاج نے ازالہ امراضکے لیے جو نسخے تجویز کیے ہیں اور اپنے تجربہ میں بھی بار ہا دفعہ آ چُکے ہیں، اُن کو تحریر کیا گیا ہے اور جہاں تک میرے دماغ اور تجربہ نے رسائی کی ہے، کوئی نسخہ لغوا اور غیر مستند نہیں، بلکہ تمام نُسخے معمول و مجرب ہیں۔
اور خصوصیات سے جدید ادویات سلفا ڈرگس، پینی سی لین، سٹریٹو مائی سین، آریو مائی سین، کلورو مائی سٹین، وٹامنز، ہارمونز اور دیگر مفید و مجرب قدیم جدید نسخہ جات، پٹینٹ ادویات اور ہر ایک مرض کے مجرب اور شافی انجکشنوں کو بھی وضاحت سے تحریر کیا گیا ہے۔ ہومیوپیتھی اور بایوکیک علاج بھی درج ہیں۔
آخر میں سرکاری ہسپتالوں کا فارما کوپیا بھی دیا گیا ہے۔
حقیقتاً یہ کتاب میری طبی زندگی کے عمل کا مغز یا روح ہے اور ہر ایک بات کو اپنے علم اور تجربہ کی رُو سے نہایت دیانت اور ایمانداری سے لکھا ہے۔ انشاءاللہ آپ اسے پڑھ کر اور اسے معمول بنانے کے بعد ہماری محنت صداقت اور افادیت کو داد دیں گے اور دل و جان سے خُوش ہوں گے۔
اللہ تعالٰی کے فضل و کرم سے امید و اثق ہے کہ میری یہ کتاب عاملین طب کے لیے رہنما ثابت ہو گی۔
اس کتاب کو میں نے انتہائی کوشش، محنت اور حزم و احتیاط سے تحریر کیا ہے اور بخل کا پردہ چاک کر دیا ہے۔ لیکن پھر بھی انسان خطا اور نسیان کا مرکب ہے اگر آپ کو اس میں کوئی غلطی یا سقم نظر آئے تو مجھے ضرور مطلع فرمائیں تاکہ آئیندہ ایڈیشن میں اس کی تصحیح کر دی جائے اور یہ حقیر تحفہ تمام اہل فن و علم حضرات کی خدمت میں پیش کرتا ہوں۔
’’ گر قبول افتدز ہے عزوشرف ‘‘
غرض نقشیت که از ما باز ماند
کہ دنیا را نمے بینم بقائے
مگر صاحب دلے روزے برحمت
کند در حال این مسکیں دعائے
خادم قوم و مِلّت محمد رفیق حجازی رفیق منزل ٹوبہ ٹیک سنگھ یکم دسمبر ۱۹۵۶ء