اگلی صبح جولی کے آتے ہی اینجل نے اسے ساری رات والی بات بتائی وہ بہت گبھرا چکی تھی
ہمممم مطلب تمھاری کمزوری گانے ہیں میوزک ہے اچھا ناچ بھی لیتی ہو یا نہیں ؟؟؟
جولی نے اینجل کو تنگ کرنا چاہا
جولی کیا مطلب میں پریشان ہوں اور تم !!
اینجل رونے کو تھی کہ جولی نے اسے کندھے سے پکڑ کر بٹھا دیا
اف تم کتنی ڈرپوک ہو یار کچھ نہیں ہوا ورنہ مجھے ضرور جانے سے پہلے بتاتے اور تم نے کہا نہ وہ سوچکے تھے تو سنو آھل سر کافی دنوں سے ٹھیک طرح سے سوۓ نہیں ہے وہ نیند میں ہوگے اور ایک مزے کی بات ہم اگلے ہفتے دبئ جانے والے ہیں بہت مزہ آۓ گا وہاں زید کا کنسرٹ میں پرفارمنس بھی ہے
جولی خوش ہوتے ہوۓ اینجل کو بتانے لگی تو وہ حیران ہوئ
کیاں کہا کنسرٹ ؟؟؟
ارے سوری یار وہ میں نے تو بتایا ہی نہیں تمھیں کبھی زید گانے ریمیک کرتا ہے اپنے میوزک ایڈ کرکے یعنی ڈی جے چلو سونے دو مجھے بہت تیاری بھی کرنی ہے
جولی اپنے کمرے کی طرف جاتے ہوۓ بولی تو اینجل بھی اب پرسکون ہوکر اپنے کمرے میں چلی گئ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ھیلو ڈاکٹرآھل کیسے ہیں آپ؟؟؟
میں بالکل ٹھیک ہوں آپ سناۓ dr A۔s meer ؟؟؟
میں بس آپکا انتظار کر رہا ہوں باقی ڈاکٹرز تو آ چکے ہیں تو میٹنگ کب رکھنی ہے سب پوچھ رہے تھے؟؟؟
میں بس اگلے ہفتے آنے والا ہوں تو پلیز سب سے کہے تب ہی میٹنگ رکھ لیتے ہیں۔
ok than take care come soon bye Aahil
bye dr meer
آھل نے فون بند کرکے ویزا آفس میں کال ملائ۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ تینوں اس وقت دبئ ایئرپورٹ میں موجود اپنے گیج لینے کیلۓ کھڑے تھے تبھی کسی نے آھل کو آواز دی جسے آھل اور جولی کے ساتھ اینجل نے بھی سنا مگر اینجل نے جب آواز دینے والے کو دیکھا تو اسے لگا کہ اب وہ سانس نہیں لے پاۓ گی۔۔۔
آھل سر پہچانا مجھے ھیلو ۔۔کہتے ہوۓ اسنے آھل سے ہاتھ ملا لیا تھا جبکہ جولی نے مارے خوشی کے اینجل کا ہاتھ تھام لیا تھا
افففففف اینجل دیکھ یہ تو نوفل ہے مگر یہ آھل سر کو کیسے جانتا ہے ؟؟؟
جولی کو خوشی ہورہی تھی مگر اینجل کی پلکیں بھی نہیں جپکنا بھول گئ تھی
اوہ ینگ بواۓ کیسے ہو اور یہ سب تمھاری ٹیم ہے رائٹ ھیلو ایویری ون مجھے بتایا تھا تمھارے چاچوں نے کہ تم آنے والے ہو اور گھر میں سب ٹھیک تھے ۔؟؟
جی سب ٹھیک ہیں وہ میری ٹیم ہے مگر یہ میری کزن ہے یمنا میرا شو دیکھنے آئ ہے اور ۔۔۔
نوفل کچھ کہتا اس سے پہلے لبنہ نے اسکی بات کاٹی
رکو نوفل میں خود ملوں گی ھیلو آھل بھائ کیسے ہے آپ اور زید کہاں ہے نظرنہیں آرہا ہاۓ جولی اور یہ لڑکی کون ہے؟؟
لبنہ نے آھل سے ملتے ہوۓ ہوۓ اینجل کو دیکھکر سوال کیا جو ابھی تک سبکو پٹی نگاہوں سے دیکھ رہی تھی
اوہ یہ اینجل ہے میری patient ۔اور تمھاری زید سے بات نہیں ہوئ وہ تو پچھلے ہفتے ہی آگیا تھا۔۔
آھل نے لگیج ٹرالی میں رکھتے ہوۓ پوچھا
نہیں اب کنسرٹ میں ملاقات ہوگی اوکے ہماری بس نکلنے والی ہے چلو نوفل یمنا اوکے آھل بھائ باۓ
وہ لوگ چلے گۓ اور آھل بھی اینجل اور جولی کو گاڑی میں بٹھا کر خود کسی کام کا کہہ کر الگ گاڑی میں بیٹھ گیا اور کافی دیر تک بس گاڑی سڑکوں پر دوڑاتا رہا۔۔
اور یہاں گھر آکر بھی اینجل اب تک گم سم تھی
لگتا ہے ضرور نوفل کا کوئ چاچوں میڈیکل شعبہ میں ہوگا میں پتہ لگا لونگی۔۔
جولی کافی دیر سے اینجل سے باتیں کیے جا رہی تھی مگر وہ ابھی تک کسی سوچ میں ڈوبی ہوئ تھی تو جولی اسکے چہرے کے تاثرات دیکھ کر اسے ہلانے لگی کہاں گم ہو ؟؟
کہیں نہیں بس دیکھ رہی تھی تم کتنی بڑی فین ہو نوفل کی؛
اینجل نے سنبھلتے ہوۓ پوچھا۔
ہاں وہ تو ہے وہ ہے تو میرے بیٹے جتنا مگر پھر بھی اچھا بچہ ہے
جولی کی بات پر دونوں ہنسنے لگی تبھی دروازہ پر نوک ہوئ تو جولی باہر گئ اور تھوڑی دیر بعد اندر آئ تو بڑی بہت خوش لگ رہی تھی
یہ دیکھوں کیاں ہے انویٹیشن پتہ ہے ہر سال آھل سر کے یہاں والے ہاسپٹل میں سالانہ پارٹی ہوتی ہے جو آھل سر کبھی نہیں چھوڑتے تھے مگر اب کچھ سالوں سے وہ اٹینڈ نہیں کر رہے جب سے انکی منگیتر ایک کار ایکسیڈنٹ میں انھیں چھوڑ کر ہمیشہ کیلیے چلی گئ تب سے وہ بلکل اکیلے ہو چکے اور تمھیں پتہ ہے ۔۔
جولی کچھ کہتے ہوۓ رکی اور پھر بولنے لگی
تمھیں اس پارٹی کی خوبیاں بتاؤنگی نا تو تم تو پاگل ہو جاؤگی۔۔
اب جولی اینجل کو پارٹی کے بارے میں بتا رہی تھی اور اینجل کبھی ہنستی تو کبھی حیران ہوتی
جبکہ انکی ہنسی کی آوازیں کمرے کی کھولی کھڑکی سے باہر آرہی تھی جھنیں آھل سنکر خوش ہو رہا تھا۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جولی اور اینجل پارٹی کیلۓ تیار تھی اور وہ آھل اور زید کے ساتھ گاڑی میں موجود تھی
اینجل وہی ڈریسن پہنا تھا جو آھل نے اسے مال میں جولی سے کہہ کر دلوائ تھی مگر آھل نے ایک دفعہ بھی اسکی طرف نہیں دیکھا تھا جبکہ جولی جب اسے پارلر سے تیار کرواکر لائی تھی تب سے اسکی تعریف ہی کر رہی تھی مگر اب گاڑی میں چھپ تھی شاید آھل کا ڈر تھا اسے
وہ چاروں پارٹی ہال میں داخل ہوۓ تو وہاں مختلف ممالک سے آۓ ہوۓ ڈاکٹر کی کافی تعداد تھی آھل سب سے ملنے لگا جبکہ جولی اور اینجل ایک ٹیبل پر بیٹھ گئ اور زید بھی ان سے ذرا فاصلہ پر مگر اسی ٹیبل پر انکے ساتھ تھاکہ اچانک آھل کسی کو لیکر وہاں آیا۔۔
ڈاکٹر ایس اے میر یہ ہے میرا بھائ زید اس سے تو آپ مل چکے ہے اور جولی سے بھی اور یہ ہے اینجل جسکی کامیاب سرجری کے بعد اب وہ بالکل ٹھیک ہے اینجل یہ ڈاکٹر میر ہے میرے پارٹنر اور سینیئر۔۔
آھل نے جب اینجل سے ڈاکٹر میر کا تعارف کروایا تو اینجل مارے حیرت کے اپنی نشست سے اٹھ گئ کیونکہ سامنے موجود شخص اسکی دل کی دھڑکنیں بڑھا چکا تھا۔۔
روکو آھل میں خود ملتا ہوں ینگ لیڈی میرا نام ڈاکٹر احد شاہ میر ہے آپ سے ملکر خوشی ہوئ
احد نے یہ کہہ کر اپنا ہاتھ مصافحہ کیلئے آگے بڑھایا تو اینجل نے کانپتے ہاتھ آگے بڑھایا اور ہاتھ ملا کر اب احد اور آھل بھی اسی ٹیبل پر بیٹھ گۓ تبھی اسٹیج پر دو لیڈی ڈاکٹر آئ اور انھوں نے پروگرام شروع کردیا جس میں کافی سارے ڈاکٹرز کو سرٹیفکیٹ ملے کچھ نے اسپیچ دیے جن میں آھل بھی شامل تھا جس نے اپنی پلاسٹک سرجری کی نئی تیکنک اور پروسیجر کے بارے میں بریف دیا ۔۔
ان سب کے دوران اینجل وقفے وقفے سے احد کی طرف دیکھتی رہتی تبھی اسٹیج پر دوبارہ وہی دونوں لیڈی ڈاکٹر آئیں
اوکے فرینڈز اب ہمارا گیم ٹائم چلے اپنے ٹیبل پہ موجود چٹ اٹھاۓ اور اپنی اپنی ٹیم میں آجاۓ
سب نے اپنی اپنی چٹز اٹھائ اور دو ٹیمیں بننے لگی جولی اور آھل ایک ٹیم میں جبکہ احد اینجل اور زید الگ گروپ میں تھیں
کافی سارے مقابلے ہوۓ جھنیں دیکھکر اینجل گبھرا گئ تھی کہ وہ دونوں ڈاکٹرز دوبارہ اسٹیج میں آئ
اوکے دوستوں اب سب بیٹھ جاۓ اپنی نشسو پر کیونکہ اب آپکے سیٹ پہ موجود نمبرز کی قرعہ اندازی ہوگی اور ہر ٹیم سے ایک ممبر آۓ گا اور سیلیکٹڈ سونگ پر پرفارم کے ساتھ صحیح لپسنگ بھی کرے گا اور وہی اپنی ٹیم کو جتواۓ گا سو قرعہ اندازی شروع پہلی ٹیم سے نمبر 38
تبھی ایک ڈاکٹر آتا ہے سیلیکٹد سانگ پہ ڈانس تو اچھا کرتا ہے مگر لپسنگ اتنی خاص نہیں کر پاتا کیونکہ گانا ہی ایسا ہوتا ہے
سب ہنس رہے ہوتے ہیں پھر دوبارہ قرعہ اندازی اگلی ٹیم کیلۓ مگر اس میں جو نمبر ہوتا ہے اس پر احد ہوتا ہے تو وہ گبھرا جاتاہے
اوہ آھل یہ تو برا ہوا یہ تو میرا نمبر ہے مجھے گانے بہت پسند ہے مگر ڈانس تو نہیں اور یہ مجھے چھوڑے گے نہیں میرا مذاق بن جاۓ گا۔۔
آھل اٹھتا ہے کہ جاکر منع کرے تبھی اینجل احد کے ہاتھ سے وہ چٹ لیکر آٹھتی ہے تو ساتھ زید بھی اٹھتا ہے تو اسے پکڑ کر ڈی جے ٹیبل پر کھڑا کر دیتے ہیں۔
اینجل اسٹیج پہ جاتی ہے تو انسے بلوٹوتھ مائیک ارینج کرواتی ہے اور گانے کی ویڈیو بھی دکھانے کا کہتی ہے
اینجل دوبار گانے کی ویڈیو دیکھتی ہے اور اب اسٹیج پر تیار کھڑی میوزک کا انتظار کرتی ہے تبھی زید اس سے اشارہ میں اجازت مانگتا ہے تو وہ بھی اشارہ سے ہاں کہہ کر احد کی طرف دیکھتی ہے جہاں جولی اسے excited جبکہ آھل اور احد کنفیوز نظر آتے ہیں اور میوزک شروع ہوتا ہے
girl ur my chamak challo
where u go with long long pallo
what u want just let me know
u can be my chamak challo
show me i gonna gitchcha
u know i gonna gitchcha
u know i never let u leave
until be my chamak chamak challo
kaisa sharmana aja nach ke dika de
aa meri hole aja parda gira de
aa meri ankhiyu se
ankhiya mila le
aa thora nakhre dika de
wanna be my chamak challo
وہ گا رہی تھی ناچ رہی تھی سب جھومنے لگے تھے احد زید اور جولی حیران تھے مگر آھل حیران ہونے کے ساتھ اب غصہ میں تھا اسے سبکا اینجل کو ناچتے دیکھنا برداشت نہیں ہو رہا تھا جولی کی نظر آھل پہ گئ تو وہ اسکی نیلی آنکھوں کو غصہ سے لال ہوتا دیکھ کر ڈر گئ تو اسنے اپنے موبائل سے زید کو کال کی زید جو کہ خود حیرت میں تھا فون پر جولی کالنگ دیکھکر جولی کی طرف دیکھنےلگا تو جولی نے اسے آھل کی طرف دیکھنے کا اشارہ کیاں جب اسنے آھل کا سلگتا چہرہ دیکھا تو وہ بھی ڈر گیا اور سسٹم کی سیٹنگ خراب کرکے میوزک بند کرکے اٹھکر اینجل کے پاس آیا
سوری وہ سسٹم خراب ہوگیا چلو اینجل
وہ دونوں اسٹیج سے اترے مگر سبکی تالیوں کی گونج بتا رہی تھی کہ اینجل نے سبکو پاگل بنا لیا تھا۔۔
وہ دونوں ٹیبل تک آۓ تو آھل جانے کیلۓ اٹھا اور جولی سے سبکے ساتھ جلدی باہر آنے کا کہہ کر احد سے مصافحہ کرتا غصہ سے ایک نظر اینجل پر ڈال کر چلا گیاجس سے اینجل کو اپنی غلطی کا احساس ہوا ۔۔۔زید اور جولی بھی احد سے ملکر جانے لگے تو اینجل بھی انکے پیچھے نکلنے لگی تو احد کی آواز پر رک گئ
شکریہ بیٹا تم نے مجھے بچا لیا ویسے تمھاری آواز بہت پیاری ہے میری ایک دوست سے کافی ملتی ہے
اینجل کی آنکھوں میں آنسوں آگۓ
مگر اسنے نہ تو مڑ کر دیکھا نا کوئ جواب دیا اور باہر چلی گئ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ چاروں بنگلہ میں داخل ہوۓ تو آھل نے جولی کو آواز دی
جولی اینجل کو میرے کمرے میں بھیجو ابھی !!!!
یہ کہہ کر وہ اپنے کمرے میں چلا گیا تو جولی اینجل کو اسکے روم کے دروازہ تک پہنچا کر روم نوک کرکے دروازہ کھلتے ہی اینجل کو اندر جانے کا کہہ کر وہاں سے چلی گئ تھی ۔
کیاں ہوا جولی ؟؟
زید نے جولی سے پریشان ہوتے ہوۓ پوچھا
اینجل کے آنے کے بعد ہی پتہ چلے گا
اینجل کمرے میں موجود ہر چیز کو دیکھ رہی تھی تبھی آھل ڈریسنگ روم سے نکلا اور اسے دیکھکر وہی تری سیٹر پر بیٹھ کر سر جھکا لیا
کچھ دیر تک خاموش رہنے کے بعد اسنے اینجل کی طرف دیکھا تو وہ سر جھکاۓ کھڑی تھی
اینجل اپنے پیچھے دیوار پر تصویر دیکھو۔۔
اینجل اسکی آواز پر چونکی اور جلدی سے مڑ ی دیوار پر موجود تصویر دیکھ کر پل بھر کیلۓ وہ ٹھٹک گئ۔۔
مجھ سے شادی کروگی اینجل؟؟؟؟
آھل کا یہ سوال اور سامنے دیوار پر موجود تصویر اینجل کو ہلا چکی تھی۔
دروازہ پر دستک ہوتے ہی آھل اپنی سوچوں کی دنیا سے باہر آیا اور اٹھکر بیڈ کراؤن سائیڈ کی لائیٹ آف کرکے دروازہ کھول کر خود چیئر پر بیٹھ کر اینجل کو اندر آتے ہوۓ دیکھنے لگا جسکا صرف چہرہ سارہ سے تقریباً ملتا تھا جبکہ اسکے بال سارہ کے بالوں سے بہت لمبے تھے سارہ کے بال اسکے کندھے تک تھے اور اینجل کے بال کمر سے بھی نیچھے جاتے تھے سارہ کا قد بھی اینجل سے کم تھا وہ بامشکل آھل کے شولڈر تک آتی تھی مگر اینجل آھل کے ٹھوڑی تک ہوگی ۔۔
آھل اسے دیکھے جا رہا تھا جبکہ اینجل سر جھکاۓ کھڑی تھی۔۔تو آھل نے ایک گہری سانس لی اور اس سے مخاطب ہوا
تم نے آج جو کیاں مجھے شاید کوئ حق نہیں تمھیں اپنی راۓ دینے کا مگر پھر بھی میں نہ جانے کیوں مجھے تمھارا وہاں پرفارم کرنا پسند نہیں آیا گانا گانے تک تو ٹھیک تھا مگر اسکے علاوہ جو تھا مجھے برا لگا دیکھو میں تم پر اپنی مرضی نہیں توپ رہا بس جو دل میں آیا سوچا بتا دوں تم اب جا سکتی ہوں۔۔
آھل نے اپنی بات مکمل کی تو اینجل جو سر جھکاۓ ہی کھڑی تھی جانے کیلئے پلٹی تو آھل نے دوبارہ کچھ پوچھا
اچھا بات سنو تم Dr ahad کو جانتی ہو مطلب کیا پہلے کبھی دیکھا ہے ؟
آھل کے سوال پر اینجل چونکی مگر مڑی نہیں اور نفی میں گردن ہلایا ۔۔
ہممممم وہ تم نے انکے لیے فیور دی اسلۓ سوچا کیا پتہ ہاسپٹل میں ملاقات ہوئ ہو۔۔اچھا تم جاؤ۔۔
اینجل نے قدم آگے بڑھاۓ ہی تھے کہ آھل نے پھر سے اسے پکارا۔۔
اینجل اس اپارٹمنٹ میں جو گانے کی آوازیں آتی تھی وہ تم تھی پتہ چل گیا آج اچھا گاتی ہو سچ میں بڑا جادو ہے تمھاری آواز میں کب سے گاتی ہو مطلب کچھ یاد ہے ؟؟
اینجل نے کوئ جواب نہیں دیا اور اسکی طرف دیکھا بھی نہیں مگر آنسو اسکے آنکھوں سے نکلنے والے تھے ۔۔
کوئ بات نہیں تم ذہن پر زور مت دو اور اگر تمھیں سنگنگ میں کوئ ہیلپ چاہیۓ تو تم زید سے بات کر سکتی ہو کیونکہ وہ بھی میوزک فیلڈ میں ہی ہے اچھا تم جاؤ اور اب چھپ کر گانے کی ضرورت نہیں ٹھیک ہے
ok good night Angel
آھل شاید چاہ رہا تھا کہ وہ رکے مگر اینجل جا چکی تھی ۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اینجل اپنے روم میں آئ تو بیڈ پر بیٹھ کر رونے لگی وہ جب سے دبئ آئ تھی تب سے جب اکیلی ہوتی روتی کیونکہ جن لوگوں سے وہ دور رہنا چاہ رہی تھی وہ اسکے پاس ہی تھے اور نوفل یمنا کے بعد آج احد کو دیکھکر تو وہ جیسے اپنا دل سنبھلنے کی دعائیں کر رہی تھی۔۔۔
!!!!!!!!!!!!!""""""""!!!!!!!!!!!""""""""!!!!!!!!!!!
نوفل کانوں میں ہینڈفری ڈالے اپنے گانے بدل بدل کر سن رہا تھا تاکہ اپنے پرفارمنس کیلۓ گانا سیلیکٹ کرے تبھی یمنا اور لبنہ ہاتھ میں کافی لیے اسکے قریب صوفے پر بیٹھ گئ ۔۔وہ دونوں اپنی باتیں کر رہی تھی کہ نوفل گنگنانے لگا اسکی آنکھیں بند تھی اور چہرے پر عجیب سا احساس
اب لگن لگی کی کریے
نہ جی سکیے تے نہ مریے
گنگناتے ہوۓ نوفل کی آنکھیں بھیگ گئ تو یمنا نے اسے آواز دی
نوفل تم ٹھیک تو ہو؟
لبنہ بھی پریشان ہوگئ تھی
ہاں ٹھیک ہوں بس پتہ نہیں کیو اسکی آواز سنتا ہوں تو خود پر قابو نہیں کر پاتا کیا کروں کہاں ڈھونڈھو اسے ؟؟؟؟
نوفل یہ کہتا ہوا ہینڈ فری وہی صوفے پر پھینک کر چھت کی طرف چلا گیا۔۔
مجھے یقین نہیں ہوتا چار سال ہوگۓ اور یہ اس دور میں صرف آواز سنکر دیوانہ ہوا پڑا ہے ۔۔۔
لبنہ افسوس کرتی وہاں سے چلی گئ اور یمنا جو وہی بیٹھی تھی وہ ایک گہری سوچ میں جانے لگی یہ کوئ پہلی بار نہیں تھا کہ نوفل نے ایسے ری اکٹ کیا ہو وہ شاید پل پل اس آواز کیلۓ مرتا تھا جیسے خود ٹکرا چکا تھا یمنا نے ایک گہرا سانس لیا
نوفل یہ قدرت کا انصاف ہے تم نہیں سمجھو گے کل وہ جیسے تمھیں جان کر تڑپی آج تم اسے نہ جانتے ہوۓ تڑپ رہے ہو۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!!۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اینجل کے جانے کے بعد آھل نے بیڈ کراؤن کے پاس آکر لائیٹ آن کی مگر آج وہ سارہ کی تصویر کو نہیں دیکھ پا رہا تھا۔۔
مجھے کیاں ہورہا ہے سارہ کچھ سمجھ نہیں آرہا میں تم سے نظریں نہیں ملا پا رہا پتہ نہیں کیوں اسے تمھارا چہرہ دیکر بھی مجھے اس میں تم نظر نہیں آتی میں جب اسے دیکھتا ہوں تمھیں بھول جاتا ہوں جبکہ وہ تمھاری طرح ہے نہیں وہ الگ ہے معصوم ہے پیاری ہے پتہ ہے جادو ہے اسکی آواز میں اور ناچتی تو کمال ہے چمک چلو ہا ہا ہا ہاہا
آھل کہتے کہتے ہنس پڑا تو اسکی پلکیں بھیگ گئی اور وہ شاید رو رہا تھا
سارہ میں نے تمھیں دھوکا دیا سارہ مجھے پیار ہوگیا ہے اینجل سے مگر مجھے تم چاہیۓ ہو پلیز ہیلپ می پلیز ۔۔۔
آھل سر جھکاۓ آنسوؤں کو ضبط کرنے کی کوشش کر رہا تھا تبھی ہوا کا ایک زور دار جھونکا آیا اور اسکے کمرے کی کھڑکی کھولی اور پردے اڑنے لگے
آھل اٹھکر کھڑکی بند کرنے لگا تو کھڑکی سے باہر
اسکی نظر پڑی جہاں ایک بڑے سے بورڈ پر کچھ مزدور کوئ اشتہار لگا رہے تھے تو آھل کھڑکی بند کرکے روم کی بالکونی میں بیٹھ موجود ہینگنگ چیئر پر بیٹھ کر اسی طرف دیکھنے لگا۔۔۔
اسے بیٹھے کچھ سیکنڈ ہی ہوۓ تھے کہ اسے اینجل کے گانے کی آواز آئ جو اپنے روم کی بالکونی میں تھی اور اسکا روم آھل کے روم کے برابر ہی تھا۔۔
تیرے جانے کا غم اور نہ آنے کا غم
پھر زمانے کا غم کیا کرے
راہ دیکھے نظر رات بھر جھاگ کر
پر تیری تو خبر نہ ملے
بہت آئی کئی یادیں مگر اس بار تم ہی آنا
ارادے اپنے جانے کے نہیں لانا تم ہی آنا۔۔
آھل نے چیئر سے سر پیچھے کرکے ٹھکا لیا اور اب وہ اینجل کی آواز میں کھونے لگا تھا اور ساتھ ساتھ سامنے بورڈ پر بھی دیکھے جا رہاتھا جہاں کام چل رہا تھا۔۔
اینجل بھی اپنے سوچو میں گم اسی بورڈ کی طرف دیکھتے ہوۓ گا رہی تھی۔
میری دہلیز سے ہوکر بہاریں جب گزرتی ہیں
یہاں کا دھوپ کیاں ساؤن ہوائیں بھی برستی ہے
ہمیں پوچھو کیاں ہوتا ہے بنا دل کے جیے جانا
بہت آئی گئی یادیں مگر اس بار تم ہی آنا۔
اینجل اب رونے لگی تھی اسلیے چھپ ہوگئی مگر نظریں ابھی بھی اسی بورڈ کی طرف تھی
جبکہ دوسری طرف نوفل بھی چھت پر بیٹھا سر جھکاۓ کچھ گا رہا تھا۔۔
کوئی تو راہ وہ ہوگی جو میرے گھر کو آتی ہے
کرو پیچھا صداؤں کا سنو کیا کہنا چاہتی ہے
تم آؤ گے مجھے ملنے خبر یہ بھی تم ہی لانا
بہت آئی گئی یادیں مگر اس بار تم ہی آنا
نوفل گاتے گاتے رو پڑا اور ٹھنڈی ہوائیں اسے سلانے لگی
یمنا چھت پر کمفرٹر لیکر آئ اور نوفل پر ڈالنے لگی اسکی آنکھیں بھی نم تھی ۔وہ کمفرٹر ڈال کر پلٹی تو اسکی نظر سامنے دیوار پر گئ جہاں کسی دل جلے نے ایک جملہ لکھا تھا
Never break an innocent heart
یمنا نے اسے پڑھتے ہی ایک نظر نوفل پر ڈالی اور اپنے آنسوں پونچھتے ہوۓ نیچھے چلی گئ
جبکہ آھل اور اینجل جس بورڈ کو بنتا دیکھ رہے تھے وہ تیار ہو چکا تھا اور وہاں کی لائیٹ آن ہوئی تو دونوں نے پڑا جو وہاں لکھا تھا
Dont afraid i am yours plz fall in love again
اور نیچھے کسی چاکلیٹ کی تصویر تھی
دونوں اسے پڑ کر مسکراۓ تھے تبھی ایک پتا اڑتا ہوا اینجل کے چہرے کو چھوتا ہوا گیا تو اینجل نے بالکونی سے جھانک کر اسے دیکھنے کی کوشش کی وہ پتا اسے چھو کر اڑتے ہوۓ آھل کی گود میں آکر گرا تو آھل نے اسے اٹھا لیا اور ہاتھ میں اس پتے کو لیے اٹھکر بالکونی سے باہر جھانکا تو اسکی نظر اینجل پر پڑی اور اینجل نے بھی اسکے ہاتھ میں اس پتےکو ایک نظر دیکھا اور روم میں جاکر بیڈ پر لیٹ کر سامنے بورڈ پر لکھے جملوں کو اپنی آنکھوں میں لہراتا ہوا دیکھنے لگی جبکہ آھل اس پتے کو لیکر اپنے کمرے میں آیا اور سارہ کی تصویر کے پاس آکر اسے پتا دکھا کر مسکرایا
thanks for this massage
یہ کہہ کر وہ بھی بورڈ پر لکھے جملے دہراتے ہوۓ بیڈ پر لیٹ گیا۔۔۔