اس سے زیادہ تعجب انگیز بات یہ ہے کہ لارڈ صاحب کے اس قتل کے بعد ملپٹ صاحب کمشنر پولیس کلکتہ اور لالہ ایشری پرشاد ہمارے پرانے دوست جو ہم پر الزام لگا کر سارجنٹ سے ڈپٹی کلکٹر ہو گئے تھے، اور چند نامی گرامی پولیس افسر ہندوستان سے یہ عزم لے کر پورٹ بلیر پہنچے کہ ہم اس مقدمہ میں وہابیوں کو ضرور پھنسا دیں گے، لیکن اللہ کے فضل سے اس وقت پورٹ بلیر میں جنرل اسٹوارٹ اور پراتھرو ایسے ہوشیار اور بیدار مغز افسر موجود تھے، جو ہمارے حالات، چال چلن، اس قتل کی کیفیت اور قاتل کے حالات سے بخوبی واقف تھے، اس وجہ سے اس مرتبہ ایشری پرشاد کو ناکام واپس لوٹنا پڑا، ورنہ اس نے آتے ہی جھوٹے گواہ بنانا شروع کر دیے، جنرل اسٹوارٹ کو جب معلوم ہوا تو اس نے کہا: ہم ان وہابیوں سے بخوبی واقف ہیں، لہذا جھوٹی شہادتوں پر مبنی ایسی ناجائز کارروائی اپنے علاقے میں ہم ہرگز ہرگز نہ ہونے دیں گے، اللہ رب العزت نے ہمیں اس ناگہانی آفت سے محفوظ رکھا اور اصل مجرم ہی سزا یاب ہوا۔