اسی سپرنٹنڈنٹ کے عہد میں ۸ فروری ۱۸۷۲ء کو ہندوستان کے گورنرجنرل لارڈ میو قتل کیے گئے، اس کی مختصر سی تفصیل یہ کہ ۸ فروری ۱۸۷۲ء کو لارڈ میو سات بجے کے بعد چار اگنبوٹوں میں جزیرۂ انڈمان آئے، لارڈ صاحب کے ساتھ صدہا یورپین مرد عورتیں تھیں، جو ان جزائر کی سیر و سیاحت کے لیے آئی تھیں، ۸ بجے کے بعد گورنر صاحب اپنے چند ساتھیوں کے ہمراہ پورٹ بلیر کے صدر مقام جزیرۂ روس کی طرف چل پڑے، جب روس پہنچے تو انھیں اکیس توپوں کی سلامی دی گئی، جب سلامی دی جا رہی تھی تو جزیرہ کے گھاٹ پر ہزاروں مرد عورتیں آزاد اور قیدی اس منظر کو دیکھنے کے لیے موجود تھے، لارڈ صاحب ٹاپو سے اترنے کے فوراً بعد روس کے بازار آئی لینڈ کی طرف متوجہ ہو گئے، اور بازار، اسکول، ہسپتال، قیدیوں کی بارکیں اور جنگی پلٹن کی بارکیں دیکھنے کے بعد انڈمان کے چیف کمشنر کے بنگلہ پر چلے گئے، وہاں کھانے پینے اور تھوڑا سا آرام کے بعد گورا بارک دیکھنے کے لیے چلے گئے، پھر اپنے اگنبوٹ کو دیکھتے ہوئے ویپر چلے گئے، جہاں بدمعاش قیدیوں کو رکھا جاتا ہے، ویپر کے ملاحظہ کے بعد جزیرۂ چاٹم میں چلے گئے۔
جزیرۂ چاٹم، روس اور ویپرکے درمیان مونٹ ہریٹ کے قریب واقع ہے، یہاں ایک دخانی آرا گھر بھی ہے، لارڈ صاحب نےیہاں سرخ لکڑی کے ایک تختہ کو بہت پسند کیا، چاٹم کی سیر کرتے ہوئے لاٹ صاحب کے دل میں آیا کہ مونٹ ہریٹ کو بھی ملاحظہ کرنا چاہئے، وقت نا مناسب ہونے کی وجہ سے پرائیویٹ سکریٹری اور چیف کمشنر نے بڑے اصرار سے کہا کہ آج مونٹ ہریٹ نہیں جانا چاہئے، لیکن لاٹ صاحب نہ مانے؛ بلاکہ صحیح الفاظ میں یوں کہنا چاہئےکہ موت نے انھیں نہ ماننےدیا۔