جب میں یہاں پہنچا تو میرا عالم شباب تھا، عمر کی ستائیسویں منزل میں تھا، عمر کے اس حصہ میں مجرد رہنا دینی و دنیوی قباحتوں سے خالی نہ تھا، اس لیے پہلے تو میں نے ارادہ کر لیا کہ اپنے ملک سے اپنی بیوی کو بلالوں، لیکن قانون اس سلسلہ میں مانع تھا، پھر میں نے چند ماہ بعد ایک نو آمدہ کشمیری عورت سے شادی کر لی، جو کہ نہایت کمسن تھی اور کسی بلائے ناگہانی میں گرفتار ہو کر یہاں پہنچی تھی، میرے حبالۂ عقد میں آنے کے بعد بڑی دیندار اور خدمت گزار بن گئی۔
میں نے یہاں آکر محسوس کیا کہ ہر وہ چیز جو ہندوستان میں مجھ سے چھوٹی تھی، اللہ تعالی نے اس کا نعم البدل عطا فرمانا شروع کردیا، جن لوگوں نے میری دشمنی پر کمر باندی تھی، وہ ایک ایک کرکے تباہ و برباد ہو گئے، حتی کہ جب میں ہندوستان آیا تو ہر شخص حسب مدارج اپنی اپنی سزا حاصل کر چکا تھا۔