ہمارے انڈمان پہنچنے کے ایک ہفتہ بعد کا واقعہ ہے کہ سراوک کے راجہ بروکس نے اپنی مدد کے لیے کچھ قیدیوں کو طلب کیا ؛ چنانچہ حکومت ہند کے جنگ آزادی ۱۸۵۷ء کے پچاس قیدیوں کو جن میں سے اکثر منشی اور جمعدار وغیرہ تھے، راجہ بروکس کے پاس بھیج دیے، ان قیدیوں کے جانے کی وجہ سے کئی عمدہ عمدہ عہدےخالی ہو گئے تھے، اخبارات کے ذریعہ اور مولانا احمد اللہ سے ان لوگوں کو میری قابلیت کا علم ہوچکا تھا، اس لیے اللہ کے فضل سے جہاز سے اترتے ہی مجھے سپرنٹنڈنٹ اور چیف کمشنر کی کچہری میں محرر سیکشن وار یا نائب میر منشی مقرر کر دیا گیا، رہنے کے لیے ایک مکان اور خدمت کے لیے ایک تنخواہ دار نوکر بھی مل گیا، آزاد بندوں کی طرح جہاں چاہتا رہتا اور جہاں چاہتا جاتا، مطلق روک ٹوک نہ تھی۔