سو برس کےقریب ہوئے ایک جہاز راں لیفٹیننٹ بلیر نے آکر یہاں سب سے پہلے لنگر ڈالا تھا، اسی وجہ سے اس جزیرہ کو پورٹ بلیر کے نام سے موسوم کیا گیا ہے، اس وقت بھی سرکار نے تجویز کیا تھا کہ قیدیان حبس بعبور دریاے شور کو یہاں رکھا جائے گا، لیکن یہ جزیرہ آباد ہو کر آب و ہوا کے نا موافق ہونے کے باعث ۱۷۹۶ء میں پھر اجڑ گیا، ۱۸۵۷ء کی جنگ آزادی کے بعد سرکار کو پھر ضرورت محسوس ہوئی کہ اسے آباد کیا جائے ؛ کیونکہ آزادی کی جنگ میں حصہ لینے والے کئی ہزار “باغیوں” کو جیل میں رکھنا ممکن نہ تھا؛ چنانچہ مارچ ۱۸۵۷ء سے “بغاوت” کے جرم میں ماخوذ قیدیوں کو یہاں بھیج کر اس جزیرہ کو دوبارہ آباد کر دیا گیا ہے۔