کراچی جیل نسبتاً آرام دہ جیل تھی، یہاں پہنچتے ہی ہتھکڑی اور آڑے ڈنڈے سے نجات مل گئی فقط آہنی بیڑی زیب تن رہی، یہاں قیدیوں کو رات کے وقت بند بھی نہیں کرتے تھے، بلکہ انھیں اجازت تھی کہ کھلی فضا میں چٹائیوں پر جہاں چاہتے سو جاتے، پہریدار جیل کی فصیل پر گشت کرتے رہتے تھے۔ دو برس کے بعد یہاں پہلی مرتبہ دمکتے موتیوں سے جڑے سیاہی مائل نیلگوں آسمان کے نیچے سوئے، دیگر جیل خانوں کی نسبت یہاں قیدیوں کو نہایت عمدہ کھانا ملتا تھا۔ گھی سے چپڑی ہوئی گندم کی روٹیاں عمدہ ترکاری اور گوشت کا مناسب انتظام تھا، لیکن آرام کے یہ دن جیسے پلک جھپکتے گذر گئے۔