انھی ایام کا ذکر ہے کہ تھانیسر میں والدہ ماجدہ کو سانپ نے ڈس لیااور اس کے زہر سے ان کا انتقال ہو گیا، سنا ہے کہ آپ بہت استقلال سے جاں بحق تسلیم ہوئیں، لوگوں نے جھاڑ پھونک کرنے والے مشرک لوگوں کو بلا کر ان کی صحت کے لیے کچھ شرکیہ رسومات کرنا چاہا تھا مگر انہوں نے اس کی اجازت نہ دی اور فرمایا کہ مدت ہوئی شرک و بدعت میرے گھر سے اٹھ گیاہے اب میں اپنے بیٹے کی غیر حاضری میں اپنے گھر میں شرک نہ ہونے دوں گی، ایسی بے ایمانی کی حیات سے موت افضل ہے۔
جب ان کے انتقال پرملال کی خبر ہمیں پھانسی گھروں میں ملی تو اسی رات مولانا یحیی علی صاحب نے مراقبہ میں دیکھا کہ وہ جنت میں بڑی شان و شوکت سے ایک تخت پر بیٹھی ہیں، پوچھا آپ کو یہ مرتبہ عالی کس سبب سے ملا؟ انہوں نےفرمایا کہ میرے بیٹے کے آلام و مصائب پر صبر کرنے کے باعث میرے رب نے بخش دیا اور مجھے یہ درجہ عنایت فرمایا، اس وقت کی وفات بھی ایک امتحان پر امتحان تھا کہ جان، مال، آبرو اورہر چیز کی پوری پوری آزمائش کی جائے۔