پھانسی گھروں میں قید ہی تھے کہ قاضی میاں جان صاحب بیمار ہو گئے، آپ کو ہسپتال میں داخل کرا دیا گیا، لیکن اس کے باوجود آپ ہسپتال سے پھانسی گھروں میں ہماری ملاقات کے لیے اکثر تشریف لایا کرتے تھے، وفات سے ایک دو روز قبل انہوں نے یہ خواب دیکھا کہ آسمان سے ایک تخت جوہر دار اترا ہے اور ان کو اس پر بٹھا کر آسمان کی طرف لے جایا گیا۔ گویا خواب کی تعبیر یہ ہوئی کہ وہ تخت جنت الفردوس سے آیا تھا اور انھیں لے گیا، یہ بزرگ ہم سب لوگوں سے معمر تھے مگر بایں ہمہ بڑے صابر اور مستقل مزاج تھے، خداوند کریم انھیں جنت الفردوس نصیب فرمائے، ہمارے ساتھیوں نے تجہیز و تکفین اور نماز جنازہ پڑھنےکے بعد گورستان جیل میں انھیں سپر خاک کرا دیا۔