ایک ہفتہ کی کار روائی کے بعد ہمارا مقدّمہ سپرد سیشن ہوا، اس وقت تک ہم پھانسی گھروں میں علاحدہ علاحدہ قید تھے، سیشن سپردگی کے بعد ہم سب کو حوالات میں ایک جگہ بند کردیا گیا، ایک مدت کی چلّہ کشی کے بعد ہم سب دوست ایک جگہ جمع ہوئے تو ہماری مسرت کی انتہا نہ رہی، میں تو اکثر سعدی کا یہ شعر پڑھا کرتا تھا:
پائے در زنجیر پیش دوستان
بہ کہ با بیگا نگان در بوستان
مگر چار ماہ کے اس تخلیہ اور تنہائی سے بھی ہم لوگوں کو بہت روحانی فائدہ ہوا تھا، قلب کے آئینہ صافی میں انوار الٰہی خوب محسوس ہوتے تھے، نماز روزے میں کمال لذت حاصل ہوتی تھی کہ شاید وہ کیفیت برسوں کی چلّہ کشی اور گوشہ نشینی سے بھی حاصل نہ ہوتی۔