چیمبرلین صاحب وہابیوں کی اس دار و گیر کے سلسلہ میں کمشنر مقرر ہوئے تھے، اور راولپنڈی ان کا صدر مقام تھا، انہوں نے وہابیوں کی حمایت کے جرم میں شیخ الکل حضرت میاں نذیر حسین محدث دہلوی کو بھی دہلی سے راوَل پنڈی طلب کیا، ابھی کچھ کار روائی شروع نہ ہوئی تھی کہ احکم الحاکمین اور سریع الانتقام کو اپنے برگزیدہ بندوں پر ظلم کی یہ کار روائی پسند نہ آئی اور اس نے چیمبرلین صاحب کی موت ناگہانی کے وارنٹ جاری کرکے اسے اپنے دربار عالی میں طلب کر لیا، اس کی موت کے بعد پھر کسی کو اس خطرناک خدمت کے قبول کرنے کا حوصلہ نہ ہوا، وہ محکمہ ہی ٹوٹ گیا، اور غریب مسلمان اس غیبی تائید کے ساتھ اس آفت ناگہانی سے محفوظ ہو گئے، حضرت میاں صاحب محدث دہلوی جنہیں ہندوستان کے تمام اہل حدیث ممبروں کے نام ظاہر کرنے پر مجبور کیا جا رہا تھا، رہا ہو کر اپنے گھر تشریف لے گئے۔