بیپ بجتے ہی میں جیب میں رکھے فون کی طرف متوجہ ہوا۔ اوپر ہی نوٹیفیکشنز میں چچا کا میسج شو ہو رہا تھا۔۔۔
” یہ رہا لنک اس پیج کو ضرور وزٹ کرنا اور وٹس ایپ پر میسج نہیں کرنا یہیں کرنا اور ہاں میں تمہیں بتانا بھول گیا رابی کمپیوٹر ہیکر ہے سارے الٹے سیدھے کام جانتی ہے میں نے تمہارا اسے کچھ نہیں بتایا تھا بلکے اس نے آج ہی مجھے کہا آپ کا داماد ” عقل سے پیدل ہے “ اسی سے بات کر رہا تھا سو نہیں رہی جاگ رہی ہے اب احتیاط سے وزٹ کرنا میں نے اسے کہا تھا کسی کو نہیں بتاؤں
گا “
چچا کا میسج پڑھ کے گھوما ہوا دماغ اور گھوم گیا میں اس پل یہاں بیٹھا سوچ رہا تھا کہیں کوئی بیوقوف تو نہیں بنا رہا مجھے؟؟ کیا پتا رابی کو پتا ہو میں نے اسے سانولے پن کی وجہ سے ریجیکٹ کیا؟؟؟ کیا پتا پھپھو نے جاب کا بھی بتایا ہو؟؟؟ واللہ میرا دماغ گھوم رہا تھا میں نے جلدی سے چچا کے اس لنک پر کلک کیا تو فیسبک ایپ میں ایک پیج کھلا۔۔۔۔
“ My World Of Creativity ”
میری نظر سب سے پہلے پیج نیم پر پڑی پھر اسکی ڈی پی پر جس میں آسمان میں ایک بڑی سے آنکھ بنی تھی جس سے ایک بوند پانی کی سمندر میں بیٹھی لڑکی پر گر رہی تھی جو منہ چھپائے شاید رو رہی تھی۔۔ پھر میری نظر اس کور پیج پر گئی۔بہت خوبصورت کور تھا کلرفل ایسے لگ رہا تھا سب رنگوں کو ملا کر ایکسپیریمنٹ کیا گیا ہے کہ اس سے کیا کیا بن سکتا ہے؟؟ اور اسی ایکسپیریمنٹ میں نجانے کیا کیا کیا بناتی گئی پیروں کے جوتوں سے سر کے بالوں تک زمین سے لیکر چڑیا کبوتر جانور سب اور اس پورے کور پر بڑا سا لکھا تھا
“ Find My Strength "
” بی بی پانچ سو چیزوں میں کہاں تمہاری اسٹرنتھ ڈھونڈوں؟؟ خود ہی تم سے پوچھ لونگا جب تم کہوں گی آئ لو یو ٹو آبنوس “ ویسے کہے گی بھی یا نہیں؟؟ کہلوا لونگا میں نے خود کو تسلی دی کیوں کے یہ عجیب لڑکی میری پیاری بیوی جو سالوں میں دنیا نا کر سکی دو دن میں کردیا مجھے بی پی کا مریض بنا دیالگتا ہے سوچ سوچ لر کسی بھی پل دماغ پھٹ جانا اور یہاں اس اسٹرنتھ کو دیکھ کر بھی میں بُری طرح الجھ گیا؟؟ کون سی اسٹرنتھ؟؟ یہ لڑکی میرا دماغ گھما رہی تھی ہر جگہ پہلیاں میرا دل چاہ رہا تھا اپنے بال نوچوں۔ اتنا میں کتابی کیڑا مشہور نہیں ہوا جتنا جاسوس مشہور ہوا ہونگا اسے دفن کر کے میں نیچے اسکی پوسٹ چیک کرنے لگا۔۔۔۔۔۔۔
پہلی ہی نظر میری اسکے اسکیچ پر پڑی اور خوشی کی لہراپنے آپ میری رگ رگ میں دوڑنے لگی اب کے میں غور سے اسکیچ دیکھ رہا تھا جس میں شیر کھڑا پانی میں اپنا عکس دیکھ رہا تھا لیکن یہ کیا؟؟ پانی میں اسکا عکس نہیں بلکے پانی میں ایک ڈری سہمی سے لومڑی کھڑی تھی بھلا اسکا مطلب کیا ہو سکتا ہے؟؟ میں نے فوراً سے نیچے دی گئی تحریر پڑھی۔۔
” میرا عکس بھی پوچھتا ہے مجھ سے آخر کب تک شیر بن کر راج کروگی؟؟ ایک دن تو سسکتی لومڑی بھی دنیا کو دیکھے گی “ یعنی باہر سے دیکھتی اس سخت لڑکی کے اندر بھی ایک ڈری سہمی سے لڑکی چھپی ہے؟؟ اور یہ سچ بھی ہے میں نے سنا ہے سخت دل لوگ بھی اندر سے نرم دل رکھتے ہیں وہ بےحس بے شک نہیں ہے پر مجھ سے انجان بھی نہیں۔۔۔۔ وہ سخت لڑکی نہیں لیکن میرے لیے بےحس بن جاتی ہے پر یہ معصوم۔۔۔ یہ تو میری محبت سے واقف ہوگی تبھی تو ایک ہلکے لمس سے پل بھر میں وہ گلابی ہوجاتی صبح اسکا وہ گلابی چہرہ یاد کر کے میرے ہونٹ خود با خو کھل اٹھے اور میں اگلی پوسٹ دیکھنے کے لئے نیچے آگیا
اگلے اسکیچ میں ایک عورت آئینے کے سامنے کھڑی تھی وہ بوڑھی نا تھی لیکن اسکے بال سفید تھے چہرے پر جھڑیاں نہیں تھیں بلکے وہ تیس پنتس سال کی عورت لگتی تھی لیکن سفید بال کیسے؟ میں الجھ کر رہ گیا پھر ان دو ہاتھوں کو دیکھا جو آئینے سے نکلے تھا وہ ہاتھ پورے زخمی تھے جس سے خون کی بوندیں سفید فرش کو سرخ کر رہیں تھیں جب کے دونوں ہاتھوں سے ایک خوبصورت گلاب تھاما ہوا تھا جو کہیں سے بھی مُرجھایا ہوا نہیں لگ رہا تھا۔۔۔
” ساری زندگی لگادی تعلقات بنانے میں رشتے بنانے میں محبت پانے میں لیکن جب وہی سب لوٹا تو میرا وجود زخمی ہو چکا تھا “
یا اللہ ایک لفظ پلے نہیں پڑا۔ میرا گول گول گومتا سر اب کلاک وائیز اور اینٹی کلاک وائیز گھوم رہا تھا مجھے تو اندر سے فیلنگز آرہیں تھیں جیسے یہ جان بوچ کر مجھے تنگ کر رہی ہے کبھی کبھی چچا کی باتیں بھی شک کرنے پر مجبور کرتیں لیکن ان کی باتیں سچ تو تھیں پھپو نے بھلے آدھا سچ بتایا ہو لیکن پھپو اور چچا کی باتیں تقریباً سیم تھیں کوئی ایک لفظ بھی اپنی طرف سے نا تھا اگر جھوٹ ہوتا تو کچھ تو چار سو بیس حرکت ہوتی لیکن یہاں دونوں لوگوں کا لفظ لفظ ایک جیسا تھا۔۔
شاید آج نیا نیا اس کی دنیا میں آیا ہوں تبھی الجھن ہو رہی ورنہ میں نے کمنٹس چیک کیں تو لوگ اپنی اپنی رائے دے رہے تھے اسی اسکیچ کو لیے لمبی لمبی داستان لکھ رہے تھے کے۔۔ آیگریڈ اور یہ بھی ایڈ ہو سکتا ساتھ اپنے رائے دے رہے تھے۔۔۔ سب سے ٹاپ پر اسی کے پیج سے کمنٹ تھا اس نے شاید اس اسکیچ کی تشریح کی تھی یا خلاصہ۔۔۔
” عورت شادی کے بعد اپنی ساری زندگی تعلقات بنانے، رشتے نبھانے، اور محبت پانے میں گنوا دیتی ہے اس حد تک کے خود کو فراموش کر بیٹھتی ہے اور جب وہ سب محبتیں لوٹ کر اسکے پاس واپس آتیں ہیں تب تک اسکا وجود زخمی ہو چکا ہوتا ہے۔۔۔۔۔“
میں ابھی بھی الجھا ہوا تھا پھر ان چیزوں کو میچ کرنے لگا سفید بال یعنی خود کو فراموش وہ گلاب یعنی محبتیں بےلوث، بے غرض، اس گلاب کی تازگی کی طرح اور وہ خون یعنی عورت کا زخمی وجود ساری پریشانی خود سلجھتی گئی بلکل یہاں میں بھی اقرار کرتا ہوں یہ سچ ہے بلکل سچ۔۔ لکین یہ لکھا کس کے لئے گیا ہے؟؟ آگر یہ سب سچ میں ہیں تو کون ہے یہ؟؟ سوچتے ہوے میں نے پچھلی پوسٹ دیکھی تھوڑا اور نیچے آگیا۔۔۔
اگلا اسکیچ خطرناک تھا جسے میں بنا تحریر پڑھے سلجا چکا تھا ایک بڑی گول سے گھڑی بنی تھی اور اس گھڑی پر دنیا کا نقشہ بنا تھا جسے دیکھ کر لگتا گول دنیا کے نقشے پر گھڑی کی سوئیاں بنی ہیں ایک چھوٹی سوئی چھ پر تھی دوسری بڑی سوئی بارہ پر اور اس گھڑی کا آدھا حصہ یا یہ کہا جائے گھڑی کا آدھا وجود تیز ہوا میں بکھر رہا تھا اور یہ بکھرا اس طرح تھا کے اسکی کرچیاں الگ الگ طرح ہوا میں منتقل ہو رہیں تھیں یہ کرچیاں الگ الگ صورت میں تھیں بہت چھوٹی بنی ہوئیں تھیں کہیں انسان کی صورت میں کہیں انسان نماز پڑھ رہا ہے کہیں شراب پی رہا ہے، جنگل،جانور، گھر،پرندے، کھانے کی مختلف اشیاء، کمپیوٹر، ٹی وی، لیپ ٹاپ، پینٹینگز سب کرچیوں کی صورت میں بکھر رہے تھے۔۔۔۔
میں کتنے ہی پل اس کے تصور میں کھویا رہا میرا کھلا منہ کھلا ہی رہ گیا یہ اب تک کی انسان کی زندگی کی سچائی تھی۔ یہ گول زمین اس میں گزرتا لمحہ لمحہ انسان کو موت کے قریب لے جا رہا تھا اس دنیا کو بنایا عبادت کے لئے تھا لیکن یہاں شراب نوشی وقت گزاری انسان سب کر رہا تھا لیکن وہ نہیں جس کے لئے بنایا گیا ہے یہ ریزہ ریزہ گھڑی کا بکھرتا وجود بتا رہا تھا دنیا میں کیا کیا ہو رہا ہے اور ایک دن ان کرچیوں کی طرح انسان بھی بکھر جانا ہے مٹی کا ڈھیر بنا ہے اسی طرح جب یہ پوری گھڑی کرچی کرچی ہوگی وقت ختم ہوگا اور یہ آدھا بکھرتا وجود پورا بکھر جانا ہے اور دنیا نست و نابود۔۔۔ رابی واقعی میری سوچ سے بھی آگے تھی نجانے یہ کہاں کہاں سے چیزوں کو ملاتی ہےاور کس طرح انہیں ایک تصویر کی شکل دیتی ہے۔ میں نے کھلا منہ بند کر کے نفی میں سر ہلایا میڈم بہت چالاک ہیں۔۔ اگلی پوسٹ تحریر کی طرح میری آنکھوں میں بس گئی دو پینٹنگز تھیں ایک جگہ پورا بیک گراؤنڈ کالا تھا جبکے وہاں سفید اسٹارس بنے تھے دوسری جگہ بیک گراؤنڈ سفید تھا اور وہاں کالے اسٹارس بنے تھے میری آنکھوں کو منظر جو خوبصورت لگا وہ بلیک بیک گراؤنڈ وائٹ اسٹارس تھے حالانکہ میں وہ شخص تھا جو سفیدی پر مرتا تھا لیکن رابی کے کل کے الفاظوں اور آج بھی انہی الفاظوں نے مجھے خوبصورتی کی اصل پہچان بتائی تھی اور یہی منظر میری ان آنکھوں کو خوبصورت لگا تھا یہاں بھی وہی لکھا تھا جو رابی نے کل کہا تھا اور یہاں ساتھ اُسنے اپنی رائے دی تھی
“ Beauty is in the eye of the beholder. The person who is observing gets to decide what is beautiful???Beauty doesn't exist on its own but is created by observers....
Which one??? Mine black background with white stars... beauty
یہ اسکی پوسٹ تھی میں نے انگوٹھا اسکی لکھی تحریر پر پھیرا اور میرے منہ سے خود با خود نکلا
” یو آر پریشیز “۔۔۔
اگلا اسکیچ بہت عجیب تھا ایک بڑا سا ہاتھ بنا تھا اس ہاتھ کے اندر کھڑکی کی طرح چھوٹی سی جیل تھی جس سے آدمی اپنے دو ہاتھ باہر نکال کر مدد کے لئے پکار رہا تھا وہیں پاس ایک طوطا کھڑا اسے تڑپتے ہوے دیکھ رہا تھا مجھے یہ پہیلی بھی الجھا گئی لیکن اسکی تحریر پڑھ کے مقصد بھی سمجھ گیا۔۔۔۔۔
” قید کر کے اے انسان تو سمجھتا ہے میرا وقت نہیں آنا میں تو کمزور تھا لیکن تو نے تو شکست کھائی بھی تو اپنے جیسے طاقتور کے ہاتھ “ کبھی سوچا نہیں اللہ نے تو انہیں بنایا ہی آزاد ہے آزادی انکا حق ہے پھر ہم انہیں قید کر کے کیوں رکھتے ہیں؟؟ کبھی سوچا نہیں کتنا تڑپتے ہونگے روتے ہونگے اپنوں سے بچھڑ کر اس قید میں تنہا رہ کر نا سانس لے سکتے نا جی سکتے نا مر سکتے کیسی زندگی ہے یہ؟؟ آگر اسی طرح انسان کو قید کیا جائے تو؟؟ یقیناً پاگل ہوجائیں۔۔ اچانک سے پوسٹ میرے سامنے سے ہٹ گئی اور میں خود با خود نیچے سے اوپر چلا آیا اور وہیں میرا سانس روک گیا تصویر اور وہ دھمکی پڑھ کے۔۔
ایک آدمی کا سر بنا ہوا جہاں آنکھیں ناک کچھ بھی نہیں تھا پورا خالی تھا بس آئوٹ لائن بنائی تھی باہر سے اور کچھ نہیں اندر پورے دماغ اور آدھے کندھے پڑ درخت کی ٹہنیاں بنی تھیں اور ان میں سے ایک ٹہنی پر ایک آدمی لٹکا ہوا تھا ایک ہاتھ سے شاید وہ اوپر جانے کی کوشش میں لٹک گیا اور اوپر تحریر لکھی تھی
” نا معلوم افراد اور شوہر کی ناکام سی کوشش کے بیوی کے دماغ تک رسائی حاصل کر لیں “
پوسٹ دو منٹ پہلے کی تھی میرا سانس اٹک گیا میں جلدی سے نیچے گیا ایک ایک پوسٹ کو دیکھا اور ہائے رے بُری قسمت میں نے اپنی اس اصل آئی ڈی سے غلطی سے ایک پوسٹ کو لائک کردیا۔۔۔
یا اللہ یہ کیا بلا ہے یہ سائیکو ہو ہی نہیں سکتی یہ دوسروں کو سائیکو بنانے والی ہے خود نہیں ہونے والی۔ یا اللہ میری کس نافرمانی کے عوض میں مجھے ایسی چالاک بیوی دی ہے؟؟؟ کاش تھوڑی معصوم ہوتی میری بات ماننے والوں میں سے ہوتی پر یہ تو میرے چودہ طبق روشن کر گئی۔لیکن میں بھی ہارنے والا نہیں تھا میں نے خود کو ریلیکس کیا اور تھوڑا گرم پانی چولہے پر چڑھا دیا کہیں اسکی حرکتوں سے اٹیک وٹیک نا ہوجاے اور پھر جلدی سے جی میل کھول کر لونلی سول کے نام سے فیک آئی ڈی بنائی۔۔۔
جب تک آئی ڈی بنی پانی بھی گرم ہوگیا۔ میں نے پانی سے بھرا ٹب زمین پر رکھا اور پیر اندر ڈالے بیٹھ گیا۔۔
سب سے پہلا کام میں نے یہی کیا کے اس آئی ڈی سے پیج لائک کیا اور اسے میسج بھیجا جو میرے سامنے سوتی بن کر پوری عوام کے لئے جاگتی تھی۔۔۔
” السلام عليكم “ میں نے اسکے پیج پر میسج کیا۔۔
وعلیکم السلام “ کچھ سکینڈز بعد جواب آیا۔۔
” آپ یہ سب کیسے بنا لیتیں ہیں؟؟ “ سامنے سے تو کبھی نہ پوچھونگا نک چڑی ہے
” دماغ سے سوچ کر “ فوراً ہی جواب آیا۔۔
” میں نے تو سنا تھا لڑکیوں کی عقل گھٹنوں میں ہوتی ہے “ دیکھتا ہوں محترمہ کتنا غصّہ کرتیں ہیں۔
” اسی سوچ کی وجہ سے اب تک کنوارے ہیں “ چورنی کہیں کی آئی ڈی کا چھاپا مار کر بھی آگئی میں سرتاپا سلگ اٹھا اور اسکی حرکتوں پر نجانے کیوں ہنسی بھی آرہی تھی
” نہیں میں میرڈ ہوں دو ماہ پہلے شادی ہوئی ہے “ میں نے جیسے اسکی کی جاسوسی میں اضافہ کیا۔۔ سنگل اسٹیٹس رکھا ہے پر ہوں تو شادی شدہ۔۔۔
” اچھا “
” آپ سے ہیلپ چاہے “ میں نے اسکے ” اچھا “ کو گھورتے آگے ٹائپ کیا۔۔
” بولیں “ اسکا کہنا تھا میں تو شروع ہوگیا۔۔۔
” بیوی پروا نہیں کرتی “ میں نے شرارتً مسکراتے ہوے ٹائپ کیا۔۔۔
” تو میں کیا کروں؟؟ “ اس کا تپا ہوا جواب فوراً ہی آیا تھا ساتھ غصّے والا ایموجی۔۔۔۔
” مسلے کا حل بتائیں کیا وجہ ہو سکتی ہے؟ “
” میں آپ کو نجومی یا کوئی پیر لگتی ہوں؟؟ “ اب کی بار بھی وہ فل بھڑک اٹھی تھی اسکا لال چہرہ تصور کرتے ہی میں جی جان سے مسکرا اٹھا۔۔۔
” لڑکی تو ہیں نا؟؟ اندازا لگا سکتی ہیں “ میں نے جیسے اسکی مشکل آسان کر دی تھی۔ جواب لئے بغیر پیچھا تو میں نے بھی نہیں چھوڑنا آخر محترمہ مجھے ایک ہفتے سے اگنور کر رہیں۔۔
”وہ تو بےشمار ہیں اُن سے جاکر پوچھیں “ اب کے دوسری طرف سے کوئی ری ایکشن نہیں تھا۔ میں چاہ رہا تھا اسے بات کرنے پر اکساؤں لیکن بحث جیسے ختم ہونے کو تھی وہ شاید بھاگنا چاہ رہی تھی ۔۔۔
” ہاں مگر ہر لڑکی سائیکو نہیں ہوتی نا آپ کی طرح “ میں نے دھڑکتے دل کے ساتھ تیر کی تیزی سے ٹائپ کیا تھا۔ مجھے یقین تھا میرے اس جواب پر بحث مزید بڑھے گی وہ بھڑک کر دوبارہ بول اٹھے گی اگر میرے سسر کی باتیں سچ ہوئیں تو۔۔۔۔
”واٹ ڈو یو مین بائے دیٹ؟؟ “ توقع کے عین مطابق وہ چیخ پڑی۔۔ اب کی بار میری ہنسی چھوٹ گئی۔ یقیناً اس کے کانوں سے دھواں نکل رہا ہوگا کیوں کے چچا نے بتایا تھا وہ سائیکو نام سے سر پھاڑنے پر آجاتی۔۔۔
”میرا مطلب ہے میری بیوی بھی آپ کی طرح عجیب شوق پالتی ہے دنیا جہاں کو پانچ سو گھوریوں سے نواز کر گھر آکر اسکا کوئی نہ کوئی مربہ بناتی ہے اور میں بیچارہ اُن شخصیت کو دنیا جہاں میں ڈھونڈتا پھرتا ہوں“
” اسی سوچ کی وجہ سے آج قوم پیچھے ہے “ مجھے اب چچا کا حرف حرف سچ لگ رہا تھا واقعی وہ میری سوچ سے بھی آگے تھی کہاں کی بات کہاں لے گئی؟؟ یعنی یہ جیل کا چکر بھی کاٹ چکی ہے؟؟ ساری کہیں باتیں آہستہ آہستہ سچ ہو رہیں تھیں۔۔۔
” تو آپ کا مطلب ہے ڈنڈا لیکر ایک ایک آدمی کو جگاؤں “ میں نے مزاحیہ انداز میں ٹائپ کیا۔ مجھے یہ بحث اچھی لگ رہی تھی نہیں بلکہ مجھے وہ پوری اچھی لگ رہی تھی ہر خوبی خامی سمیت۔
”پہلے خود کو جگاؤ سمجھے بیوی پر تو شوق سے الزام لگا دیا بھائی تالی کبھی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی۔۔ “ اسکا دانت پیسنے والا ایموجی دیکھ کر میرے خود کے دانت نکل آئے لیکن آخری لائن پڑھ کر مجھے لگا کسی نے میرے منہ میں کڑوا بادام ڈال دیا ہے میں نے فوراً پاس پڑی پانی کی بوٹل منہ سے لگائی غٹاغٹ سارا پانی حلق سے اتار کر میں نے گہرا سانس لیا اور باقی بچا پانی منہ پر گرا کر خود کو ریلیکس کیا اور فون پکڑا لیکن ہائے رے قسمت نظر ہی سب سے پہلے دوبارا اسی لفظ ” بھائی “ پر پڑی جو میری روشن قسمت کی بربادی کا اعلان کر رہی تھی۔۔
” لاحول ولا قوتہ الا باللہ....... استغفار۔۔ “ اسے دیکھ کر میرے منہ سے بےاختیار نکلا
” یا حبیبی یہ لڑکی نکاح خراب کروائے گی۔۔۔ “ میں نے اپنی زبان شرٹ سے رگڑتے بُرا سا منہ بنایا ابھی تک زبان میں کڑوے بادام کا ٹیسٹ آرہا تھا۔۔
” اب آپ سیدھی سے بتائیں کیا کام ہے ورنہ فوراََ سے پیشتر دفع ہو جائیں۔۔“ موبائل کی دوبارا بیپ بجتے ہی میں سب چھوڑ اُسکی طرف متوجہ ہوا اور میسج پڑھ کے تیزی سے ٹائپ کرنے لگا۔۔
” بس ایک سوال پوچھنا ہے آپ کی جو سانولی لڑکی والی تحریر تھی کہ ۔۔ “ میں نے دفتعاً جملا ادھورا چھوڑ دیا میں اسکا ری ایکشن دیکھنا چاہتا تھا۔۔۔
” مجھے یاد نہیں “ فوراً سے جواب آیا میرے پیشانی پر سوچ کی لکیریں اُمڈ آئی تھیں مجھے یقین تھا وہ جھوٹ بول رہی ہے۔۔
”وہ تحریر تصویر کے ساتھ سینڈ کرتا ہوں سب یاد آجائے گا “ میں نے تپانے کو جان بوجھ کر لافنگ ایموجی بھیجا۔۔
” آپ کو کیوں لگا سانولی لڑکی والی کہانی اصل کہانی ہے؟؟ “ اس نے سوال پوچھا تھا۔۔۔
”آپ کے رنگ سے اور وہ تحریر میرے دل کو چھو گئی تھی خاص کر یہ لائنز۔۔۔
”حسد نے مجھے جلا ڈالا آج میں اُسکی اور وہ میری زندگی جی رہی ہے۔۔لیکن فرق صرف اتنا ہے وہ میری زندگی جی کر بھی خوش ہے اور میں اُسکی زندگی جی کر بھی برباد ہو چکی ہوں۔۔“
میں نے یہ لائنز ٹائپ کرکے سینڈ کیں پھر ساتھ میسنجر میں پک کے آپشن پر کلک کرکے بنا دیکھے پہلی ہی پک سینڈ کر دی۔۔۔
” تمہیں کیسے پتا میں سانولی ہوں؟؟؟ “ میں جو ریلکس ہوکر بیٹھا تھا اس کا اگلا میسج دیکھ کر مجھے سو والٹ کا جھٹکا لگا اور میرا دل اپنی کم عقلی پر ماتم کرنے کو چاہا ساتھ میری نظر پک پر گئی وہ پک ڈیلیٹ کرتے میں ہلکان ہوگیا جو منحوس ڈیلیٹ ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی دراصل جب بُرا وقت آتا ہے تو چاروں طرف سے آتا ہے۔۔۔ میرے کمینے واٹس ایپ کے دوست جن سے ایک مہینہ سے کاغان کی اپنی گروپ تصویریں مانگ رہا تھا آج اُسی وقت بھیجی جب میں رابیل کو وہ پک سینڈ کرنے لگا تھا۔۔ حالانکہ میں الریڈی موت کے کنویں میں چھلانگ لگا چکا تھا لیکن پھر یے
بھی تصویر مجھے اندازہ ہے موبائل کے اُس پار میری بیوی میرے دوستوں کے ساتھ لی گئی تصویر دیکھ کر جہاں غصّے سے اُبل رہی ہوگی وہیں تصویر میں میرے دانت نکلتے دیکھ کر مجھے زندہ جلانے کا بھی سوچ رہی ہوگی۔ اور یہی نہیں میں جو مزے سے پیر پانی کے ٹپ میں ڈالے اوپر کمرے میں بیٹھی اپنی بیوی کو تنگ کر رہا تھا پیٹھ پر پڑھنے والے مکے سے سارے غم بھلا بیٹھا۔ کیوں کے میرا جانِ جگر میرا فون میرے ہاتھوں سے چھوٹ کر اب ٹپ میں سوئمنگ کر رہا تھا اور اوپر وہ مادر ملت (بیوی) میرا انتظار کر رہی تھی۔۔آج سہی معنوں میں مجھے وہ محاورہ یاد آیا۔۔۔۔
نہ گھر کا نہ گھاٹ کا۔۔۔۔۔