(جرمنی سے جناب حیدر قریشی اور انگلینڈ سے جناب مقصود الٰہی شیخ کے ذریعے یہ افسوسناک خبر ملی کہ نامور ادیب جوگندر پال۲۳؍اپریل ۲۰۱۶ء کو بھارت کے شہر دہلی میں انتقال کر گئے۔ یہ خبر اردو کے علمی و ادبی حلقوں کے لیے نہایت رنج و غم کا باعث ہے۔ دعا ہے کہ ان کے لواحقین اس صدمے کو صبر کے ساتھ برداشت کر لیں، اُن کی روح کو سکون ملے اور اردو کو ان کا نعم البدل جلد میسر آئے۔ آمین)
قطعۂ تاریخِ وفات
ہوا رخصت جہاں سے، جاوداں ہے ہر ہنر اس کا
ادب کے آسماں پر نام اس کا ہے مثالِ مہ
فرازِ فن کے آگے پھولؔ! اجل نے ہار مانی ہے
‘‘ جوگندر پال کی عظمت دلوں میں آج زندہ‘‘ کہہ
(۲۰۱۶ عیسوی)
تنویر پھول (نیویارک)
۱؎ ضرورت شعری کے تحت ، و ، محذوف ہے۔
http: //www.urdubandhan.com/bazm/viewtopic.php?f=8&t=8390
تاثرات
زاہدہ حنا
اردو کا ایک بہت بڑا لکھنے والا اس جہان سے گزر گیا۔ مجھے خبر ملی تو میں نیشنل بک فاؤنڈیشن اسلام آباد کے لاسٹ سیشن کے منچ پر تھی۔ میں نے ایک کنڈولینس ریزولیوشن منظور کرایا۔ سینکڑوں پاکستانی ادیبوں نے ان کے غم میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔ (زاہدہ حنا کی ای میل حیدر قریشی کے نام۔ ۲۶اپریل ۲۰۱۶ء)
‘‘ اس مرتبہ بی این ایف کتاب میلے کا عنوان تھا ، کتاب سے ہے زندگی، ۔ سوچئے تو سہی کہ اگر کتاب ہماری زندگی سے نکل جائے تو ایک روکھی پھیکی اور قصے کہانیوں سے یکسر خالی زندگی سزا کے سوا کچھ نہیں ہو گی۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔
اختتامی تقریب کی صدارت عرفان صدیقی صاحب نے کی۔ مسعود مفتی، مسعود اشعر، ڈاکٹر نذیر تبسم، منیر احمد بادینی اور میں اس اختتامی تقریب میں موجود تھے۔ میں نے اپنی بات کہنے سے پہلے لوگوں کو یہ بری خبر سنائی کہ اردو کے منفرد اور معتبر افسانہ نگار اور ناول نگار جناب جوگندر پال اب ہمارے درمیان نہیں رہے۔ یہ خبر کچھ دیر پہلے جرمنی سے حیدر قریشی نے مجھے دی تھی۔ ان کے بارے میں ایک مختصر تعزیتی قرار داد میں نے پیش کی جو متفقہ طور پر منظور کی گئی۔ اور اس کے بعد ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ ‘‘
زاہدہ حنا کے کالم ‘‘ سیاست نہیں، ادب کی باتیں ‘‘ سے اقتباس۔
روزنامہ ایکسپریس۔ یکم مئی ۲۰۱۶ء
٭٭
نسیم انجم
افسوس صد افسوس!آپ کی ہی میل سے معلوم ہوا۔ میں ان سے اور ان کی مسز کرشنا جی سے آج سے پندرہ سال قبل ملی تھی۔ صبا اکرام کے گھر میں تقریب ملاقات کے موقعہ پہ انہوں نے میرے سر پہ شفقت سے ہاتھ رکھا، پھر دعائیں دیں اور ناول و افسانے کا مجموعہ بھی بھیجا تھا۔ ڈاکٹر انورسدید بھی اس سال رخصت ہوئے۔ اللہ ہم سب کو صبر دے۔ آمین۔
(نسیم انجم کی ای میل بنام حیدر قریشی)
٭٭
مقصود الٰہی شیخ
جوگندر پال بھی چلے گئے۔ ایک شخص جو بہت اچھا قلم کار تھا وہ نہ رہا۔ اردو دنیا میں سوگواری طاری ہے۔
حال میں کئی نامور ادیب و شاعر چل بسے۔ خدا ہم پر رحم فرمائے۔ آمین۔
(ای میل بنام حیدر قریشی۔ 23.4.16 )
٭٭
ڈاکٹر انوار احمد
پیارے حیدر قریشی! ہم ملتان سے سہ ماہی ، پیلوں ، (سرائیکی، پنجابی اور اردو میں )نکالتے ہیں۔ جون میں شمارہ ۱۶ آئے گا۔ اس میں ایک گوشہ جوگندر پال کا بنائیں گے۔ اس میں آپ کا ایک مضمون چاہیے۔
(ای میل25.4.16 )
٭٭
عبداللہ جاوید ؍ شہناز خانم عابدی
جناب حیدر قریشی صاحب السلام علیکم
جو گندر پال جی کے جانے کی خبر سن کر ہم دونوں کے دل لہو لہان ہو گئے۔ کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ ان کی وفات پر کن الفاظ میں اظہارِ الم کریں۔ ایسا لگتا ہے کہ ان کے جانے کا غم کسی طور بھی لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ہم دونوں یقین کے ساتھ یہ کہہ سکتے ہیں کہ جوگندر پال جی جدید فکشن کے معمارِ اول ہیں۔ انہوں نے انتہائی صبر، تحمل اور خاموشی سے اردو ہندی فکشن کی آبیاری کی۔ آپ نے صحیح سوچا ہے کہ جو گندر پال جی پر خلوص اور دیا نت کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ تاکہ اردو اور ہندی فکشن احسان فراموشی کے ارتکاب سے اپنا دامن بچا سکے،
سورگباشی جو گندر پال جی میں آپ سے بے حد شرمندہ ہوں کہ آپ کے بارہا بلانے کے با وجود میں آپ کی خدمت میں حاضر نہ ہو سکی اس کا مجھے ہمیشہ افسوس رہے گا۔
(۲۳ اپریل ۲۰۱۶ء)
٭٭
ان احباب کی طرف سے بھی فوری طور پر تعزیت کا اظہار کیا گیا
پروفیسر مظہر مہدی (دہلی)، نصر ملک (کوپن ہیگن)، پرویز مظفر (برمنگھم)، جان عالم (مانسہرہ)، نذیر فتح پوری (پونہ)، وقاص سعید (آسٹریلیا)، زکریا ورک (امریکہ)، فرحت نواز (رحیم یار خان)، عامر سہیل (ایبٹ آباد)، رضینہ خان (دہلی)، پروفیسر عبدالرب استاد (گلبرگہ)، مہر افروز (دھاڑ واڑ، انڈیا)، شہناز نبی (کولکتہ)، سلمیٰ بانو (بنگلور)، سعید شباب (خان پور)،
۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔
مرتّبہ: سکریتا پال (دہلی، انڈیا)/ترجمہ: زکریا ورک ( کینیڈا)
٭٭٭