ولید زجاجہ کو نظر انداز کر رہا تھا ۔۔۔۔ ضبط کی حدوں کو چھوکر ۔۔۔۔ لیکن وہ جس راستے کا انتخاب کر چکا تھا اس سے ہٹ بھی نہیں سکتا تھا ۔۔۔۔ وہ محبت میں بےبس تھا ۔۔۔ زجاجہ کو روح کی گہرائیوں سے چاہا تھا اس نے ۔۔۔ دستبردار کیسے ہو جاتا ۔۔۔۔ مگر جو وہ کر سکتا تھا ، کر رہا تھا ۔۔۔
زجاجہ کی پریشانی حد سے سوا ہوتی جا رہی تھی ۔۔۔۔ اس کی باتیں سن کر بیا بھی پریشان ہو ہو گئی تھی ۔۔۔۔
"تم صاف صاف بات کرو ان سے ۔۔۔۔۔ یہ کیا حرکت ہوئی بھلا ۔۔۔۔ جب دل چاہا بات کر لی ، جب چاہا چھوڑ دیا " بیا کو غصہ آ گیا تھا ۔۔
"بات تب کروں بیا جب وہ سکون سے میری بات سنیں ۔۔۔ جو بندہ ہیلو کے بعد الله حافظ بول دے ، اس سے کیا صاف بات کروں میں " زجاجہ رو دینے کو تھی ۔۔
"اچھا پلیز ۔۔۔ کچھ نہیں ہو گا ۔۔سب ٹھیک ہو جائے گا ۔۔۔ دعا کرو بس " بیا نے تسلی دی ۔۔۔
"وہ میرا عشق ہیں بیا ۔۔۔۔ میں ایک پل الگ ہونا برداشت نہیں کر سکتی۔۔۔ میری سانس رکنے لگتی ہے ۔۔۔ مجھے نہیں پتا یہ صحیح ہے یا غلط ۔۔۔ الله پاک نے میرے دل میں ان کے لئے اتنی محبت ڈال دی ہے تو میں کیا کر سکتی ہوں۔۔۔۔" اس نے جواب طلب نظروں سے بیا کو دیکھا ۔۔۔
"کہا نا سب ٹھیک ہو جائے گا ۔۔۔۔ بس کرو اب ۔۔۔ " بیا نے ٹوکا تو وہ چپ کر گئی ۔۔۔۔ لیکن دھیان ابھی بھی ادھر ہی تھا ۔۔۔
گھر آ کر اس نے ولید کو کال کی ۔۔۔ اب تو اسے یہ بھی نہیں پتا ہوتا تھا کہ ولید اس کی کال اٹھائے گا بھی یا نہیں ۔۔۔۔ وہ جب بھی کال کرتی وہ ریجیکٹ کر دیتا اور ساتھ ہی میسج آ جاتا " کال بیک لیٹر " ۔۔۔۔ ابھی ولید نے کال اٹھا لی تھی ۔۔۔
"ہیلو ۔۔۔۔ کدھر ہیں آپ " زجاجہ نے پوچھا
"پھپھو کی طرف گیا ہوا تھا ۔۔۔ گھر آ رہا ہوں اب" وہ اچھے موڈ میں تھا
"مجھ سے کوئی غلطی ہو گئی ہے کیا " زجاجہ نے اس انداز میں پوچھا کہ ولید کو اپنی دھڑکن رکتی محسوس ہوئی ۔۔۔
"نہیں زجاجہ ۔۔۔ کوئی غلطی نہیں ہوئی تم سے " اس نے فورا جواب دیا
"پھر آپ نے مجھے خود سے دور کیوں کر دیا ۔۔۔ کیوں بات نہیں کرتے مجھ سے " اس کے لہجے میں بلا کی معصومیت تھی ۔۔۔ ولید کا دل چاہا وہ ہر مذہب ہر پابندی سب بھول جائے ۔۔۔ یاد رکھے تو بس اس پاگل لڑکی کو ۔۔۔۔ لیکن وہ ایسا نہیں کر سکتا تھا ۔۔۔ لہذا چپ رہا ۔۔۔
"بولیں نا ولید ۔۔۔۔ " اس نے پھر پکارا ۔۔۔
"کچھ نہیں زجاجہ ۔۔۔ تم ریسٹ کرو ۔۔۔ پھر بات کریں گے " ولید کا ضبط ٹوٹنے لگا تھا ۔۔۔
"نہیں پلیز ۔۔۔۔ ابھی بات کریں ۔۔۔ پلیز ولی " زجاجہ منت پہ اتر آئی تھی ۔۔۔ "آپ مجھے بتائیں تو سہی ہوا کیا ہے ۔۔۔ مجھے بابا کی قسم ہے ولی میں صرف آپ سے محبت کرتی ہوں ۔۔۔ آپ کے علاوہ کوئی بھی نہیں میری زندگی میں " وہ پاگلوں کی طرح صفائی دے رہی تھی ۔۔۔ اسے لگا شاید ولید حسن اس پہ شک کر رہا ہے اور ناراض ہے ۔۔۔
"زجاجہ کیا کہہ رہی ہو ۔۔۔۔ میں سوچ بھی نہیں سکتا ایسا کہ تمہارے بارے میں اتنی گھٹیا سوچ بھی لاؤں ذہن میں ۔۔۔ " وہ تڑپ گیا ۔۔۔ " یو آر مائی پرائیڈ زجی "
"تو پھر مت کریں ایسا ۔۔۔ مر جاؤں گی میں ۔۔۔۔۔ میرے سے بات کیا کریں ۔۔۔ ویسے ہی خیال رکھا کریں میرا ۔۔۔۔ ویسے ہی میسجز کیا کریں جیسے پہلے کرتے تھے " وہ رو رہی تھی ۔۔۔ منت کر رہی تھی ۔۔۔ ولید سے برداشت کرنا مشکل ہو گیا ۔۔۔ اس نے کال کاٹ دی ۔۔۔
اور پھر دیکھنے والوں نے دیکھا کہ "حسن چین آف ہوٹلز" کا خوبرو مضبوط اعصاب رکھنے والا اونر سڑک پر کسی بچے کی طرح دھاڑیں مار مار کر رو رہا تھا ۔۔۔۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
زجاجہ کی تو گویا دنیا ہی بدل گئی تھی ۔۔۔ وہ بہت چپ رہنے لگی تھی ۔۔۔۔۔ سب اس سے شکوہ کرتے اور وہ کوئی جواب نہ دیتی ۔۔۔ ولید بھی یہ سب دیکھ رہا تھا ۔۔۔ وہ سب سے دور ہوتی جا رہی تھی ۔۔۔ اگر اس میں کچھ ویسا تھا تو وہ تھی اس کی ولید کے لئے محبت ۔۔۔ وہ اب بھی اسے پہلے کی طرح ہی میسج کرتی ۔۔۔ کالز کرتی ۔۔۔ وہ کبھی ایک آدھ کا جواب دیتا اور کبھی پورا پورا دن کوئی میسج نہ کرتا ۔۔۔۔۔ لیکن اب وہ ضد نہیں کرتی تھی ۔۔۔
ولید کے لئے یہ سب برداشت کرنا بہت مشکل تھا ۔۔۔ اس نے زجاجہ کے قدم۔پیچھے ہٹانے کے لئے ایک اور حربہ استعمال کرنے کا سوچا ۔۔۔
وہ لائبریری میں بیٹھی نوٹس بنانے میں مصروف تھی کہ ولید اس کے پاس آیا ۔۔۔ زجاجہ کو پتا ہی نہ چلا کہ کوئی کھڑا ہے ۔۔۔۔
"زجی " ولید نے پکارا
زجاجہ نے چونک کر اوپر دیکھا ۔۔۔۔۔ ولید کو سامنے دیکھ کر اس کے چہرے پر الوہی سی چمک آ گئی ۔۔۔۔
"جی " وہ مسکرائی ۔۔۔۔۔
"کیا میں یہاں بیٹھ سکتا ہوں ؟؟؟ کچھ بات کرنی ہے تم سے " ولید نے نرمی سے کہا
"جی جی ۔۔۔۔ کیوں نہیں ۔۔۔۔ بیٹھیں پلیز " زجاجہ نے فورا جواب دیا ۔۔۔
"میں انسان ہوں زجاجہ ۔۔۔۔ خطا کا پتلا ۔۔۔ دنیا کی رنگینی میں کھو جانے والا ۔۔۔۔ ہر نئے چہرے سے متاثر ہو جانے والا ۔۔۔۔ " وہ میز پر نظریں جمائے بول رہا تھا ۔۔۔ وہ چپ چاپ سن رہی تھی ۔۔۔ اس کا پورا جسم گویا سماعت بن گیا تھا ۔۔۔
"تم بہت اچھی ہو ۔۔۔۔ تم جیسی لڑکی میں نے آج تک نہیں دیکھی ۔۔۔ آئی ریئلی فیل پراؤد فار یو "
"ولید جو کہنا چاہتے ہیں وہ کہیں ۔۔۔۔" زجاجہ متانت سے بولی
"یو نو زجاجہ ۔۔۔۔ تم میرے دل سے اترتی جا رہی ہو "۔۔۔۔
اپنی طرف سے ولید نے بم پھوڑا تھا مگر وہ بھی زجاجہ سکندر تھی ۔۔۔کوئی عام لڑکی نہیں کہ یہ بات سن کر حواس کھو بیٹھتی ۔۔۔۔۔ اس نے ایک نظر ولید پر ڈالی اور بےپرواہی بولی
"کوئی بڑی بات نہیں ہے یہ ولی ۔۔۔۔ بیویاں اکثر شوہر کے دل سے اتر ہی جاتی ہیں "۔۔۔۔
چونکنے کی باری ولید کی تھی ۔۔۔۔۔
"وہاٹ ۔۔۔۔ہوش میں ہو ؟؟کون سی بیوی ؟؟؟کس کی بیوی ؟؟؟ پاگل تو نہیں ہو ؟؟؟" وہ ایک ہی سانس میں بہت کچھ بول گیا
"یاد نہیں کیا۔۔۔ ایک بار آپ نے کہا تھا 'زجاجہ ولید حسن '۔۔۔۔۔مجھے اور تو کچھ نہیں پتا ولی ۔۔۔۔بس اتنا جانتی ہوں اس لمحے سے ابھی تک اور آخری سانس تک کسی اور کی سوچ بھی میرے لئے گناہ ہے "۔۔۔۔ اس کی آواز بھرا گئی
ولید نے ایک گہرا سانس لیا اوراپنی انگلیاں مروڑتی زجاجہ کو پوری وارفتگی سے دیکھتے ہوئے بولا
"میری جھلی "۔۔۔۔۔
زجاجہ نے مسکرا کر اس شاندار مرد کو دیکھا ۔۔۔جو نہ اس کے قریب رہ پا رہا تھا نہ دور جانے کا حوصلہ رکھتا تھا ۔۔۔۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
مسز یزدانی عمرہ کی۔ادائیگی کے بعد ادھر سے ہی UK چلی گئی تھیں ۔۔۔۔ سکول کی۔ساری ذمہ داری ولید پر تھی ۔۔۔۔ وہ بہت مصروف ہو گیا تھا۔۔۔۔۔ صبح کا گیا رات کو گھر لوٹتا ۔۔۔۔ نقاش اور پھپھو نے اپنی طرف آنے کا بولا بھی مگر اس نے منع کر دیا ۔۔۔ وہ اکیلا رہنا چاہتا تھا ۔۔۔۔ وہ گھر لوٹا تو دس بج رہے تھے ۔۔۔۔ بوا نے اس سے کھانے کا پوچھا تو وہ شرٹ کے بازو فولڈ کرتا باہر ہی آ گیا ۔۔
"آپ کیوں جاگتی رہتی ہیں ۔۔۔۔ بولا تھا میں نے کہ سو جایا کریں ۔۔۔۔ " وہ شرمندہ ہوا
"جب تک آپ کھانا نہ کھا لو میرے سامنے ۔۔۔۔ مجھے سکون نہیں آتا بیٹا " وہ پیار سے بولیں ۔۔۔۔
"بوا اچھی سی چائے پلا دیں " وہ ادھر لاؤنج میں صوفے پر ہی نیم دراز ہو گیا ۔۔۔ خیال کی ندی پھر اسی دریا کی طرف بہہ نکلی تھی ۔۔۔۔۔ ولید نے آنکھیں کھول دیں ۔۔۔۔ اور اٹھ کر کھڑکی کے پاس آ گیا ۔۔۔۔ چاند اپنے جوبن پہ تھا ۔۔۔۔
"پتا نہیں کیا کر رہی ہو گی ۔۔۔۔ شاید سو گئی ہو ۔۔۔۔ " وہ زجاجہ کے بارے میں سوچے گیا ۔۔۔۔ "کیسے بتاؤں زجاجہ تمہیں ۔۔۔۔ ایک ایک پل اذیت ہے ۔۔۔۔ لیکن یہ اذیت عارضی ہے ۔۔۔۔ سب ٹھیک ہو جائے گا ۔۔۔۔ انشا الله "
اس نے دل ہی دل میں خود کو تسلی دی ۔۔۔۔ اور کمرے میں آ گیا ۔۔۔۔ تھکان کی وجہ سے اس کا جسم ٹوٹ رہا تھا ۔۔۔۔
"پتا نہیں کوئی پین کلر ہے بھی یا نہیں " اس نے سوچتے ہوئے بیڈ کی سائیڈ ٹیبل کا دراز کھولا تو ایک ڈوری ہاتھ میں آ گئی ۔۔۔
"یہ لیں ۔۔۔ " زجاجہ نے اسے کالے رنگ کی ڈوری دی تو وہ حیرت سے دیکھنے لگا
"یہ کیا ہے "
"یہ فرینڈشپ بینڈ ہے ۔۔۔۔ آج سے ہم فرینڈز بن گئے " وہ خوشی سے چہکی ۔۔۔
"اوہ اچھا ۔۔۔ ایسا تمہارے پاس بھی ہے ؟؟؟"
"جی ۔۔۔ ایک آپ کے پاس رہے گا اور ایک میرے پاس ۔۔۔۔ فرینڈشپ کی پہلی اینورسری پہ ہم آپس میں change کریں گے انہیں " وہ پوری پلاننگ کئے بیٹھی تھی ۔۔۔۔ ولید اس کی بچگانہ باتوں پر ہنستا چلا گیا ۔۔۔ موبائل کی بیپ اسے حال میں لے آئی ۔۔۔ اس نے گہری سانس لی اور بینڈ کو ہاتھ کے گرد لپیٹ کر موبائل اٹھا لیا ۔۔۔۔
زجاجہ کا مسیج تھا ۔۔۔
"تجھے ایک نظر دیکھنے والے
اپنی آنکھوں پر مرتے ہوں گے "
"الله پاک اپنی امان میں رکھے ۔۔۔۔ الله حافظ "
اس کا گڈ نائٹ میسج ہر روز ایسا ہی ہوتا تھا ۔۔۔۔ ولید نے موبائل سائیڈ پہ رکھ دیا اور بیڈ کراؤن کے ساتھ سر ٹکا کر آنکھیں موند لیں ۔۔۔
سکول میں آج کل مس عفت کی شادی کا ذکر چل رہا تھا ۔۔۔۔ سب بہت ایکسائیٹڈ تھیں ۔۔۔۔ مس عفت آج چھٹی پہ جا رہی تھیں ۔۔۔ اور وہ سب کو بار بار آنے کی تاکید کر رہی تھیں ۔۔۔۔
"اگر تم لوگ نہ آئیں نا تو میں سب سے کبھی بات نہیں کروں گی ۔۔۔۔ دیکھ لینا " انہوں نے دھمکی دی
"ضرور آئیں گے ۔۔۔۔ آپ دیکھنا بس کہ ہم کیسے آتے ہیں ۔۔۔۔ " ماریہ نے ان کو یقین دلایا ۔۔۔۔
"زجاجہ تم بھی ضرور آنا ۔۔۔ ورنہ بائیکاٹ کر دوں گی میں تمہارا ۔۔۔" انہوں نے زجاجہ کا کان کھینچا ۔۔۔
"افففف ۔۔۔۔۔ ظالم عورت ۔۔۔۔ کان اتار لیں گی تو کیسے آؤں گی ۔۔۔کن کٹی ہو کے " اس نے اپنا کان سہلایا
"ہاں ۔۔۔کن کٹی ہو گئی تو آپ کی شادی سے بھی جائے گی اور اپنی سے بھی ۔۔۔ہی ہی ہی " در نجف نے خود ہی اپنی بات کا مزہ لیا۔۔۔۔ باقی سب بھی ہنس پڑیں ۔۔۔۔
عین اسی وقت باہر سے ولید گزرا ۔۔۔۔ اس کے کانوں میں بھی در نجف کے الفاظ پڑے ۔۔۔۔ وہ بے اختیار مسکرایا ۔۔۔۔
"اوکے یار ۔۔۔۔ نکلتے ہیں اب ۔۔۔ سب اپنا خیال رکھنا ۔۔۔ اور ایک بار پھر کہہ رہی ہوں ضرور آنا ۔۔۔ " مس عفت سب کو مل رہی تھیں ۔۔۔۔ پتا نہیں کیوں زجاجہ کا دل بھر آیا ۔۔۔ سچ کہتے ہیں اپنا دل دکھا ہو تو ہر کسی کی تکلیف محسوس ہوتی ہے ۔۔۔ باقی سب بھی اداس ہو گئیں ۔۔۔ یہ بے غرض رشتے بھی بہت عجیب ہوتے ہیں ۔۔۔۔ جتنا سکون دیتے ہیں ۔۔۔۔ اتنی ہی تکلیف بھی ۔۔۔۔ رشتہ تو نام ہی احساس کا ہے ۔۔۔۔ احساس نہ ہو بندہ اور خدا بھی ایک دوسرے کے لئے اجنبی اور احساس ہو تو دو اجنبی بھی یک جان ہو جاتے ہیں ۔۔۔
وہ یونیورسٹی جانے کے لئے وین کا انتظار کر رہی تھی ۔۔۔۔ آج ماریہ در نجف کے ساتھ بازار چلی گئی تھی ۔۔۔۔ ورنہ وہ اور زجاجہ ایک ہی وین میں جاتی تھیں ۔۔۔۔ کافی دیر ہو گئی تھی اس کو کھڑے ہوئے ۔۔۔۔
"کیا ہو گیا آج ۔۔۔۔ وین آ کے ہی نہیں دے رہی ۔۔۔"اس نے چڑ کر سوچا ۔۔۔۔ اسی وقت ولید ادھر سے گزرا ۔۔۔۔ زجاجہ نے بھی اسے دیکھ لیا تھا ۔۔۔۔ ولید نے گاڑی کی رفتار ذرا سی کم کی ۔۔۔۔ اور پھر کچھ سوچ کر بغیر رکے آگے بڑھ گیا ۔۔۔ زجاجہ کے دل کو عجیب سی ٹھیس پہنچی ۔۔۔۔ اسے ولی سے یہ امید نہیں تھی ۔۔۔ اس نے آنکھیں جھپک کر تمام آنسو اندر اتارے اور سامنے سڑک پر دیکھنے لگ گئی ۔۔۔
ولید ڈیپارٹمنٹ پہنچا تو بھی اس کا دھیان زجاجہ کی طرف ہی تھا ۔۔۔۔
"پتا نہیں کیسے آئی ہو گی ۔۔۔ آج دھوپ بھی تو تیز ہو رہی ہے ۔۔۔۔ مجھے رکنا چاہیے تھا ۔۔۔ میں بھی کبھی کبھی حد ہی کر دیتا ہوں بس " اس نے خود کو کوسا ۔۔۔۔ اس نے بیا کو میسج کیا ۔۔۔
"بیا زجاجہ آ گئی کیا "
"جی سر " بیا کا مختصر سا جواب موصول ہوا تو ولید مطمئن ہو گیا ۔۔۔۔
محبت بھی عجیب چیز بنائی بنانے والے نے ۔۔۔۔ نہ اتنی ہمت دی کہ اپنی مرضی سے انسان چھوڑ سکے اور نہ اتنی اجازت دی کہ اپنی مرضی سے ساتھ رکھ سکے ۔۔۔۔ پابندیوں کے بلند و بالا پہاڑوں کے درمیان محبت نام کی وادی بنا دی۔۔۔۔۔ جس نے اس میں رہنا ہے وہ ان پہاڑوں کے درمیان ہی رہے گا ۔۔۔۔ جو باہر آئے گا وہ مجرم ہو جائے گا ۔۔۔ کوئی مصلحت پسند اس شرط پر راضی ہو کے داخل ہو گیا تو کوئی دیوانہ باغی ہو کر اس وادی میں رہتا بھی رہا اور ان پہاڑوں کو سر بھی کرتا رہا ۔۔۔ اور وہ مصلحت پسند اور باغی کبھی کبھی ولید حسن اور زجاجہ سکندر بھی کہلائے ۔۔۔۔
نقاش ولید کے اضطراب سے واقف تھا ۔۔۔۔ وہ جانتا تھا کہ ولید کس کرب سے گزر رہا ہے ۔۔۔۔ اس کے لئے زجاجہ کو نظر انداز کرنا آسان نہیں تھا ۔۔۔۔ لیکن اس نے صحیح راستے کا انتخاب کیا تھا اس لئے نقاش اسے روک بھی نہیں سکتا تھا ایسا کرنے سے ۔۔۔۔
"وہ ایک پڑھی لکھی باشعور لڑکی ہے ۔۔۔۔ شی ول انڈرسٹینڈ یو ۔۔۔ تم اس سے بات تو کر کے دیکھو ۔۔۔۔ اصل وجہ بتاؤ تو سہی ۔۔۔ اس طرح تو تم اس کو تکلیف دے رہے ہو ولید " نقاش نے اسے سمجھایا
"وہ نہیں سمجھے گی ۔۔۔۔ میں جانتا ہوں اس کو ۔۔۔۔ اس کے لئے سب سے بڑی حقیقت ولید حسن ہے ۔۔۔۔ نہ کچھ اس سے پہلے نہ کچھ اس کے بعد " ولید کے لہجے میں بلا کا اعتبار تھا ۔۔۔۔ نقاش دیکھتا رہ گیا ۔۔۔ "وہ دیوانی ہے یار ۔۔۔۔ اور دیوانگی کب مانتی ہے ہوش کی دنیا کی باتیں ۔۔۔ یو نو وہ نماز پڑھتی ہے ۔۔۔ دوسروں کا خیال رکھتی ہے ۔۔۔۔ اپنی حدود سے واقف ہے ۔۔۔۔ سمجھدار ہے ۔۔۔ میچور ہے ۔۔۔۔ لیکن پتا نہیں کیوں مجھ پہ آ کے اس کی ساری میچورٹی ختم ہو جاتی ہے "
"ہممم ۔۔۔۔ صحیح ۔۔۔میرا مشورہ پھر بھی یہی ہے کہ تم اسے سامنے بٹھا کے ہر بات سمجھاؤ"
"میں جس چیز سے نکلنا چاہتا ہوں تو مجھے پھر اسی میں ڈال رہا ہے ۔۔۔۔ اس طرح اکیلے میں ملنا ٹھیک نہیں ہے اور سب کے سامنے میں سمجھانے سے رہا " ولید نے تیز آواز میں کہا
"کم آن ولید ۔۔۔۔ اتنا بھی ظلم نہیں ہے کہ بات کرنے پہ تجھے جہنم میں ڈال دیا جائے گا ۔۔۔ اور اگر ایسی بات ہے نا تو تیری پکڑ زجاجہ کے اس ایک اس ایک آنسو پر بھی ہو سکتی ہے جو تیری وجہ سے نکلا ہو گا " نقاش ٹانگ پر ٹانگ رکھتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
کبھی یوں بھی تو ہو
دریا کا ساحل ہو
پورے چاند کی رات ہو
اور تم آؤ
کبھی یوں بھی تو ہو
پریوں کی محفل ہو
کوئی تمہاری بات ہو
اور تم آؤ
کبھی یوں بھی تو ہو
یہ نرم ملائم ٹھنڈی ہوائیں
جب گھر سے تمہارے گزریں
تمہاری خوشبو چرائیں
میرے گھر لے آئیں
کبھی یوں بھی تو ہو
سونی ہر منزل ہو
کوئی نہ میرے ساتھ ہو
اور تم آؤ
کبھی یوں بھی تو ہو
یہ بادل ایسا ٹوٹ کے برسے
میرے دل کی طرح ملنے کو
تمہارا دل بھی ترسے
تم نکلو گھر سے
کبھی یوں بھی تو ہو
تنہائی ہو ،دل ہو
بوندیں ہوں برسات ہو
اور تم آؤ
کبھی تو یوں بھی ہو
موسم نے آج پھر انگڑائی لی تھی ۔۔۔۔ ٹھنڈی ہوا نے ہر چیز ہر منظر کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا تھا ۔۔۔۔ زجاجہ سکول سے چھٹی پہ تھی ۔۔۔۔ اس کا سر بوجھل ہو رہا تھا ۔۔۔۔ ماما اسے آرام کرنے کا کہہ کے پڑوس میں گئی تھیں ۔۔۔۔ زجاجہ اٹھ کے باہر آ گئی ۔۔۔۔ تیز ہوا کا جھونکا اس کے بالوں کو چھیڑتا ہوا گزر گیا ۔۔۔۔ سردی کی وجہ سے اس کے جسم میں سنسنی دوڑ گئی ۔۔۔۔ اس نے اپنی شال درست کی اور باہر ہی بیٹھ گئی ۔۔۔۔ ہر طرف جیسے اداسی چھائی تھی ۔۔۔۔۔ بادل ابھی بھی چھائے ہوئے تھے ۔۔۔۔ رات سے موسم ایسا تھا ۔۔۔ وہ چپ چاپ بیٹھی آسمان پر کچھ کھوج رہی تھی ۔۔۔۔ دور کہیں کوئی درد بھری آواز محبت کی حقیقت بیان کر رہی تھی ۔۔۔۔
"محبت اچ دل چوں پلیکھے نہیں جاندے
محبت دے مجبور ویکھے نہیں جاندے
محبت نے مجنوں نو کاسہ پھڑایا
محبت نے رانجھے آں جوگی بنڑایا
محبت دے لٹے تے ہو جانڑ دیوانے
اے جس تن نوں لگدی اے او تن جانڑے "
ایک ایک۔لفظ زجاجہ کو اپنے دل پہ اترتا محسوس ہو رہا تھا ۔۔۔۔۔ وہ غور سے سننا شروع ہو گئی ۔۔۔۔
" محبت دی دنیا دے دستور وکھرے
محبت دی نگری دے مجبور وکھرے
محبت دلاں دی کدورت مٹاوے
محبت ای بندے نو رب نال ملاوے
محبت نے یوسف نو مصرے وکایا
محبت زلیخا نو وی آزمایا
محبت دے وکھرے نے تانڑے تے بانڑے
اے جس تن نو لگدی اے او تن جانڑے "
زجاجہ کے آنسو اس کے گال بھگونے لگے ۔۔۔۔۔وہ سوچ رہی تھی کس کو الزام دے ۔۔۔ ولید کو کہ وہ بدل گیا تھا ۔۔۔۔ خود کو کہ وہ محبت کر بیٹھی تھی یا محبت کو جو ایک صحیفے کی طرح اس کے دل کے درو دیوار پر اتری تھی ۔۔۔۔ آواز ابھی بھی آ رہی تھی
"محبت دے رونڑے تے ہاسے نے وکھرے
محبت دی جھڑکاں دلاسے نے وکھرے
محبت نے کڈیاں نے دودھ دیاں نہراں
محنت نئیں منگدی کسے دیاں خیراں
محبت دی سب توں اے وکھری کہانی
نہ سکھی راجہ تے نہ سکھی رانی
محبت نے جتنے وی گائے ترانے
اے جس تن نوں لگدی اے او تن جانڑے ۔۔۔۔
آنسوؤں میں روانی آ گئی تھی ۔۔۔۔۔۔ وہ اٹھ کے کمرے میں آ گئی ۔۔۔۔ گھٹنوں کے گرد بازو لپیٹ کر بیٹھے ہوۓ اسے چند لمحے ہی گزرے تھے کہ اس نے پھوٹ پھوٹ کر رونا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔ ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔