ولید کو گئے 15 دن ہو چکے تھے ۔۔۔۔ زجاجہ کو امید تھی کہ آج ولید اپنے واپس آنے کا ضرور بتا دے گا ۔۔۔۔ وہ بہت خوش تھی ۔۔۔۔ سکول پہنچ کر اسے وہ بزی ہو گی لیکن اس کا دھیان ولید کی طرف ہی رہا ۔۔۔ بار بار فون دیکھتی ۔۔۔۔۔۔ اس نے بہانے سے ایک بار میم کے آفس کا چکر بھی لگایا لیکن ادھر سے بھی کوئی خبر نہ ملی ۔۔۔۔
"سر کب واپس آ رہے ہیں ؟" آخر اس نے ماریہ سے پوچھ ہی لیا ۔۔
"آنا تو چاہئے اب ان کو ۔۔۔ پتا نہیں کیوں لیٹ ہیں اس بار " ماریہ نے بھی لاعلمی کا اظہار کیا ۔۔۔ آج ولید رپلائی بھی نہیں کر رہا تھا ۔۔۔۔ زجاجہ کو عجیب عجیب خیال آ رہے تھے ۔۔۔
" کس سے پوچھوں۔۔۔۔ کس کو بتاؤں"۔۔۔ وہ بہت پریشان ہو رہی تھی ۔۔۔۔ اس سے سکول میں ٹائم گزارنا مشکل ہو رہا تھا ۔۔۔ اس نے چھٹی لی اور یونی آ گئی ۔۔۔
"بیا میرا دل بہت گھبرا رہا ہے ۔۔۔ آج تک ایسا نہیں ہوا کہ وہ مجھے میسج رپلائی نہ کریں " زجاجہ رو دینے کو تھی ۔۔۔
"یار ڈونٹ بی سلی ۔۔۔ بزی ہوں گے ۔۔۔ اب ہر وقت بندہ available ہو ، ضروری تو نہیں ہے نا " بیا نے اسے ریلیکس کرنے کی۔کوشش کی ۔
"کیوں نہ ہو ۔۔۔ میں بزی نہیں ہوں کیا ۔۔۔ میں تو کبھی ایسا نہیں کرتی " زجاجہ کو غصہ آ گیا
"مس زجاجہ آپ بھول رہی ہیں کہ آپ ایک ٹیچر اور وہ ایک ہوٹل چین کا اونر ہے ۔۔۔۔ زمین آسمان کا فرق ہے مصروفیت میں " بیا نے ایک ایک لفظ پر زور دیا۔۔۔ " اچھا ریلیکس ۔۔۔آؤ وقاص اور حیدر کو دیکھتے ہیں " ۔۔۔ ۔ دونوں اٹھ کر انگلش ڈیپارٹمنٹ کی طرف چل پڑیں ۔۔۔
"حیدر کدھر ہو تم لوگ " بیا نے حیدر کو کال کر کے پوچھا " میں اور زجی بھی ادھر ہی آ رہی ہیں ۔۔۔ آ جانا تم لوگ بھی "
"تم چل کے کیفے میں بیٹھو ۔۔۔ میں فروا سے مل کے آئی بس " بیا نے زجاجہ کو اپنی بکس پکڑاتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ زجاجہ آہستہ آہستہ چلتی کیفے آ گئی ۔۔۔ اس وقت اکا دکا سٹوڈنٹس تھے ۔۔۔ زیادہ تر کی کلاسز ہو رہی تھیں ۔۔۔ زجاجہ کی نظر بے اختیار ہی اس ٹیبل پر پڑی جہاں ایک دن ولید مونا کے ساتھ بیٹھا تھا ۔۔۔۔ اس کا شدت سے دل چاہا کہ ولید سامنے ہو۔۔۔۔
"پلیز ولی ۔۔۔ آ جائیں ۔۔۔۔" دو آنسو پلکوں کی باڑ توڑ کر اس کے گالوں پر بہہ گئے ۔۔۔۔ "اللہ پاک پلیز ولی میرے سامنے لے آئیں "۔۔۔ وہ ضبط کھو رہی تھی ۔۔۔ دل تھا کہ سنبھل ہی نہیں رہا تھا ۔۔۔۔۔ صبح سے شام ہونے کو آئی تھی ۔۔۔ولید کا کوئی ایک میسج نہیں آیا تھا ۔۔۔
"تم کیوں چاہتی ہو زجاجہ کہ میری عمر کم ہو جائے " کوئی اس کے بلکل کان کے قریب آ کر بولا ۔۔۔۔ وہ کرنٹ کھا کر پیچھے مڑی ۔۔۔ سامنے وہ دشمن جان سینے پہ ہاتھ باندھے کھڑا مسکرا رہا تھا ۔۔۔۔
"ولی آ۔۔۔ آپ " زجاجہ کو لگا وہ خواب میں ہے ۔۔۔۔ اس کی زبان سے لفظ ادا نہیں ہو رہے تھے ۔۔۔ "آپ کب آئے "
"جی میں ۔۔۔۔ دن کو آیا ہوں " وہ بہت پرسکون لہجے میں بولا ۔۔۔ "چلو آؤ ۔۔۔۔چلتے ہیں۔۔۔ گھر ڈراپ کر دوں گا "
"میں بیا کو بتا لوں۔۔۔۔ " وہ ابھی تک بے یقینی کی کیفیت میں تھی ۔۔۔۔۔۔ اس نے بیا کو کال کر کے بتایا کہ وہ جا رہی ہے ۔۔۔ اس کے ایک ایک انداز سے بےپناہ خوشی چھلک رہی تھی ۔۔۔۔ ولید اس کی حالت کو انجوائے کر رہا تھا ۔۔۔
"آپ نے بتایا کیوں نہیں مجھے " گاڑی میں بیٹھتے ساتھ اس نے شکوہ کیا ۔۔۔
"تمہارا انتظار دیکھنا چاہتا تھا " ولید اس کی طرف دیکھ کر مسکرایا ۔۔۔ "تم سچ میں جھلی ہو "
"آپ سوچ نہیں سکتے میرا دل کتنا گھبرا رہا تھا ۔۔۔ عجیب عجیب خیال آ رہے تھے مجھے " زجاجہ اسے اپنی حالت بتاتے ہوئے پھر روہانسی ہو گئی
"سوری یار ۔۔۔ بس ویسے ہی شرارت کرنے کا دل کیا " وہ شرمندہ ہوا "بیا سے کہا کہ تمہیں کیفے لے کے جائے"
"وہاٹ ؟؟؟ بیا کو پتا تھا؟؟؟ " زجاجہ کی آنکھیں پھیلیں ۔۔۔
"یس مائی لیڈی "
"بہت برے ہیں آپ ۔۔۔۔ اتنا پریشان کیا مجھے " زجاجہ منہ بنا کر بولی ۔۔۔
"اچھا بابا سوری ۔۔۔۔اب آ گیا ہوں نا ۔۔۔۔ تمہارے حوالے ہوں ۔۔۔ جو مرضی سزا دو ۔۔۔ بندہ حاضر ہے " وہ سر جھکاتے ہوئے بولا تو زجاجہ ہنس پڑی ۔۔۔۔۔ گھر کے باہر اترتے ہوۓ اس نے ولید کو اندر آنے کو کہا تو اس نے پھر آنے کا وعدہ کر لیا ۔۔۔
"زجاجہ تھینکس ۔۔۔ تم نے عبایہ پہن کر میری بات کا مان رکھا " زجاجہ اتر رہی تھی کہ ولید کی آواز آئی ۔۔۔ وہ صرف مسکرا ہی سکی ۔۔۔۔
" تجھ سے محبت ہے مجھے ، تجھ پر شک نہیں
تجھے کوئی اور دیکھے ، کسی کو حق نہیں "
یہ کہہ کر اس نے گاڑی آگے بڑھا دی ۔۔۔ زجاجہ نے دور ہوتی گاڑی کو دیکھا اور مسکرا کر گیٹ عبور کر گئی ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زندگی پھر سے پر سکون ہو گئی تھی ۔۔۔۔۔ راوی چین ہی چین لکھ رہا تھا ۔۔۔۔ ولید کے آس پاس ہونے کا احساس زجاجہ کو پرسکون رکھتا ۔۔۔۔
آج بیا یونی نہیں آ رہی تھی ۔۔۔۔ ثنا پہلے ہی تین دن کی چھٹی پہ تھی ۔۔۔۔ حیدر اور وقاص کلاس میں بزی تھے ۔۔۔۔ وہ کلاس لے کے نکلی تو سمجھ نہیں پا رہی تھی کہ کیا کرے ۔۔
"دونوں بدتمیزوں کو ایک ساتھ موت آنی تھی " اس نے جل کر سوچا اور کیفے کی طرف چل دی ۔۔۔۔
"زجاجہ ۔۔۔۔ رکو " دور سے آواز آئی ۔۔۔۔ اس نے مڑ کر دیکھا تو رضا اپنی طرف آتا نظر آیا ۔۔۔
"اکیلی کیوں آج ۔۔۔۔ بدمعاش کمپنی کدھر ہے " اس کا اپنا ہی انداز تھا ۔۔۔ زجاجہ کھل کے ہنسی ۔۔
"دونوں ذلیل چھٹی پہ ہیں " زجاجہ نے بھی ویسا ہی جواب دیا ۔۔۔ "تم سناؤ ۔۔۔ آج ادھر کیوں ۔۔۔۔۔ "
"حیدر سے ملنا تھا یار ۔۔۔ کام تھا ایک " رضا اسے چیونگم پکڑاتے ہوۓ بولا
"ہممم ۔۔۔۔ کیا کر رہے ہو آج کل " زجاجہ اس کے ساتھ آہستہ آہستہ چلنے لگی
"جاب ۔۔۔ کام اور ہاسٹل بس " رضا آج کچھ سنجیدہ تھا "زندگی اتنی ہی رہ گئی ہے "
"کیا ہوا رضا ۔۔۔ سب ٹھیک ہے نا " وہ چلتے چلتے رکی
"اب مزید خراب نہیں ہو سکتا کچھ بھی اس لئے سب ٹھیک ہے " وہ مسکرایا " زندگی مشینی ہو گئی ہے زجی ۔۔۔۔ دن رات کام ۔۔۔ ایک وقت تھا جب میں لوگوں کے پیچھے پھرتا تھا کام لینے کے لئے ۔۔۔ اور آج لوگ میرے پیچھے پھرتے ہیں۔۔۔۔ پیسہ ، ریپو ، عزت سب ہے ۔۔۔ پھر بھی سکون نہیں ہے یار ۔۔۔۔" وہ بولتا چلا گیا "تب لگتا تھا یہی سب ضروری ہیں اور اب لگتا ہے یہی تو غیرضروری ہیں ۔۔۔۔ سمجھ نہیں پا رہا میں کچھ بھی "
زجاجہ کو لگا وہ رضا سے نہیں کسی اور سے بات کر رہی ہے ۔۔۔۔ یہ وہ رضا تو نہیں ہے جسے وہ جانتی تھی ۔۔۔۔ یہ تو کوئی اور تھا ۔۔۔۔
"یو نو زجی ۔۔۔۔ ثنا اور حیدر نے اس وقت میرا ساتھ دیا جب میں اکیلا تھا ۔۔۔ ان دونوں نے مجھے حوصلہ دیا ۔۔۔ ہمت دی ۔۔۔ آج اگر میں جو بھی تھوڑا بہت کامیاب ہوں نا الله پاک کے بعد ان دونوں کی وجہ سے ہوں ۔۔۔۔ " رضا کی آنکھیں چمک رہی تھیں ۔۔۔
"تم سیلف میڈ ہو رضا ۔۔۔۔ مجھے یقین ہے بہت آگے جاؤ گے ۔۔۔۔ ثنا واقعی تمہارے ساتھ بہت sincere ہے ۔۔۔۔ ہم سب تمہارے ساتھ ہیں ۔۔۔۔ تم جب چاہو ہمیں بلا سکتے ہو " زجاجہ نے اسے یقین دلایا ۔۔۔۔ وہ ہلکا سا مسکرایا اور " چلتا ہوں" کہہ کر لمبے لمبے ڈگ بھرتا چلا گیا ۔۔۔۔ زجاجہ نے اسے ایک نظر جاتے دیکھا اور سر جھٹک کر ڈیپارٹمنٹ کی طرف آ گئی ۔۔۔
. . . . . . . . . . . . . .. . . . . . . . . . . . . . . . . . .
سب معمول پہ تھا۔۔۔۔ لیکن پھر بھی کچھ ایسا تھا جو معمول سے ہٹ کر تھا ۔۔۔۔ جو محسوس تو ہو رہا تھا لیکن نہ دکھائی دے رہا تھا نہ سمجھ آ رہا تھا ۔۔۔۔ ولید کہیں بزی تھا ۔۔۔۔ اس کی کوئی میٹنگز چل رہی تھیں ۔۔۔۔۔ زجاجہ بھی اسے زیادہ تنگ نہیں کر رہی تھی ۔۔۔۔ دو دن سے ان کی کوئی خاص بات چیت بھی نہیں ہوئی تھی ۔۔۔۔ وہ اس کے فری ہونے ک انتظار میں تھی۔۔۔۔
وہ یونی سے لوٹی تو ماما نے شام کو مہمانوں کے آنے کی اطلاع دی ۔۔۔۔ اس کے بابا کے کوئی دوست آ رہے تھے ۔۔۔۔ وہ ماما کی مدد کے لیے کچن میں آ گئی ۔۔۔۔ بوا اور ماما رات ک کھانے کی۔تیاری میں مصروف تھیں ۔۔۔۔
"زجاجہ بیٹا ۔۔۔۔ مجھے لگتا ہے وہ اپنے بیٹے کے لئے آ رہے ہیں " ماما نے اپنا اندازہ ظاہر کیا ۔۔۔۔ زجاجہ کا گلاس کی طرف بڑھا ہوا ہاتھ رک گیا ۔۔۔۔ اس نے حیران ہو کر ماما کی طرف دیکھا ۔۔۔
"کیا مطلب ماما "
"مطلب یہ کہ میری بیٹی بڑی ہو گئی ہے " انہوں نے پیار سے اس کا ہاتھ تھاما ۔۔۔
"پلیز ماما ۔۔۔ ۔ میں ایسا کچھ نہیں چاہتی "
"مجھے کنفرم نہیں ہے یہ بات ابھی ۔۔۔۔ مگر اندازہ ہے ۔۔۔۔ تم ابھی سے پریشان مت ہو " انہوں نے اسے تسلی دی ۔۔
مگر ان کا اندازہ درست ثابت ہوا ۔۔۔۔ شیراز علی اپنے بیٹے کا رشتہ لے کر ہی آئے تھے ۔۔۔ ان کا بیٹا ریحان حال ہی میں باہر سے بزنس کی ڈگری لے کر لوٹا تھا ۔۔۔۔ اچھے کھاتے پیتے لوگ تھے ۔۔۔۔ سکندر صاحب کو بھلا کیا اعتراض ہو سکتا تھا ۔۔۔ ۔ پھر بھی انہیں نے وقت مانگا تھا ۔۔۔۔
"زجاجہ بیٹا مجھے اور آپ کی ماما کو تو کوئی ایسی بات نظر نہیں آتی جس کی بنیاد پر انکار کیا جائے اور مجھے یہ بھی یقین ہے کہ میری بیٹی کو بھی اعتراض نہیں ہو گا ۔۔۔۔ پھر بھی آپ سوچ لیں " انہوں نے اس کے قدموں میں اعتبار کی زنجیر ڈالتے ہوۓ کہا ۔۔۔۔ وہ خاموشی سے اٹھ کر اپنے کمرے میں آ گئی ۔۔۔
"ولی کو بتاتی ہوں ۔۔۔۔ اور کہتی ہوں کہ جلدی سے مما کو بھیج دیں" اس نے فورا ولی کو کال ملائی ۔۔۔ ۔
"ہاں زجی ۔۔۔ کیسی ہو " وہ شاید جلدی میں تھا
"میں پریشان ہو گئی ہوں ولی ۔۔۔پلیز کچھ کریں " اس نے پوری بات بتاتے ہوئے کہا ۔۔۔
"تم بابا کی بات مان لو " ولید نے اس کے پاؤں کے نیچے سے گویا زمین ہی کھینچ لی تھی ۔۔۔
ولید کیا کہہ رہے ہیں آپ " اسے یقین نہیں آیا ۔۔۔۔
"ٹھیک کہہ رہا ہوں زجاجہ ۔۔۔۔ تمہارے بابا کا سب سے پہلا حق ہے تم پر ۔۔۔۔ وہ میں یا کوئی اور نہیں لے سکتے ۔۔۔۔ یو نو زجاجہ میرا دل کرتا ہے پاپا زندہ ہوتے اور مجھے کہتے نا کہ ولید اگلا سانس نہیں آنا چاہئے تمہیں تو میں ایک لمحہ نہ لگاتا ان کی بات ماننے میں۔۔۔۔ یہ بھی نہ سوچتا کہ خود کشی حرام ہے " وہ جذباتی ہو گیا ۔۔
"پلیز ولید ۔۔۔۔ سب باتیں اپنی جگہ درست ہوں گی لیکن میں ایسا نہیں کر سکتی " وہ رو پڑی ۔۔۔۔ اور یہی وہ مقام تھا جہاں ولید حسن ہار جاتا تھا
"اچھا ۔۔۔۔ ڈونٹ ٹیک ٹینشن ۔۔۔۔ کل بات کریں گے ۔۔۔سو جاؤ اب ۔۔۔۔ الله حافظ " اس نے فون بند کر دیا ۔۔۔۔ زجاجہ موبائل کو دیکھتی رہی ۔۔۔۔۔
اگلے دن سکول میں اس کی ولید سے بات نہ ہو سکی ۔۔۔۔ یونی پہنچ کر وہ انگلش ڈیپارٹمنٹ کی طرف چلی گئی ۔۔۔۔ ولید کلاس کی۔طرف جا رہا تھا ۔۔۔۔ زجاجہ کو آتے دیکھ کر رک گیا ۔۔۔۔
"میں نے کچھ بات کرنی ہے آپ سے " وہ قریب آ کر بولی ۔۔۔۔ ولید اسے لے کر جمشید ماموں کے آفس آ گیا ۔۔۔۔ وہ جا چکے تھے ۔۔۔۔
"بتاؤ ۔۔۔۔کیا بات ہے " ولید نے اسے بیٹھنے کا اشارہ کرتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ اسے زجاجہ بکھری بکھری لگی ۔۔۔۔ وہ نظر چرا گیا ۔۔۔
"آپ ایسا کیوں کر رہے ہیں " وہ اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔
"میں کچھ غلط نہیں کر رہا ۔۔۔۔ محبت کو سائیڈ پہ رکھ کے سوچو ۔۔۔۔ تم مان ہو اپنے بابا کا ۔۔۔۔ ان کا حق ہے تم پر ۔۔۔ ان کو یقین ہے کہ تم ان کی بات مانو گی ۔۔۔۔ اور یہی مان مجھے بھی تم پر ہے کہ تم میری بات بھی نہیں ٹال سکتی " وہ بات کرتے کرتے رکا ۔۔۔ زجاجہ خاموشی سے اسے دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔ " اور مجھے یہ بھی یقین ہے کہ تم یہ بھرم نہیں توڑو گی "
"صحیح ۔۔۔۔ اور میرا مان میرا غرور ۔۔۔۔ اس کا کیا ہوا ولید ۔۔۔۔ " وہ روہانسی ہو گئی ۔۔۔
"جو کسی کو نہیں جھکنے دیتے نا زجاجہ ۔۔۔۔ الله پاک انہیں کبھی گرنے نہیں دیتا ۔۔۔۔ لوگ اگر ان کو نیچے لانے کے لئے ان کے پاؤں کھینچتے بھی ہیں نا تو الله کی ذات ان کا ہاتھ پکڑ لیتی ہے " وہ اسے نرمی سے سمجھا رہا تھا "مجھے غلط مت سمجھنا پلیز ۔۔۔۔"
وہ چپ چاپ اٹھ کے باہر آ گئی ۔۔۔۔ ولید نے روکنا چاہا مگر اس نے مڑ کر نہیں دیکھا ۔۔۔۔
رات کو بابا کو اس نے بتا دیا کہ وہ ابھی شادی یا منگنی نہیں کرنا چاہتی ۔۔۔۔ وہ ساری توجہ اپنی پڑھائی کو دینا چاہتی ہے ۔۔۔۔ بابا اس کی بات سمجھ گئے ۔۔۔اور شیراز صاحب سے معذرت کر لی ۔۔۔۔ بہت دنوں بعد زجاجہ سکون سے سوئی ۔۔۔۔
زندگی پھر اسی ڈگر پر چل پڑی تھی ۔۔۔۔ لیکن وہ ولید سے اب بھی ناراض تھی ۔۔۔ نہ سکول میں اس سے بات کرتی نہ یونیورسٹی میں ۔۔۔۔ ولید کے لئے یہ سچیویشن بہت پریشان کن تھی ۔۔۔۔ اس کا مقصد غلط نہیں تھا لیکن بہت کچھ غلط ہو گیا تھا ۔۔۔۔ انہی دنوں میں مسز یزدانی اور جمشید صاحب عمرہ کرنے چلے گئے ۔۔۔۔ ولید کا کام مزید کچھ دن لیٹ ہو گیا ۔۔۔ ۔ وہ مما کو زجاجہ کے گھر بھیجنا چاہتا تھا ۔۔۔ لیکن پتا نہیں قدرت کو کیا منظور تھا۔۔۔۔۔ ہر بار کچھ ایسا ہو جاتا جس کی وجہ سے ولید کا ارادہ ارادہ ہی رہ جاتا ۔۔۔۔
آج ولید کا سامنا صبح صبح ہی زجاجہ سے ہو گیا ۔۔۔۔ لیکن وہ اسے نظر انداز کر کے گزر گئی ۔۔۔۔ ولید کو یہ بات حیرت زدہ کرنے کے لئے کافی تھی
"یہ اتنی بدگمان ہے میرے سے " وہ واقعی پریشان ہو گیا تھا ۔۔۔
"مس آپ کو ولید صاحب بلا رہے ہیں " زجاجہ کلاس میں تھی جب اسے پیون نے اطلاع دی ۔۔۔۔ دل تو چاہا کہہ دے "نہیں آ رہی میں " ۔۔۔ مگر یہ بھی ممکن نہیں تھا ۔۔۔
"آپ نے بلایا سر " وہ اس کے سامنے کھڑی ہو گئی
"ہممم ۔۔۔۔۔ بیٹھو ۔۔۔۔۔ تمہارا دماغ درست کرنا ہے " ولید نے پین بند کرتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ اس نے کوئی جواب نہ دیا ۔۔۔
"تم کیوں کر رہی ہو میرے ساتھ ایسا ۔۔۔۔ وجہ جان سکتا ہوں میں " ولید اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولا
"میں کوئی بات نہیں کرنا چاہتی اس بارے میں پلیز " وہ نیچے دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔۔
ولید : "زجاجہ "
زجاجہ : "جی "
ولید : " کتنا یقین ہے تمہیں مجھ پہ "
زجاجہ : " یہ آپ سے بہتر کوئی نہیں جانتا "
ولید : " تو کیا تمہارا یقین تمہیں اجازت دیتا ہے کہ تم اپنے معاملے میں میری نیت پہ شک کرو "
زجاجہ : " میں نے کوئی شک نہیں کیا ولی ۔۔۔۔ سوچ بھی نہیں سکتی ایسا۔۔۔۔۔ بس میں ہرٹ ہوں "
ولید : "تمہیں اندازہ نہیں ہے کہ اس رات میں ضبط کی کس انتہا سے گزرا تھا جب تمہیں بابا کی بات ماننے کو کہا تھا میں نے "
زجاجہ : " کیوں کہا تھا ؟؟؟ آپ جانتے ہیں نا میں آپ کے بغیر نہیں رہ سکتی ۔۔۔۔ پھر کہاں گنجائش بچتی تھی اس مشورے کی "
ولید : " اچھا سوری نا ۔۔۔۔موڈ ٹھیک کرو ۔۔۔۔ مما واپس آئیں پھر بھیجتا ہوں تمہارے گھر "
زجاجہ : "خود مت آئیے گا ساتھ ۔۔۔۔ نہیں تو میں انکار کر دوں گی "
وہ کہہ کے رکی نہیں ۔۔۔۔ ولید کا قہقہہ کمرے میں گونج گیا ۔۔۔۔ وہ بند دروازے کو دیکھ کر مسکراتا رہا ۔۔۔ اور زیر لب بولا
"میری جھلی "۔۔۔۔
ولید نے اپنے لئے چائے بنائی اور کپ اٹھا کر لاؤنج میں آ گیا ۔۔۔۔ٹی وی آن کر کے سپورٹس چینل کے لئے سرفنگ کرتے ہوئے اس کا ہاتھ ایک بٹن پر رک گیا ۔۔۔۔ وہاں ایک مولانا صاحب محبت پر بات کر رہے تھے ۔۔۔۔
"حیران ہوتا ہوں ان لوگوں پر جو ایک انسان سے محبت کا دعوی بھی کرتے ہیں ۔۔۔۔ اور اسے جہنم کی طرف بھی دھکیل رہے ہوتے ہیں ۔۔۔۔ جس سے محبت ہوتی ہے اس کو تو گرم ہوا بھی چھو جائے تو محب تڑپ اٹھتا ہے کجا کہ جہنم کی آگ ۔۔۔۔ " بات دل کو لگ رہی تھی ۔۔۔۔ وہ سننا شروع ہو گیا ۔۔۔
"مولانا صاحب کیا محبت حرام ہے ؟؟" حاضرین کی طرف سے سوال آیا
"محبت خدا کی صفت ہے ۔۔۔۔ وصف ہے اس پاک ذات کا ۔۔۔کیسے حرام ہو سکتی ہے ۔۔۔ ہاں طریقے اسے حرام حلال بنا دیتے ہیں ۔۔۔۔ ہمارا مذہب ہمیں پسند کی شادی کی اجازت دیتا ہے تو پسند کیا ہے ؟؟؟ محبت ہی تو ہے ۔۔۔ لیکن آج کل جن لمبی لمبی فون کالز اور میل ملاپ کو محبت کہا جاتا ہے وہ اور کچھ ہو سکتا ہے مگر محبت نہیں "وہ بہت ٹھہرے ہوۓ لہجے میں بہت پر اثر انداز میں بات کر رہے تھے ۔۔۔ "یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ آپ ایک انسان سے محبت کریں اور خود ہی اسے آگ میں ڈال کر جلا دیں "
ولید کو لگا یہ سب باتیں اس کے بارے میں کی جا رہی ہیں ۔۔۔ اس کا دل بے چین ہو گیا ۔۔۔۔ "کیا میں بھی زجاجہ کے ساتھ یہی کر رہا ہوں " ۔۔۔۔ ایک سوال سامنے آ کھڑا ہوا ۔۔۔۔ "میں جو اسے اکیلے میں لے جاتا ہوں ساتھ ۔۔۔۔ فون کالز کرتا ہوں تو کیا یہ سب اسے جہنم ۔۔۔۔۔۔۔ " اس سے آگے وہ سوچ ہی نہیں سکا ۔۔۔
"یا الله ۔۔۔ میں کیا کر رہا تھا ۔۔۔۔ اپنے ہی ہاتھوں سے اپنی زجی کو آگ میں جلانے چلا تھا ۔۔۔۔ کیسی محبت تھی میری " بہت کچھ ذہن کے سٹیج پر آتا چلا گیا کیونکہ پردہ ہٹ چکا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ وہ اٹھ کر کمرے میں آ گیا ۔۔۔ پوری رات یہی سوچتے گزر گئی ۔۔۔ اور صبح تک فیصلہ ہو گیا ۔۔۔۔۔
اس نے زجاجہ سے دور ہونا شروع کر دیا ۔۔۔۔ نیت اب بھی قائم تھی ۔۔۔۔ لیکن عمل بدل گیا تھا ۔۔۔۔ وہ اس کے میسجز کا بھی کم ہی جواب دیتا ۔۔۔۔ کال بھی بہت کم سننے لگا تھا ۔۔۔ زجاجہ کچھ دن تو برداشت کرتی رہی ۔۔۔۔ آخر ایک دن اس نے بول ہی دیا
"ولی آپ بہت بدل گئے ہیں "
"نہیں ۔۔۔۔ حالات کچھ بدلے ہیں ۔۔۔۔ مصروفیت بڑھ گئی ہے ۔۔۔یو نو مما نہیں ہیں ادھر ۔۔۔۔سب مجھے دیکھنا پڑتا ہے ۔" ولید نے بات بنائی ۔۔ اسے معلوم تھا کہ اگر وہ سیدھا یہ کہے گا کہ وہ غلط کر رہے ہیں تو زجاجہ کی سمجھ میں بات نہیں آئے گی ۔۔۔
"لیکن میں بھی تو ایک حقیقت ہوں نا آپ کی زندگی کی ۔۔۔۔ مجھے بھی وقت چاہئے آپ کا " اس نے یاد دلایا
"دیتا ہوں نا تمہیں بھی ٹائم ۔۔۔ جب بھی جتنا بھی ملتا ہے ۔۔۔۔ اچھا سنو ۔۔۔ پھر بات کرتے ہیں ۔۔۔ نقاش آیا ہے ۔۔۔ اپنا خیال رکھنا "
کال کٹ گئی ۔۔۔۔ مگر زجاجہ بے چین ہو گئی ۔۔۔ ۔ وہ کچھ سمجھ نہیں پا رہی تھی کہ ولید کا رویہ کیوں بدل گیا ہے ۔۔۔۔
"یا الله مجھے کسی آزمائش میں مت ڈالنا ۔۔۔ میں اس قابل نہیں میرے مالک " اس نے دل سے دعا کی
"نقاش میں نے بہت ٹوٹ کر چاہا ہے اس کو ۔۔۔ میں واقعی گرم ہوا نہیں برداشت کر سکتا اس کے لئے ۔۔۔ یہ رویہ میری مجبوری ہے ۔۔۔۔ میں خود بھی ٹوٹ رہا ہوں اندر سے۔۔۔ میں چاہتا ہوں میری نظر بھی نہ پڑے کسی پر ۔۔۔ دماغ کی دنیا ہی بدل گئی یار ۔۔۔۔ زجی کی تکلیف کا اندازہ ہے مجھے ۔۔۔ اس کی ہر وہ کال جو میں ریجیکٹ کر دیتا ہوں ۔۔۔ہر وہ میسج جو میں اگنور کر دیتا ہوں ۔۔۔۔ مجھے پوری پوری رات سونے نہیں دیتا ۔۔۔۔ " ولید کہتے کہتے رو پڑا ۔۔۔
"ولید پلیز ۔۔۔۔ تم نے اچھا فیصلہ کیا ۔۔۔۔ بہت ہمت بلکہ ہدایت چاہئے اس عمر میں ایسے فیصلے کے لئے ۔۔۔ ۔ مجھے رشک آ رہا ہے تجھ پہ ۔۔۔۔ آئی ایم پراؤڈ آف یو جگر " نقاش نے اس کو گلے لگا لیا ۔۔۔۔