چار مہینے بعد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خاموش لب ہیں ،جھکی ہیں پلکیں، دلوں میں الفت نٸ نٸ ہے
ابھی تکلف ہے گفتگو میں، ابھی محبت نٸ نٸ ہے......!!
خدا کے لئے گھر آجاؤ حسان تمہارے ڈیڈ کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے ہانیہ بیگم روتے ہوئے حسان سے فون پر بولیں
اوکے موم آپ رویے نا میں آرہا ہوں آج ہی آ رہا ہوں پرومیس ۔۔۔۔۔
دیہان سے آنا ۔۔۔
جی موم ۔۔۔۔۔۔۔۔
ہیلو ابراھیم میری پاکستان کی فرسٹ فلائٹ سے سیٹ بک کرواؤ
کہاں ہو ماہی تھک گیا ہوں میں تمھیں ڈھونڈتے ڈھونڈتے
تھک کر حسان نے آنکھیں موند لیں تھی
ان چار مہینو میں اس نے اسے کہاں کہاں نا ڈھونڈا تھا
پلہے پاکستان پھر کینیڈا ،امریکا، دبئی ،سویزلنڈ اور اس وقت وہ ناروے میں تھا
وہ اسے کہیں نہیں ملی تھی اور اب وہ واپس پاکستان جا رہا تھا
ماہی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بے بسی سے سوچتا ہوا ماہی کا نام چلاتے ہوئے لیا تھا
تلخ حیات سے گھبرا کر...
تجھ کو سوچا بہت مگر پکارا نہیں...
†******************************†
†******************************†
لوگ کہتے ہیں کہ نفرت خراب چیز ہے
تو محبت نے ہمیں کونسا جھولا جھلایا ہے
شام کے 4 بج رہے تھے اور یہ منظر لندن کے ایک بائیک ریسنگ کا تھا
جہاں پر 2 بائیک برابر جا رہی تھی اور ایک سیکنڈ کے اندر بلیک بائیک نے پھلے فنشینگ لائن کراس کرلی تھی اور ایک دم سے شور اٹھا تھا
ہر طرف ایک ہی نام کہ نعرے لگ رہے تھے
۔Sk .Sk.Sk.
ہاہا یار مجھے بہت ہسی آتی ہے یہ سوچ کے کی جب سیکھانے والا ہی سیکھنے والے سے ہار جاۓ
ثوبیہ قہقہ لگاتی ہوئی بولی
ہاہاہا قسم سے میں بھی یہ سوچتی ہوں یہ تو اچھا ہے کی دوستیں ہیں اگر اگر کوئی اور ہو تو مار ہی دیں
حیا بھی قہقہ لگاتی ہوئی بولی
ویسے یار مجھے حیرت ہے کی نور کو تین دن سے ہارا رہی ہے ثوبیہ حیران ہوتی ہوئی بولی
تجے پتا ہے وہ جیتی کیوں ہے۔۔۔۔ حیا نے ثوبیہ کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا
کیوں ۔۔۔۔۔ ثوبیہ نے الجھتے ہوئے پوچھا
کیوں کے اسے اپنی زندگی سے کوئی سروکار نہیں ہے حیا سامنے سے آتی SK اور نور کو دیکھتی ہوئی بولی
وہ اب اپنی زندگی جیتی ہے حیا۔۔۔۔ ثوبیہ نے اپنے ہر لفظ پر زور دیتے ہوئے کہا
سوچ ہے تیری میری اور نور کی مگر یہ سچ نہیں ہے وہ پھلے دن کی طرح آج بھی خود سے بیزار ہے ۔۔۔
حیا نے سر جہٹکتے ہوئے کہا
اچھا ابھی چپ کر جا تو ماں میری ثوبیہ انھیں آتے دیکھ بولی
Congratulations
ثوبیہ آگے بڑھ کے SK کے گلے لگی
Congrats
churail
حیا بھی ان دونوں کے ساتھ لگتی ہوئی بولی
اوے میں بھی ہوں۔۔ نور کہتی ان تینو کے ساتھ لگ گی
بس کردو کمینیوں میرا دم نکل جایگا وہ تینو جو اسکے اوپر سارا زور دیکے کھڑی تھی اسکے چیخنے پر بولی
اووووو سوری سوری ایک دم تینو اسے دور ہوئی
مجھے مارنے کا کوئی آسان طریقہ ڈھونڈھ لو اپنے وزن سے نہ مارو موٹی بھینسوں وہ نیچے جھوکے لمبے لمبے سانس لینے کے ڈرامے کر رہی تھی
اوے کس اینگل ہم تجے موٹی لگتی ہیں وہ تینو ایک ساتھ چیخیں تھی
ہاہاہا بس کردو چلو چلیں شام ہو رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔
ہاں ہاں چلو نور صاحبہ تیز قدم اٹھاتی آگے آگے نکلتی ہوئی بولی
ہاہاہا نور تو کتنی پھٹو ہے یار ہاہاہا حیا نے کہتے ساتھ ہی ماہی اور نور کو تالی ماری تھی
ڈیش تم تو ہوسٹل میں رہتی ہو اور میں اسے پاگل عورت کے گھر میں 7 بج گے نا مجھے گھر میں نہیں گھسنے دینا اسنے نور کہتے ساتھ ہی حیا کے پیچھے بھاگی تھی ۔۔۔اوسے مارنے کے لیے ۔۔۔۔
اچھا اب دیر نہیں ہو رہی چلو ماہی حیا کو نور سے چھڑواتی ہوئی بولی
ماہی ایک بات بتا ثوبیہ ماہی کو دیکھتی ہوئی بولی
ہاں پوچھو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تو جیتنے کے پیسے کیوں نہیں لیتی آدھے بائیک جس سے رینٹ پر لیتی ہی اسے دے دیتی ہے اور آدھے وہیں کھڑے کسی بندے کو ایسا کیوں ثوبیہ نے الجھتے ہوئے پوچھا
ایسے ہی ماہی نے چلتے ہوئے کہا
اور یہ SK کا کیا مطلب ہے اب کی بار سوال نور نے کیا تھا
۔S مین شاہ اور K مین خان سیمپل ماہی کندھے اوچکتی ہوئی بولی
اور ابھی ثوبیہ کچھ کہتی کے حیا بول پڑی
او بس کردو اور چلو جلدی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہاہا تم لوگ لڑ لڑ کے مرجاؤ چلو بیٹھو گاڑی میں ماہی ہستی ہوئی گاڑی میں بیٹھتی ہوئی بولی
آہستہ چلایں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حیا عجیب ہی انداز میں بولی
اور پھلے مجھے چھوڑ بعد میں ان دونوں کو نور ماہی کو دیکھتی ہوئی بولی
اوکے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
: اے کاش *تم* سمجھ سکتے *محبت* کے اصولوں کو...!
کسی کی سانسوں میں سما کر *اُسے تنہا* نہیں کرتے.....!!
†******************************†
اسے لندن آے چار مہینے ہوگے تھے
نور ،ثوبیہ ، حیا ۔۔۔ تینو اسکی بیسٹ فرینڈ بن گیں تھی یونیورسٹی کے پھلے ہی دن سے
نور ۔۔لندن میں ہی ایک اورفنیچ میں پلی لڑکی تھی 18 سال کے ہوتے ہی اورفنیچ کے رول کےحساب سے وہ اسے اور نہیں رکھ سکتے تھے
نور کے انٹر میں ٹاپ کرنے کی وجہ سے اسے Burnel یونیورسٹی میں ٧٠ پرسینٹ کی اسکولر شپ ملی ہوئی تھی
اور وہ ایک بیوہ عورت جو کہ اچھی خاصی دماغی مریض لگتی تھی۔ انکے خیال میں ( ماہی ،نور ،ثوبیہ، حیا ) نور انکے گھر پین گیسٹ کے طور پر رہتی تھی
اور ساتھ ساتھ ایک کیفے میں جاب کرتی تھی
نور کی اردو بہت صاف تھی اور کیوں تھی آج تک یہ سوال نا ذہن میں آیا تھا اور نا ہی ان تینو نے پوچھا تھا
بائیک ریس میں نور کا کوئی ثانی نہیں یہ جملہ صرف تین دن پھلے تک ہی اچھا لگتا تھا کیوں کے جب سے نور نے ماہی کو بائیک سیکھائی تھی
تین دن سے وہ ماہی سے ہار رہی تھی اسکے باوجود ( ان دونوں کا کہنا تھا کی ہم دونوں میں سے کوئی بھی جیتے بات ایک ہی ہے)
گوری رنگت ہلکے سے کرلی بال براؤن آنکھوں والی خوبصورت لڑکی تھی
ثوبیہ خنزادہ ۔۔ پاکستان میں کراچی میں رہنے والی تھی ثوبیہ اپنے امی ابو کی اكلاوتی تھی اسکے۔ بابا خاندانی رئیس تھے اور ثوبیہ کی خوائش کے مطابق اسے لندن پڑھنے بھجا تھا
مگر جب اسکا موڈ نہ ہوتا تو وہ نہ خود پڑھتی تھی نہ ان تینو کو پڑھنے دیتی تھی
اور اسکی اس عادت سے ماہی کو انتہائی چیڑ تھی
اور وہ یونیورسٹی کے ہوسٹل میں رہائش پذیر تھی
گورا رنگ کالی آنکھیں سیلكی کالے بال چہرے پر معصومیت دیکھنے میں ) کافی خوبصورت تھی
حیا شیخ ۔۔۔۔حیا پاکستان میں ایک مڈل کلاس فیملی سے بیلونگ کرتی تھی حیا صرف دو بہنے تھیں ایک اس سے بڑی جس کی شادی دو سال پھلے ہو گی تھی اور لاہور کی رہنے والی تھی
اور بورڈ میں پوزیشن حاصل کرنے کی وجہ سے اسے فل اسکولر شپ ملی تھی اور وہ اپنے امی ابو سے ضد کرکے
پڑھنے آ گی تھی
حیا اپنا خرچہ خود اٹھانے کے لیے ایک سیلون میں چار سے چھ جاب کرتی تھی اسے پتا تھا اسکے ماں باپ اسکا خرچہ اٹھا لینگے مگر خود شاید بھوکے رہ کر اس لیا اس نے یہاں اکے نور کی مدد سے جاب سٹارٹ کرلی اور اپنے ابو کو پیسے بھجنے سے مانا کر دیا تھا یہ کے کر کی یونیورسٹی اسکا خرچہ اٹھا رہی ہے
بلی جیسی آنکھیں صاف رنگ لمبے بال جو دایے ہوئے وے تھے کھڑے نکش وہ کافی خوبصورت تھی
ان چاروں میں دو چیزیں سیم تھی ایک چاروں نماز کی پابند تھی اور دوسری چاروں کے سر پر سكارف ہوتا تھا ہر وقت
جاری ہے
†**************************†
ڈیڈ کیسے ہیں آپ حسان ائیرپورٹ سے گھر اکے سیدھا اپنے ڈیڈ کے پاس آیا تھا
ارے تم کب آے احمد صاحب جو لیٹے ہوئے تھے اٹھتے ہوئے بولے
ڈیڈ لیٹے رہیے آپ حسان احمد صاحب کو اٹھتا دیکھ واپس لیتا ہوا بولا
ارے بھئ کچھ نہیں ہوا مجھے بیٹھنے تو دو ۔۔۔۔۔۔۔
اچھا چلیں بیٹھیں حسان احمد صاحب کو بٹھاتے ہوئے بولا
اب بتائیں کیسے ہیں آپ حسان احمد صاحب کے ہاتھ پکڑتے ہوئے بولا
میں ٹھیک ہوں بس بلڈ پریشر بہت ہائی ہو گیا تھا یار احمد صاحب حسان کو ریلکس کرنے کے لیے ہستے ہوئے بولے
حد ہے ڈیڈ میں آپ کو کہ کر بھی گیا تھا خیال رکھیے گا
حسان ناراض ہوتے ہوئے بولا
اچھا بتاؤ تم کیسے ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔
میں ٹھیک ہوں مجھے کیا ہونا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جس کام کے لیے گئے تھے ہو گیا وہ کام احمد شاہ نے حسان کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے پوچھا
پتہ ہونے کے باوجود بھی پوچھ رہے ہیں آپ مجھے سے حسان نظر جھکائے دھیمے لہجے میں بولا
حسان ۔۔۔اوسے کبھی تکلیف نہیں دینا نا میرے سامنے اور نہ میری جانے کے بعد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈیڈ کیا ہوگیا ہے کیوں کے رہے ہیں اس طرح حسان تڑپ کے احمد شاہ سے بولا
وعدہ کرو ۔۔۔۔۔۔۔۔
میں نہیں دونگا اسے تکلیف ڈیڈ ۔۔۔۔
وعدہ کرو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وعدہ ۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک بات بتاؤ ہمیشہ تمہارے آنکھوں میں نظر آنے والی ماہی کے لیے نفرت مجھے اب کیوں نہیں دیکھ رہی ۔۔۔۔۔
ڈیڈ ۔آپ ریسٹ کریں حسان بات کو بدلتے ہوئے بولا
واپس تو نہیں جاؤ گے
نہیں جاؤنگا ۔۔۔۔۔
جاؤ تم آرام کرو تھکے ہوئے ہو۔۔۔۔
جی آپ بھی ریسٹ کریں میں چینج کرکے آتا ہوں حسان احمد صاحب کا سر چوم کر دروازے کی طرف بڑھا کے پیچھے سے احمد صاحب کی آواز نے اس کے قدم روک لیے
محبت تو نہیں ہوگی تمہیں احمد شاہ نے حسان کے چہرے کے اتار چڑھاؤ دیکھتے ہوئے پوچھا
آپ کے سوال کا جواب نہیں ہے میرے پاس ڈیڈ حسان کہتے ساتھ کمرے سے نکلتا چلا گیا تھا
آخر ایسا کیا ہوا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زندگی کا زخم گہرا تھا _____، مگر اتنا نہ تھا
تم سے پہلے بھی میں تنہا تھا، مگر اتنا نہ تھا
. †**************************†
کیا ہوا ہے ماہی کیسے کال کر رہی ہو بار بار نور جو کب سے ماہی کو دیکھ رہی تھی اچانک پوچھ بیٹھی
دو دن سے موم ڈیڈ سے بات نہیں ہوئی یار کل بھی بہت ٹرائے کیا تھا ماہی فکر مندی سے بولی
رلیکس یار بزی ہونگے نور ماہی کو بہلاتی ہوئی بولی
ہمممم مگر کبھی ایسا ہوا نہیں ہے ماہی اور فکر مندی سے بولی
اچھا یار تو بلا وجہ پریشان ہو رہی ہے کچھ نہیں بزی ہونگے ۔۔۔۔۔۔
ہاں ماہی گردن هیلاتی ہوئی بولی
اوے تجے کیا ہوا نور جو ایدھر ادھر دیکھ رہی تھی
تو اسکی نظر سامنے سے آتی ثوبیہ اور حیا پر پڑھی
منظر کچھ یوں تھا کی حیا میڈم آہستہ آہستہ چلتی ہوئی آ رہیں تھی اور اانکی ہتیلیا چھیلی ہوئی تھیں اور ثوبیہ صاحبہ انھے سہارا دیکے لا رہیں تھی
مر بیٹھ یہاں مجنو کی ماں ثوبیہ حیا کو چئیر پر بیٹھاتی ہوئی بولی
صوبی آرام سے لگی ہوئی ہے اسکے اور یہ کینٹین ہے کافی سارے سٹوڈنٹ بھی متواجہ ہو رہے ہیں
ماہی ثوبیہ کو جھاڑتے ہوئے بولی
دیکھا مجھے کیسے لگی ماہی حیا کے پاس بیٹھتی ہوئی بولی
یار مجھے نہیں پتا تھا کی میرے پاؤں کے نیچے پتھر آ جایگا میں تو سكارف ٹھیک کرتے ہوئے چل رہی تھی حیا کا بس نہیں چل رہا تھا کی وہ یہی رونے لگ جاۓ کتنے سارے سٹوڈنٹ کے سامنے گری تھی وہ
اؤ حیا بیبی سب پتا ہے مجھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ثوبیہ حیا کو گھورتے ہوئے بولی
صوبی ایک اور لفظ نہیں نور ثوبیہ کو وارنگ دیتی ہوئی بولی
ہنی تم چلو میں تمہیں ڈاکٹر کے پاس لے جاؤں ماہی حیا کو اٹھاتی ہوئی بولی
ہم بھی چلتے ہیں نور اور ثوبیہ ساتھ بولیں
نہیں ابھی لاسٹ پیریڈ باقی ہے اکاؤنٹینٹ کا تم دونوں وہ اٹینڈ کرو کوئی تو ہو جو نوٹس دے سکے اوکے ماہی ان دونوں کو مانا کرتی حیا کو لے جانے لگی
خیال رکھی میری جان ۔۔۔۔۔ ثوبیہ پیچھے سے بولی
خیال رکھنا ہنی ۔۔۔۔۔۔۔نور بھی بولی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بائے ماہی انکو بائے بول کے حیا کو لیکے چلی گی تھی
†*****************************†
ہائی کیسا ہے بڈی ۔۔۔ حسان علی سے ملنے اسکے آفس گیا تھا
واہ جی واہ بڑے لوگ آے ہیں ہمارے غریب کھانے میں ۔۔۔۔
علی جو اپنے کیبن میں کام میں مصروف تھا حسان کو دیکھتا اٹھ کے اسکے گلے لگا
ہاہاہا شرمندہ کر رہے ہو تو چھوڑ دو میں نہیں ہونے والا
حسان ہستے ہوئے بولا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اچھا بتا کیسا ہے ۔۔۔۔۔۔ علی نے بھی ہستے ہوئے بولا
میں ٹھیک مجھے کیا ہونا ہے حسان لاپرواہی سے بولا
میں تجے تھنکس کہنے آیا تھا موم نے بتایا تھا کے تو پیچلے چار مہینے لگاتار ہر روز انسے ملنے جاتا تھا حسان مسکراتے ہوئے بولا
اور تجے ایسا کیوں لگتا ہے میں تیرے تھنکس کے لیا بیٹھا تھا علی ایک آئیبرو اچکتے ہوئے بولا
ہاہاہا یار کیا ہوگیا ایسے کیوں دیکھ رہا ہے ۔۔۔۔۔۔حسان علی کو ہستے ہوئے بولا
جب ایک بیٹا نہیں تھا تو ظاہر ہے دوسرا تھا اور یہاں تم آکے شکریہ کہہ رہے ہو ۔۔۔۔ علی ناراضگی سے بولا
اچھا معاف کردے ۔۔۔۔۔۔۔
جا معاف کیا بتا کیا کھاۓ گا ۔۔۔۔ علی احسان کرتے ہوئے بولا
کچھ نہیں چل لنچ کرتے ہیں ساتھ حسان علی کو کہتا ہوا اٹھا
ہاں سہی ہے مگر ایک بات بتا علی حسان کو دوبارہ بیٹھاتا ہوا بولا
ہاں ۔۔۔
ماہ ملی علی حسان کی آنکھوں میں دیکھتا ہوا بولا
نہیں ۔۔۔۔۔ حسان نے دھیرے سے کہا
تجے یاد ہے جب تو جا رہا تھا تب میں تیری منتیں کر رہا تھا کی ماہ کو تکلیف نہیں دونگا ۔۔۔۔۔۔ تب تونے کہا تھا کی تو اسے تکلیف دینے نہیں جا رہا پھر جب مینے پوچھا کس لیے جا رہا ہے تو تونے کہا کی تو بعد میں بتایگا ۔۔۔۔۔
آج بتا دے کیوں ڈھونڈھ رہا ہے تو اسے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اسے واپس لانا ہے مجھے ۔۔۔۔۔۔۔ ہوگیا سوال تو چلیں حسان اٹھتے ہوئے بولا
ہاں چل ۔۔۔۔۔ علی کہتا اٹھا وہ جانتا تھا جب حسان کا دل کریگا وہ تب ہی بتایگا اور دونوں بیلڈنگ سے باہر نکل گے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
†************************†