وعدے مُحبت کے ________ مُجھے کرنے نہیں آتے
ایک زندگی ھے _______ جب جی چاہے مانگ لینا
,,,
مجھے اتنی فرصت ہی کہاں کہ موسم سہانہ دیکھوں.
تیری یاد سے باہر نکلوں تو زمانہ دیکھوں۔۔۔۔
,,,,
اک تیرے ساتھ کی ضرورت هے
منزلیں ....... انتخاب کر لیں گے ....
†*************************†
ماہی ۔۔۔۔۔
حسان کے پکارنے پر ماہی نے حسان کی طرف دیکھا تو ماہی کے چہرے پر مسکراہٹ آ گئی تھی
کیوں کے حسان ماہی کی طرف ہاتھ بڑھاے کھڑا تھا
ماہی نے ایک منٹ بھی ضائع کیے بغیر حسان کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ دیا تھا ۔۔۔۔
حسان اور ماہی پاکستان آ چکے تھے ایئرپورٹ سے باہر آ گے تھے
حسان نے ڈرائیور کو پھلے ہی بلا لیا تھا
سلام بابا ۔سلام بیبی بہت خوشی ہوئی آپ کو دیکھ کے ۔۔۔۔۔ فردوس خان جو انکا ڈرائیور تھا ماہی کو اتے دیکھ بولا
وعلیکم السلام خان بھائی۔۔ شکریہ ۔۔۔
آئیں خان ان دونوں کے لیے دروازہ کھولتآ ہوا بولا
چلیں خان بھائی ۔۔۔۔۔ حسان کے کہتے ہی ڈرائیور نے گاڑی اگے
†********************†
حسان مجھے سے نہیں جایا جاۓ گا ۔۔ماہی گاڑی سے ٹیک لگاتی ہوئی بولی ۔۔۔۔۔۔
چلو میں ہوں نہ ۔۔۔۔۔۔حسان ماہی کے کندھے پر ہاتھ رکھ کے اپنے ساتھ لگاتا اندر آیا تھا ۔۔۔۔۔
سامنے ہی احمد شاہ اور ہانیہ شاہ بیٹھے چاۓ پی رہے تھے اور ساتھ ٹی وی پر کوئی ٹاک شو دیکھ رہے تھے ۔۔۔۔۔۔۔
موم ڈیڈ حسان آواز دیتے ساتھ ماہی کے آگے کھڑا ہو گیا تھا ۔۔۔۔۔
تم اچانک بتایا کیوں نہیں آنے کا ۔۔۔۔ احمد شاہ کہتے حسان کی طرف آئے ۔۔۔
میں آج اکیلا نہیں آیا ۔۔۔۔۔۔۔۔حسان مسکراتے ہوئے بولا
اکیلے نہیں آئے مطلب ۔۔۔۔۔۔۔۔ ہانیہ شاہ آگے آتی ہوئی بولی
مطلب آپ خود ہی دیکھ لی جیے ۔۔حسان کہتے ساتھ ہی سائیڈ پر ہو گیا تھا
احمد شاہ اور ہانیہ شاہ کی جیسے ہی ماہی پر نظر پڑی دونوں روک گے تھے کتنے سال بعد دیکھ رہے تھے ایسے
ڈیڈ ۔۔۔۔۔ ماہی کہتے ساتھ احمد شاہ کے گلے لگ کے رونا شروع ہو گئی تھی ۔۔۔۔
ام سوری ڈیڈ ام ریلی سوری ۔۔۔۔۔۔
مجھے بھی ملنے دیں میری بیٹی سے ہانیہ شاہ کے کہنے پر احمد شاہ نے ماہی کو دور کیا تو ماہی ہانیہ شاہ کے گلے لگ گئی
موم ام سوری مجھے معاف کردیں ۔۔۔۔۔۔پلیز اپنی ماہی کو معاف کر دیں
بس میری جان بس چپ یہاں آؤ بیٹھو ۔۔۔۔۔ہانیہ شاہ ماہی کو چپ کرواتی ہوئی بولی اور اسے لیا صوفے پر بیٹھی ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔
ایک گھنٹے بیٹھنے کے بعد ہانیہ شاہ ماہی کو آرام کرنے کا کہتی ہیں
چلو ماہی اب تم آرام کرلو تھکی ہوئی آئی ہوگی چلو شاباش تھوڑا ریسٹ کرو میں ڈنر پر تمہیں بلا لونگی جب تک سو جاؤ اوکے
اوکے موم ۔اوکے ڈیڈ میں فریش ہوکے آتی ہوں ۔۔۔۔۔ماہی کہتی سیڑیاں چڑھتی اپنے کمرے کے سامنے آئی
ہینڈل پر ہاتھ رکھ کر گھمایا تو دروازہ کھولتا چلا گیا
وہ دھیرے سے اندر آئی ۔۔۔۔۔ سب کچھ ویسے کا ویسا تھا جیسا وہ چھوڑ کے گئی تھی ۔۔۔۔۔
چلتی ہوئی اپنے بیڈ کے قریب آئی ۔۔اور جھوک کر اپنا ٹیڈی بیر اٹھایا ۔۔۔۔۔۔۔
اس دفع تو میں نے تمہیں نہ امید تو نہ کیا نہ ۔ماہی نے آواز پر پیچھے موڑ کر دیکھا تو ۔۔حسان پیچھے دیوار سے ٹیک لگے کھڑا تھا
نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تمہیں پتا ہے جس دن تم گیں تھی اس دن رات کو میں آیا تھا یہاں ۔۔۔۔۔ حسان ماہی کو بتاتا ہوا سائیڈ ٹیبل پر بیٹھا ۔۔۔۔۔
کیوں ۔۔ ماہی حیرت سے بولی
یہ تو مجھے نہیں پتا اس دن میں بہت بے چین تھا ۔روم سے باہر نکلا۔ تو خود با خود یہاں ا گیا تھا ۔۔۔۔۔۔حسان کندھے اوچکاتا ہوا بولا ۔۔۔
شاید تمہاری خوشبو تھی یہاں ۔۔ حسن ماہی کے کندھے پر سر رکھتا ہوا بولا
حسان کے ایسا کرنے سے ماہی ایک قدم آگے ہوئی . .
آپ یہاں کیا لینے آئے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔جائیں میں آرام کرونگی تھک گئی ہوں ۔۔۔۔۔۔۔
اچھا سنو ابھی آرام کرلو رات کو گیارہ بجے مجھے تمہیں لیکے کہیں جانا ہے تو سونا نہیں اور میں تمہیں یہ دینے آیا تھا ۔۔ یہ پکڑو اور یہی پہنا پلیز اوکے بائے ۔۔حسان ماہی کو کہتا ایک بیگ پکڑا کر چلا گیا
ارے میری بات تو ۔۔۔ حد ہے ماہی کہتی موڑ ہی تھی کے ایک دم پھر چونک گئی تھی
تم نے مجھے بلایا حسان ماہی کے کان میں سرگوشی کرتا ہوا بولا ۔۔۔۔۔
ماہی اسکے انداز پر مسکرا کر رہ گئی تھی ۔۔۔
کہاں جانا ہے اتنی رات کو ۔۔۔۔۔ ماہی ایک آئیبروو اٹھا کر پوچھ رہی تھی
وہ کیا ہینا آپ کو جاکے پتا چل جایگا ابھی دماغ نہ لڑاؤ
بائے میری جان ۔۔۔۔۔حسان ماہی کو کمر سے پکڑ کر قریب کرتے ہوئے بولا اور پھر جھوک کر ماہی کا گال چوم کر بھاگ گیا تھا
اور ماہی گال پر ہاتھ رکھے وہی کھڑی تھی
وہ مجھ سے اتنی محبت جتانے لگتا ہے
کبھی کبھی تو مجھے خوف آنے لگتا ہے
†**************************†
تم ابھی تک تیار نہیں ہوئی ساڑے دس ہو گے ہیں اور تم ایسے ہی بیٹھی ہو حسان ماہی کے کمرے میں اسے لینے آیا تھا مگر اسے ایسے ہی بیٹھے دیکھ کے پوچھنے لگا
حسان اپنے گیارہ کہا تھا ۔۔۔۔۔۔ماہی حسان کو یاد دلاتی ہوئی بولی ۔۔۔
اففففف معاف کردو انسان جلدی بھی تیار ہو جاتا بے میں نے ٹائم فرض تو نہیں کیا تھا حسان سر پر ہاتھ مارتے ہوئے بولا
میں نے نہیں جانا جائیں ۔۔۔۔ ماہی منہ بناتی ہوئی بولی
میڈم نخرے میں تمہارے ساری زندگی اٹھاؤ گا فلحال جلدی ریڈی ہو حسان ماہی کے گال کھینچتے ہوئے بولا
اوکے پانچ منٹ دیں ۔۔۔۔۔ ماہی اٹھ کر ڈریسنگ روم میں چلی گئی اور حسان وہیں بیڈ پر بیٹھ گیا ۔۔۔۔۔۔
دروازہ کھولنے کے آواز پر حسان نے موڑ کر دیکھا تو دیکھتا رہ گیا ۔۔۔
ماہی چینج کرکے باہر آئی ۔۔۔۔ تو حسان پر نظر پڑی تھی
لال رنگ کی فل گھیر والی مکسی جو پیچھے سے لمبی تھی ۔۔اور صرف آستینو پر کام ہوا تھا ۔۔۔۔۔ پہن کر باربی لگ رہی تھی
حسان اٹھ کر ماہی کے سامنے آ روکا تھا
ہاتھ بڑھا کر ماہی کے بال کیچیر سے آزاد کر دیے تھے ۔انہی بالوں میں ہاتھ پھسا کر اپنے قریب کیا تھا ۔۔۔۔۔۔
جھوک کر ایک عقیدت بھرا لمس اسکے ماتھے پر چھوڑا تھا ۔۔۔۔۔۔
حس ا ن حسان ۔۔۔۔ ماہی حسان کے سینے پر ہاتھ رکھ کے پیچھے ہوئی ۔۔۔۔
آپ جائیں میں میں آ رہی ہوں ۔۔۔۔۔ ماہی چہرا موڑ کے کھڑی ہو گی تھی
آج بال نہیں باندھنا اور
جلدی آ جانا ۔۔۔میری جانا ۔حسان ماہی کے کان میں سرگوشی کرتا ہوا بولا
کمرے کا دروازہ بند ہونے کی آواز پر ماہی موڑ کر شیشے کے سامنے آئی ۔ ہواس بھال کرکے جلدی جلدی تیار ہوئی تھی
بیڈ پر بیٹھ کر سینڈیل پہنے کے لیے جھکی ہی تھی کے حسان اسکے قدموں میں آ بیٹھا تھا ۔۔۔۔۔۔
ماہی نے نظر اٹھا کر دیکھا تھا پتا نہیں یہ شخص کہاں سے چٹکیوں میں آ جاتا ہے ۔۔۔۔۔
اتنی غور سے نہ دیکھو بیہک جاؤنگا میں حسان شرارت سے کہتا سینڈیل اٹھا کر پہنانے لگا ۔۔۔
حسان نہیں میں پہن لونگی پلیز ۔۔۔۔۔ ماہی اپنا پاؤں پیچھے کرتی ہوئی بولی ۔۔۔۔۔۔
حسان نے آنکھ اٹھا کر ماہی کی آنکھوں میں دیکھا تھا
ماہی آنکھیں ملتے ہیں پلکیں جھکا گئی تھی
چلیں ۔۔۔ماہی کو سینڈیل پنہا کر حسان نے اٹھ کر ماہی کی طرف ہاتھ بڑھیا ۔۔
ماہی حسان کا ہاتھ پکڑ کر باہر آ گئی تھی
****************