بارود ہے ذہنوں میں
آگ لگائیں گے
تقریر سے لوگوں میں
ہر زخم پرانا ہے
درد جو ہے دل میں
یادوں کا خزانہ ہے
چہرے پہ تبسم ہے
بات نہیں کرتا
خاموش تکلم ہے
نفرت کو مٹانا ہے
پیار کی ہریالی
ہر دل میں اگانا ہے
زخموں میں پروتا ہے
درد کو وہ اپنے
ماہیوں میں سموتا ہے
ڈستا ہے ہرا موسم
زخم ہرے کرکے
دیتا ہے سزا موسم