یہ کونسی بستی ہے
صندلی بن جیسی
دن رات مہکتی ہے
تنہائی کا میلہ ہے
درد کے صحرا میں
مہتاب اکیلا ہے
اس دھوپ کی بارش سے
بچ کے نکلنا ہے
احباب کی سازش سے
یہ کس نے دعا دی ہے
آتشیں لمحوں کو
پھولوں کی قبا دی ہے
وہ لوٹ کے آئیں گے
خواب ستاروں سے
ہم گھر کو سجائیں گے
یہ کون سا موسم ہے
بیٹھ رہا ہے دل
اور آنکھوں میں شبنم ہے