دن یونہی بتاتے ہیں
جاگتی آنکھوں میں
خوابوں کو سجاتے ہیں
حق بات میں کہتا ہوں
جھوٹ سے ہے نفرت
دکھ اس لیے سہتا ہوں
کیچڑ میں کنول جیسی
گاؤں کی وہ گوری
ہے میری غزل جیسی
اک روز وہ آجائے
کاش اسی صورت
اس گھر میں بہار آئے
کون آیا ہے گاؤں میں
بکھری ہوئی خوشبو
ہر سُو ہے فضاؤں میں
چاندی ہے نہ سونا ہے
زندگی اپنی تو
مٹی کا کھلونا ہے