سعید رحمانی(کٹک)
نام ان کا لے کے میں شام و سحر روشن کروں
یاد کے دیپک جلاؤں،دل کا گھر روشن کروں
گنبدِخضرا سے آتی ہے جو چھن کر روشنی
میں اسی سے اپنی محرابِ نظر روشن کروں
ہونٹ پر اپنے جلا کر میں درودوں کے چراغ
ہر گھڑی اپنی دعاؤں میں اثر روشن کروں
مشعلِ رشد و ہدایت کے شگفتہ نور سے
اپنی سوچوں کے اندھیرے بام و در روشن کروں
نقش پا ان کے اجالا دے رہے ہیں آج بھی
ان پہ چل کر اپنی ہر راہِ سفر روشن کروں
نعت کی قندیل لفظوں میں سجا کر اے سعیدؔ
میں غزل کے شہر کا باِبِ ہنر روشن کروں