صبا اکبر آبادی
ایک اک بات زمانے پر اثر کرتی ہے
حق کی آواز ہو، اللہ کا لہجہ تم ہو
تم نے انسان کو انسان کی عظمت بخشی
بندگی کے لئے انعام خدا کا تم ہو
کوئی ثانی ہے تمہارا ، نہ خدا کا ہے شریک
جیسے یکتا ہے خدا ، ویسے ہی یکتا تم ہو
میں کسی اور سے کیا عرضِ تمنا کرتا
میرے مالک، مرے مولا، مرے آقا تم ہو
جس نے مہکا دیا گلشن وہ تمہارا ہے خیال
جس نے چمکا دیا عالم وہ اجالا تم ہو
نعت گوئی میں فرشتوں نے سنا تھا مر ا نام
حشر میں دیکھ کے مجھ کو کہا’’ اچھا تم ہو‘‘
جو کہا تم نے زباں سے وہی تسلیم کیا
اصل میں مذہب و ایمان صبا کا تم ہو