عذرا پروین
جو اندر کی عورت ہے معصوم سادہ
وہ کم مانگتی ہے
مگر شاعرہ اپنے پتھر سے پورا صنم مانگتی ہے
ہیں اس کی کئی اور مجبوریاں
کچھ تجسس،ارادے،تمنا الگ ہے
اس کی جادوئی تجسس بھری سحر
عشاق آنکھوں کی لمبی مسافت
کہاں ختم ہو گی
اگر سادہ عورت اسے یہ بتا دے
تو یہ شاعرہ
یہ جہاں سارا زندہ جلا دے!