عذرا پروین(لکھنؤ)
سدا کی مانند اس برس بھی تمام کوّوں کے جھنڈ
کوئل مکٹ پہ قابض خوشی سے پاگل پھدک رہے ہیں
فتح پہ اپنی اچھل رہے ہیں
اداس کوئل کہ جس کے سینے میں ہوک بن کے
نراش کوئل کہ جس کی شہ رگ پہ کوک بن کے
ہزار نغمے دھڑک رہیں
وہ آشیانے میں بن کے گونگی
سپاٹ نیلے فلک کو چپ چپ نہارتی ہے
جو کہہ رہا ہے
خموش رہنا،کبھی نہ کہنا
کہ جب بھی کوئل کی کوک گونجی
یہ آپ اپنا مکٹ سیانوں سے چھین لے گی
کہ جیتے جی کیا تری چہک کوترا گھروندہ
وہی گھروندہ تو جس کی محور بنی ہوئی ہے
تو جس میں زندہ چُنی ہوئی ہے
وہی گھروندہ ہے جس کی چھت اور فرش تو ہی
ہے جس کی دیوار و در بھی تو ہی
تو ہی ہے جس گھر کا رنگ ،روغن
وہی گھروندہ تجھے یا تیری نوا کوزندہ رہا کرے گا
رہا ہوئی بھی تو یہ گھر، گھروندہ
یہ تب بھی کیایوں سجا رہے گا
جو ہو رہا ہے وہی رہے گا
تری صدا اس برس بھی شاید
فلک ادھر تک نہ جا سکے گی!