پروین شیر(کینڈا)
جھوٹ کی مٹی کی اک بے آہنی بنیاد پروہ
خوبصورت اور عالیشان گھرجب
سچ کی اینٹوں سے بنایا جا رہا تھا
اک سنہرے خواب کا در وا ہوا تھا
روشنی کی کھڑکیاں کھلنے لگی تھیں
آرزو کے خوشنما رنگیں گلابوں کی کیاری
گھر کے پائیں باغ میں بننے لگی تھی
صحن میں امید کے پودے لگے تھے
آس کی شبنم سے جو سینچے گئے تھے
آسماں چھونے لگا وہ خوبصورت خواب سا گھر!
پایۂ تکمیل تک جیسے ہی پہنچا
جھوٹ کی کمزور مٹی سہہ نہ پائی
سچ کی اینٹوں کابہت ناقابلِ برداشت بھاری بوجھ
اور وہ آسماں چھوتا ہواپیارا سا گھر اب
ڈھے گیا ہے
اُس کے ملبے جھوٹ کی مٹی کا ماتم کر رہے ہیں!