فرحت نواز(رحیم یارخان)
مجھے خبر ہے
ہمارے جیون کے سنگ سانسیں کشید کرتی
تمام گھڑیوں کا وقتِ آخر قریب تر ہے
بچھڑتے لمحے دعائیں کیا دوں!
کہ اب تلک کی دعاؤں نے جو اثر کیا
اس کا زہر اب تک رگوں میں رقصاں ہے
سوچتی ہوں
تمہارے ماتھے پہ اپنے ہونٹوں سے کیا میں لکھوں
کہ جو بھی مالک نے لکھ دیا ہے وہی امر ہے
بچھڑتے لمحے
ملن کے سب موسموں کے جذبے میں تم کو دے دوں
تو کیا انہیں تم بہار آمیز رکھ سکو گے؟
میں اپنی ساری محبتیں تم کو دوں تو بولو
انہیں بھلانے میں
عمرِ فانی میں کتنی صدیوں تلک جیو گے
دعائیں۔۔جذبے۔۔محبتیں
یہ تمام دکھ ہیں
بچھڑتے لمحوں میں دکھ نہ مانگو!