صادق باجوہ(امریکہ)
تری حمد کیسے بیاں کروں، ہے زباں میں تاب و تواں کہاں
ہے ہر اِک صفت تری بیکراں میرے پاس زورِ بیاں کہاں
تری یاد میں جو سرور ہے وہ جہا ں میں اور کہاں ملے
ترے در پہ خاک میں جو ملے انہیں رِفعتوں کے جہاں ملے
کہیں چاہتوں کے پہا ڑ ہیں کہیں خواہشوں کے غبار ہیں
ہو قناعتوں سے نہ واسطہ تویہ حسرتوں کے مزار ہیں
عجب اس فقیر کی ہے غنا ء جو جھکائے سر کو کھڑا رہا
کبھی مل گیا تو اُ ٹھا لیا نہ ملا تو در پہ پڑا رہا
میں بھی در کا ایک فقیر ہوں تری شفقتوں کا اسیر ہوں
جو بنا تھا ذرۂ خاک سے میں اسی بشر کا سفیر ہوں