عذرا پروین(لکھنؤ)
جس سے ہم کھلتے ، وہ چابی اور تھی
یہ بھی ہم میں اک خرابی اور تھی
میرے زنداں کے اندھیرے بھی الگ
ہر کرن بھی آفتابی اور تھی
آنکھ جلتے پربتوں کا ڈھیر تھی
منظروں کی بے حجابی اور تھی
اب ترا کاسہ ملاوٹ کی کتھا
دل،تری کل کی گلابی اور تھی