بلند اقبال(مغربی بنگال)
اٹھنے لگی ہے باغ میں دیوار، ایک پھر
تقسیم ہونے والا ہے گلزار، ایک پھر
منزل قریب آئی تو رستے بدل گئے
مجھے بچھڑ گیا ہے مرا یار، ایک پھر
ماحول میں تناؤ ہے پھر اپنے گاؤں کے
لایا ہے کوئی شہر سے اخبار، ایک پھر
شاید کھلے گا پھر کوئی صحرا میں سرخ پھول
دیوانہ ہنس رہا ہے سرِدار، ایک پھر
بکھرے گا پھر سکوں کا تصور یہ جان لو
لگنے لگا ہے گاؤں میں بازار، ایک پھر
اپنے تمام شعر میں ان کو سنا چکا
پھر بھی ہے بار بار یہ اصرار، ایک پھر
نازاں ہے کوئی اپنی جفاؤں پہ اے بلندؔ
شرمندہ ہے وفا کا گنہگار، ایک پھر