رفیق شاہین(علی گڑھ)
اگر آئینہ دکھلاتے رہو گے
تو سب کی گالیاں کھاتے رہو گے
خدارا چھوڑ دو یہ حق پرستی
وگرنہ جان سے جاتے رہو گے
ہمیں بھی بولنے کی دو اجازت
کہ سب کچھ خود ہی فرماتے رہوگے
مری جاں لے لو بے شک ہوں میں راضی
اگر تم قبر پہ آتے رہوگے
مِرا دعویٰ ہے تم چاہو نہ چاہو
مِرے خوابوں میں لہراتے رہو گے
میں گائے جاؤں گا الفت کے نغمے
اگر تم رقص میں آتے رہو گے
کیا ہے کیا مِرے دشمن سے وعدہ
کہ تم مجھ پر ستم ڈھاتے رہو گے
ستم گر کو بتا کر حق بجانب
کہاں تک سچ کو جھٹلاتے رہو گے