رضیہ فصیح احمد(شکاگو۔امریکہ)
جو ہوسکے تو تم اتنا حضور کرلینا
کہ میرے فخر کو اپنا غرور کرلینا
کہاں ہر اک کو ہنر یہ نصیب تیرے سوا
قریب ہوکے بھی اپنے کو دور کرلینا
شراب کی نہیں حاجت کہ ہم نے سیکھ لیا
کسی کی دید سے حاصل سرور کرلینا
ہمارے بس میں کبھی ہوسکا نہ ہوگا کبھی
زمان و وقت کا دریا عبور کرلینا
سفر نصیب ہو رضیہ جو اس کے کوچے کا
تو ہوکے قبلہ رو، سجدہ ضرور کرلینا