عادل منصوری(ٹورنٹو۔کینڈا)
ماناکہ ترا شہر میں ثانی بھی نہیں ہے
ہم نے کبھی تجھ کوچے کی ٹھانی بھی نہیں ہے
جل پریوں کا جھمگٹ بھی کنارے نہیں لگتا
دریا ؤں میں پہلی سی روانی بھی نہیں ہے
جپتے ہیں کھلے عام ترے نام کی مالا
اغیار کی وہ ایذا رسانی بھی نہیں ہے
تم کہتے ہو وہ بات تمہیں یاد نہیں اب
وہ بات مگر اتنی پرانی بھی نہیں ہے
اب آخری ڈیرا ہے یہ ٹوٹا ہوا چھپر
اب آگے کویٔ نقل مکانی بھی نہیں ہے
اک بار تجھے ملنے کے متمنی ہیں یوں ہی
ہم نے تو کویٔ کھچڑی پکانی بھی نہیں ہے