ڈاکٹر شہناز نبی(کلکتہ)
بساطِ جا ں پہ نئی چال چلنے والا تھا
وہ شخص جو کہ محبت میں مرنے والا تھا
یہی ہوا کہ زمانے نے تجھ کو ڈھال لیا
زمانہ کب ترے سانچے میں ڈھلنے والا تھا
تڑپ رہے تھے سبھی آسماں پہ چھانے کو
مگر وہ ایک دیا گھر میں جلنے والا تھا
کسی نے پوچھا تو ہوتا مزاجِ شہرِ وفا
یہاں سے کون سلامت گذرنے والا تھا
وہ آنکھیں ڈال کر آنکھوں میں بات کیا کرتا
جو اپنے آپ سے اک دن مکرنے والا تھا
خدا تلاش بھی لیتے تو کس جگہ رکھتے
ہمارے دل سے کہاں وہ نکلنے والا تھا
قدم سے آکے لپٹتی تھیں منزلیں کتنی
ادھر وہ شوقِ سفر میں بھٹکنے والا تھا
بچا بچا کے تو دامن چلے تھے ہم بھی مگر
وہ ایک شعلۂ سرکش لپکنے والا تھا