ڈاکٹر انور سدید
زندگی جس طرح گزاری ہے
اس پہ اب ہم کو شرمساری ہے
عادتاً عشق اختیار کیا
عادتاً جنگ ہم نے ہاری ہے
دستکیں موت دیتی رہتی ہے
زندگی آپ کی ادھاری ہے
رو رہی ہے زمین شدت سے
پانی برسا ہے جو وہ کھاری ہے
دل پہ تازہ لگا ہے زخم سدیدؔ
اور یہ زخم __ زخمِ کاری ہے