ڈاکٹر انور سدید(لاہور)
یہ اہل درد نے دل کھول کر اٹھایا ہے
خزانہ پھول نے خوشبو کا جو لٹایا ہے
مجھے یقیں ہے کہ اب روشنی ہی پھیلے گی
چراغ اس نے اندھیرے میں اک جلایا ہے
رقیب خیر منائیں اب اپنی پگڑی کی
مجھے تو اس نے بھری بزم سے اٹھایا ہے
تھا انتظار تو میں نے چراغ دل اپنا
کبھی جلایا، کبھی آپ ہی بجھایا ہے
بکھرتی جائیں گی انور سدیدؔ خوشبوئیں
کہ پھول اک ترے آنگن میں مسکرایا ہے