اکبر حمیدی
فضا میں اس کی خوشبو بھی ہے شامل
کہ جنگل میں وہ آہو بھی ہے شامل
جو شامیں سُرمئی ہونے لگی ہیں
تری آنکھوں کا جادو بھی ہے شامل
زمانہ اچھا لگتا ہے مجھ کو
زمانے میں کہیں تو بھی ہے شامل
سنورتے رہتے ہیں دنیا کے تیور
کہ دنیا میں وہ خوش خود بھی ہے شامل
میں خود کو جھانکتا ہوں خود میں، شاید
کہیں وہ آئینہ رُو بھی ہے شامل
روئیے بائیں بازو کے ہیں سارے
مگر کچھ دایاں بازو بھی ہے شامل
نظر آتا ہے دنیا دار اکبرؔ
پر اس میں ایک سادھو بھی ہے شامل