غم رب کی عنایت ہے
رب پہ نہ حرف آئے
کہہ دیتے ہیں قسمت ہے
ہم جس کو کہیں دل بر
دل کا وہی دشمن
سو وار کرے دل پر
میں پیار میں دل ہاری
اس کی محبت میں
کام آئی نہ ہشیاری
تم پاس نہیں آتے
غنچے شاخوں پر
کھلنے ہی نہیں پاتے
ساون میں تڑپتے ہیں
تو جو نہیں،تن میں
شعلے سے بھڑکتے ہیں
موسم ہے بہاروں کا
حال نہ کوئی سنے
ہم درد کے ماروں کا