پروین شیر
پو پھٹتے ہی
آوازوں کے گھنے گھنیرے
جنگل کے کونے کونے سے دکھ کے نغمے
قطرہ قطرہ
ٹپ ٹپ ٹپ ٹپ
ان کانوں میں گر جاتے ہیں
درد کے منظر
قریہ قریہ
قطرہ قطرہ
سوکھی آنکھیں چُن لیتی ہیں
دل کی کھائی
جل تھل جل تھل
ہو جاتی ہے!
دن ڈھلتے ہی ہو کا عالَم
سوکھی راتیں،بھیگا تکیہ
دیواروں پر چلتی چھایا
شور مچاتا گونگا ماضی
ایسا عالم
کب تک آخر؟