حامداکمل(گلبرگہ)
سِتم سہی دلِ معصوم پر روا رکھنا
جو ملنا چاہو، بچھڑنے کا حوصلہ رکھنا
ہوں امتیازِ ثواب و گناہ سے قاصر
مرے لئے بھی کوئی منتخب سزا رکھنا
وصال و قرب بھی کچھ وحشتیں بڑھاتے ہیں
کبھی کبھی تو ضروری ہے فاصلہ رکھنا
ہوائیں لاتی رہیں گی مہاجروں کے پیام
امیرِ شہرٗ فصیلوں کا در کھلا رکھنا
تمہارے شہر میں یہ آخری صدا ہوگی
نہ یہ سلوک فقیروں سے پھر روا رکھنا
بہ رنگِ غالبِ خستہ گذر رہی ہے حیات
ہمیں بھی راس نہ آیا یہاں خدا رکھنا