قاضی اعجاز محور(گوجرانوالہ)
ابھی کب فیصلہ سارا ہوا ہے
وہ جیتا ہے مگر ہارا ہوا ہے
جسے کل تک نہ کوئی جانتا تھا
وہ سارے شہر کا پیارا ہوا ہے
میں اْس کے ساتھ ہوں لیکن نہیں ہوں
مرا بھی آج بٹوارا ہوا ہے
مجھے اب موت رو کر دیکھتی ہے
مجھے وہ زیست نے مارا ہوا ہے
کوئی منصف نہیں شہرستم میں
یہاں انصاف بیچارا ہوا ہے
میں اب محورؔ مدد مانگوں تو کس سے
مجھے اپنوں نے انکارا ہوا ہے