صبا اکبر آبادی
اے ساقئی الطاف خُو اللہ ہو اللہ ہُو
لا نا ذرا جام و سبو اللہ ہو اللہ ہُو
سانسوں میں تیرا نام ہے ہر وقت تجھ سے کام ہے
ہر دم ہے تیری گفتگو اللہ ہو اللہ ہو
دائم نہیں ہے کوئی شے اُڑ جائے گی خود روحِ مئے
فانی ہوں میں باقی ہے تُو اللہ ہو اللہ ہو
کیسے دھڑکتا ہے یہ دل ،کیوں مضطرب ہے مستقل
گردش میں ہے کیسے لہو اللہ ہو اللہ ہو
تیرا صباؔ بھرتا ہے دم اِ س پر رہے تیرا کرم
کہتا پھرے یہ چار سو اللہ ہو اللہ ہو