خاور چودھری(اٹک)
جا تجھ سے نہیں ملنا
پھول محبت کا
آسان نہیں کھلنا
مجبور جوانی پر
شہر اُمڈ آیا
اک رات کی رانی پر
دریا بھی اتر جائے
عین دسمبر میں
محبوب مکر جائے
ہم آہ نہیں بھرتے
دردِ محبت کی
تشہیر نہیں کرتے
کیا بوئیے تن من میں
پھول نہیں کھلتے
کب سے مِرے آنگن میں
اس سا کوئی سادہ بھی
ہم نے نہیں دیکھا
خاورؔ سے زیادہ بھی