سعادت سعید(لاہور)
گوری کے لگی مہندی
دل خاموش رہا
اور مہک اٹھی ڈولی
بیساکھی کے میلے ہیں
آیا نہیں ماہی
ہم گھر میں اکیلے ہیں
گھنگور گھٹاؤں میں
کب درویش ملیں
ریشم کی عبا ؤں میں
نرگس کے پھول کھلے
آنکھ ہوئی پاگل
شاید کوئی آن ملے
کوکی ہے کہیں کویل
دھڑک اٹھا رستہ
آنگن میں بجی پایل
کھیتوں میں اگی سرسوں
خواب ادھورا سا
یاد آئے گا وہ برسوں