زاہد آزاد جھنڈا نگری(نیپال)
تو میرے حق میں کوئی نیک فال دے مولا
کبھی تو بخت مِرے کو اجال دے مولا
نہ کوئی چاند ،نہ سورج ہو اس قدر روشن
مِرے عمل کو وہ حسن و جمال دے مولا
خزاں رتوں میں بھی دیکھوں گلاب کھلتے ہوئے
مِری نظر کو تو ایسا کمال دے مولا
مجھے نہ کبر ہو،بہکوں نہ راہ سے تیری
میں ڈگمگاؤں اگر تو سنبھال دے مولا
عمل کے نور سے مٹ جائے ظلمتِ باطل
دلوں سے بغض و حسد کو نکال دے مولا
بہارِ زہد کے جلووں سے جی اٹھا زاہدؔ
بہشت جس سے خریدوں وہ مال دے مولا